بلال فرقانی
سرینگر//سرینگر کے پرے پورہ علاقے میں تقریباً 12سال قبل تیزاب پھینکنے کے حملے میں زخمی نجی سکول ٹیچر کی اب تک 12جراحیاں ہوچکی ہیں۔جمعہ کو مذکورہ متاثرہ لڑکی رقعیہ پہلی بار سامنے آئی اور ایک دہائی کی دلگداز داستان بیان کی۔انہوں نے کہاکہ جسمانی زخموں کا مرہم تو وقت کے ساتھ ہوتا ہے تاہم جذباتی طور پر جو زخم لگ جاتے ہیں ان سے ابھرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے ان مشکل ایام میں حوصلے اور ہمت کو بنائے رکھنے کو اصل جنگ قرار دیا۔سرینگر کے ایک مقامی ہوٹل میں اپالو ہسپتال کے معالجین کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے گزشتہ12برسوں کی روئیداد بیان کی، کہ کس طرح تیزاب حملے کے بعد انہوں نے اپنے حواس با ختہ پر قابو رکھا اور جذباتی اور ذہنی طور پر اپنے چہرے کے زخموں کے ساتھ لڑا۔انہوں نے ابتدائی ایام کو کھٹن اور دشوار گزار قرار دیا تاہم کہا کہ انکے اہل خانہ نے انکا بھر پور ساتھ دیا جس کی وجہ سے انکی حوصلہ افزائی ہوئی اور آج وہ قریب قریب ٹھیک ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران ان کا علاج کرنے والے ڈاکٹر اور اپالو ہسپتال کے سینئر کنسلٹنٹ برائے کاسمیٹک، پلاسٹک اور ری کنسٹرکٹیو سرجری شاہین نوریزدان نے کہا کہ24سالہ رقعیہ پر 3جنوری 2013 میں ایک 30سالہ شخص نے تیزاب سے حملہ کیاتھا، جس کی وجہ سے ان کے چہرے کے بائیں حصے، آنکھوں کے آس پاس، پلکوں اور دائیں ہاتھ کا پشت جل گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ان کی علاج کی مدت کے دوران، ڈاکٹر نوریزدان اور ان کی ماہر ٹیم نے کئی پیچیدہ سرجریاں کیں، جس کے نتیجے میں متاثرہ حصوں کی شکل اور افعال دونوں کو بحال کیا گیا۔ڈاکٹریزدان نے کہا کہ انکی ٹیم نے جدید ترین تکنیکوں کا استعمال کیا، جن میں کرائیولیپولیسس شامل ہے جو روایتی طور پر چربی کم کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے لیکن اب ٹشو کی مرمت اور سوزش کو کم کرنے کے لیے استعمال میں لایا گیا اور اس طریقہ کار کو داغوں کے انتظام اور شفا یابی میں مدد دینے کے لیے استعمال کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ، داغوں کے علاج کے لیے کرائیوتھراپی، چہرے کی دوبارہ تشکیل، جراحی کے ذریعے فیس لفٹ اور گردن کی لفٹ جیسے طریقے بھی اس کے علاج کے اہم حصے تھے۔ڈاکٹر شاہین یزدان نے کہا، “ہمارا کردار صرف جسمانی چوٹوں کا علاج کرنا نہیں ہے، بلکہ عزت نفس، اعتماد اور امید کو بحال کرنا ہے۔ ہر متاثرہ فرد میں غیر معمولی قوت ہوتی ہے، اور ہم پلاسٹک اور ری کنسٹرکٹیو سرجری کی جدید ترین ترقیات کے ذریعے ان کی زندگیوں کو دوبارہ حاصل کرنے میں مدد دینے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہم جو تبدیلی ان افراد میں دیکھتے ہیں وہ نہ صرف ہمارے طبی ماہرین کی مہارت کو اجاگر کرتی ہے بلکہ جسم اور روح کی شفا میں ہمدردانہ دیکھ بھال کی اہمیت کو بھی ثابت کرتی ہے۔اس موقعہ پر معروف معالج ڈاکٹر سمیر کول نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے علاج کیلئے طبی بیمہ کرائیں۔ان کا کہنا تھا’’ دنیا میں کسی بھی جگہ بہتر علاج اچھی رقم کے بغیر ناممکن ہے اور عام لوگوں کیلئے یہ ضروری ہے کہ بہتر علاج کیلئے طبی بیمہ کرائیں‘‘،