November 18, 2024
عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//جموں وکشمیر میں عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت کا ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے اور اس دوران دیگر عوامی بہبود کے کاموں کے علاوہ اسمبلی میں خصوصی درجے کی بحالی کے لیے منظور قرار داد خاص اہمیت کی حامل رہی۔تاہم عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ الیکشن منشور میں دو سو یونٹ مفت بجلی ، بارہ گیس سلنڈر اور ڈبل راشن کی فراہمی کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے جس کا لوگ بے صبرے کے ساتھ انتظار کر رہے ہیں۔چارج سنبھالنے کے بعد حکومت نے بجلی کی قلت دور کرنے کی خاطر پیداواری صلاحیت کو مزید بڑھانے کا فیصلہ لیا ۔ سردیوں کے ایام میں کشمیر صوبے کے صارفین کو کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہ کرناپڑے اس کے لئے عمر عبداللہ کی قیادت والی سرکار نے کئی اقدامات کئے۔عمر عبداللہ نے 16اکتوبر کو بطور وزیر اعلیٰ حلف اٹھایا تو لوگوں کے مسائل حل کرنے کی خاطر آفیسران کو زمینی سطح پر اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔عہدہ سنبھالنے کے فورا بعد، انہوں نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ اپنی نقل و حرکت کے لیے ‘گرین کوریڈورز’ قائم کرنے سے گریز کریں، اس فیصلے کا مقصد VIP ٹریفک کی وجہ سے ہونے والی رکاوٹوں کو کم کرنا اور عوام کی سہولت کو ترجیح دینا ہے۔مسائل کے حل کی خاطر عمر عبداللہ نے وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکرے، اور کئی سینئر مرکزی وزراسے ملاقات کی۔انہوں نے صدرجمہوریہ ہند، نائب صدر اور وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن سے بھی ملاقات کی۔وزیر اعلی نے ایک ماہ کے دوران تین مرتبہ نئی دہلی کا دورہ کیا اور وہاں پر مرکزی وزراکے ساتھ اہم مسائل ابھارے ۔اسمبلی کا پہلی اجلاس شروع ہوتے ہی نیشنل کانفرنس نے خصوصی اختیارات کی بحالی کی خاطر قرارداد پاس کی جس پر کئی دنوں تک اسمبلی میں بی جے پی نے شور شرابہ کیا۔قرارداد پاس ہونے کے بعد عمر عبداللہ نے کہاکہ 5اگست 2019کے بعد ہم سے سب کچھ چھینا گیا ، جب آخری بار اس اسمبلی میں بات کی تب جموں وکشمیر کو ملک میں ایک خاص مقام تھا۔چیف منسٹر نے ریمارکس دئے کہ جموں و کشمیر اسمبلی کا پہلا اجلاس “مدت میں مختصر لیکن ایجنڈے کے لحاظ سے تاریخی” ہے۔انہوں نے کہا’’مجھے طویل عرصے کے بعد ایوان میں اس طرح کی بات کرنے کا موقع ملا ہے، مارچ 2014میں بطور وزیر اعلیٰ اور 2018میں بطور اپوزیشن، گورنر کے خطاب پر بات کی لیکن اب سب کچھ بدل گیا ہے اور ہم نے بہت کچھ کھو دیا۔ عمر عبداللہ نے کہاکہ جب اس بارے میں سوچتا ہوں تو یقین کر پانا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ جموں وکشمیر میں الیکشن کرانے کے حق میں نہیں تھے اور وہ یہاں پر عوام کی چنی ہوئی سرکار کے قیام کے خواہاں نہیں تھے لیکن حالات بدلنے میں دیر نہیں لگتی، الیکشن ہوئے چنائو کے نتائج سامنے آئے اور ممبران یہاں پر واپس آئے۔خصوصی حیثیت کی بحالی پر اسمبلی میں قرارداد پاس کرنے کے بارے میں وزیر اعلیٰ نے کہا’’اس تاریخی اسمبلی میں خصوصی پوزیشن کی بحالی کے لئے قرارداد منظور ہونے پر بہت خوشی ہوئی کیونکہ اس اسمبلی نے لوگوں کے جذبات و احساسات کی ترجمانی کا حق ادا کیا ہے‘‘۔اسمبلی سیشن کے دوران ہی وزیر فوڈ ستیش شرما نے اعلان کیا کہ بہت جلد ڈبل راشن کی فراہمی کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہوگا۔عوامی خدمات کو بہتر بنانے کی خاطر وزیر اعلیٰ نے سری نگر میں اپنی سرکاری رہائش گاہ کو عوامی ازالہ اور فلاحی دفتر میں تبدیل کردیا اور وہاں پر سینئر آفیسران کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تاکہ وقت مقررہ کے اندرا ندر شکایات کا ازالہ ممکن ہو سکے۔موجودہ سرکار نے کابینہ میٹنگ کے دوران نومبر سیشن کو پھر سے بحال کرنے کا فیصلہ لیاجس کی لوگوں نے بڑے پیمانے پر سراہنا کی۔موجودہ سرکار نے مسابقتی امتحانات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے لئے عمر کی حد 30سے بڑھا کر 35کردی ۔ نیشنل کانفرنس نے حکومت تشکیل دینے کے پہلے تین ماہ کے اندر اندر نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی خاطر یوتھ ایمپلائمنٹ جنریشن ایکٹ نافذ کرنے کا عہد کیا ۔ اس ایکٹ کا مقصد نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرنا اور 180دنوں کے اندرا ندر سرکاری محکموں میں تمام خالی پڑی اسامیوں کو پر کرنا شامل ہے۔دریں اثنا عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ موجودہ سرکار نے الیکشن منشور میں مفت دو سو یونٹ بجلی، ڈبل راشن کی فراہمی اور بارہ گیس سلنڈروں کا وعدہ کیا لیکن ابھی تک یہ وعدئے وفا نہیں ہو سکے۔انہوں نے کہاکہ گر چہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران مستحق کنبوں کو ہی مفت بجلی کی فراہمی کے بارے میں سرکار کی پوزیشن واضح کی تاہم نیشنل کانفرنس اور اپوزیشن کے کئی ارکان نے اسمبلی سیشن کے دوران وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ سبھی کنبوں کو مفت بجلی فراہم کی جائے۔دو سو یونٹ مفت بجلی کے حوالے سے ابھی تک کوئی حکم نامہ منظر عام پر نہیں آیا ہے اور نہ ہی ڈبل راشن کی فراہمی کو لے کر سرکار نے کوئی فیصلہ لیا ۔عوامی حلقوں نے سرکار پر زور دیا ہے کہ سردی کے ان ایام میں لوگوں کے مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے جلدازجلد مفت بجلی کی فراہمی اور ڈبل راشن کے حوالے سے فیصلہ لیاجانا چاہئے ۔