حیدرآباد: چندرائن گٹہ کے ایم ایل اے اکبر الدین اویسی نے جمعہ 29 نومبر کو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) کے ایک وفد کے ساتھ تلنگانہ کے پسماندہ طبقات کے کمیشن کو ایک یادداشت پیش کی۔
یادداشت میں پسماندہ طبقات کے مسائل پر توجہ دی گئی اور بی سی کمیشن سے متعدد مطالبات کیے گئے۔ یہ یادداشت تلنگانہ کے بی سی کمیشنز کے چیئرمین بی وینکٹیشورا راؤ اور جی نرنجن راؤ کو پیش کی گئی۔
مقامی اداروں، تعلیمی اداروں، اور سرکاری ملازمتوں میں بی سی کیلئے ریزرویشن کو 50 فیصد تک بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا، جو کہ بی سی کی مجموعی آبادی کے تناسب سے ہم آہنگ ہو۔ کانگریس حکومت کے ذریعہ وعدہ کردہ بی سی سب پلان کے فوری نفاذ پر زور دیا گیا۔
پسماندہ مسلمانوں کے لیے 12 فیصد ریزرویشن کی فراہمی کی تجویز، جبکہ بی سی کے مختلف گروپس (A، B، C، D) کے لیے 38 فیصد ریزرویشن مقرر کرنے کی سفارش کی گئی۔ مزید ذاتوں کو بی سی میں شامل کرنے اور موجودہ ذاتوں کو گروپس میں منتقل کرنے کے زیر التوا درخواستوں کو جلد نمٹانے کی اپیل۔
وفد نے بی سی کمیشن سے درخواست کی کہ وہ حکومت پر زور دے کہ وہ جیوتیبا پھولے بی سی سب پلان کے تحت سالانہ 20,000 کروڑ روپے مختص کرے۔
ریاستی حکومت سے بی سی اور دیگر کمیونٹیز (ایس سی، ایس ٹی، اقلیتوں) کے لیے نامزد عہدوں، ورک کنٹریکٹس اور سروس کنٹریکٹس میں ریزرویشن فراہم کرنے کے لیے قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا۔
ہندوستان کے جنوبی ریاستوں جیسے کیرالا اور کرناٹک کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ ریاستیں تمام مسلم کمیونٹی کو ایک گروپ کے طور پر ریزرویشن فراہم کرتی ہیں، جس سے پورے مسلم طبقے کو اجتماعی فائدہ پہنچتا ہے۔
کمیشن سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تلنگانہ میں مسلمانوں کے لیے ریزرویشن فراہم کرنے اور مسلم کمیونٹی کے لیے مزید فوائد کو یقینی بنانے کے لیے سفارشات پیش کرے۔