ایران کامغرب کو انتباہ | پھر پابندیاں لگیں تو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی کوشش کریں گے

2 hours ago 1

یو این آئی

تہران// ایران نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے دوبارہ پابندیاں عائد کی گئیں تو وہ بھی ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی کوششیں کرے گا۔ایرانی حکام کی امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کی حکومتوں کے عہدیداروں سے ملاقات ہونی ہے ، اس ملاقات کا ایجنڈا تہران کے ایٹمی ہتھیاروں پر اقوام متحدہ کے ادارے کی نگرانی یقینی بنانے کے لیے اسے راضی کرنا ہے ۔واضح رہے کہ ایران کی جانب سے مبینہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کے لیے یورینیم افزودگی کی بڑھتی ہوئی کوششوں پر اسے طویل عرصے سے سخت عالمی پابندیوں کا سامنا ہے ۔امریکہ نے تمام ممالک پر ایران سے تیل خریدنے پر پابندی لگا رکھی ہے ، نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے گزشتہ دور حکومت میں ایران پر سخت ترین اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں جس کے تحت ایران سے لوہا، اسٹیل، المونیم اور تانبا خریدنے یا تجارت کرنے والے کو بھی سزا دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔گزشتہ دنوں ایران کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں پر بات چیت کے لیے کوئی خاص ردعمل سامنے نہیں آیا تھا، تاہم نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابات میں کامیاب ہونے کے بعد ایرانی حکام نے دیگر ممالک کے ساتھ بات چیت کرنے کا عندیہ دیا تھا، ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ دور حکومت میں اسلامی جمہوریہ ایران پر ‘زیادہ سے زیادہ’ دباؤ کی پالیسی نافذ تھی۔ایران پرامن مقاصد کے لیے ایٹمی ہتھیار رکھنے کے اپنے حق پر اصرار کرتا رہا ہے ، تاہم اقوام متحدہ کی عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے ) کے مطابق ‘ایران واحد غیر ایٹمی ملک ہے جو یورینیم کی 60 فیصد تک پیداوار کر رہا ہے ’۔برطانوی اخبار میں اس معاملے پر ہونے والی بات چیت کے آغاز پر شائع انٹرویو میں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا کہ ‘تہران میں مغربی ممالک کی جانب سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل نہ ہونے پر بے چینی پائی جاتی ہے ، ایران پر عائد پابندیاں نہ ہٹائے جانے پر یہ بحث بڑھ رہی ہے کہ ہمیں اپنی نیوکلیئر پالیسی میں تبدیلی کرنی چاہیے ۔’ انہوں نے کہا کہ ہمارا یورینیم افزودگی کی شرح کو 60 فیصد سے بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ، اس وقت ہمارا عزم یہی ہے ، برطانوی اخبار سے بات چیت میں عباس عراقچی نے کہا کہ لیکن ایران میں اعلیٰ سطح پر یہ بحث جاری ہے کہ ہمیں اپنی نیوکلیئر ‘ڈاکٹرائن’ تبدیل کردینی چاہیے ، کیونکہ اب تک تسلی بخش اقدامات نہیں کیے گئے ۔تہران مستقل بنیادوں پر ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری سے انکار کرتا آیا ہے ، اسلامی جمہوریہ کی جانب سے 3 مغربی ممالک کے ساتھ بات چیت میں شامل ہونے کے لیے رضا مندی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چند ہفتوں بعد ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی ہونے والی ہے ۔2015 کے معاہدے کے تحت (یہ معاہدہ اکتوبر 2025 میں ختم ہونا ہے ) ایران کی یورینیم افزودگی 3.76 فیصد تک محدود کی گئی تھی۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article