محمد عباس دھالیوال
اس وقت ملک میں خصوصاً شہروں میں سبزیوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی وجہ سے عوام کا جینا ایک طرح سے محال ہو رہا ہے دراصل سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کے چلتے عوام پیاز، آلو، لہسن اور ٹماٹر خریدنے کے لیے زیادہ پیسے خرچ کر رہے ہیں۔ پچھلے دنوں میں لہسن لینے کے لیے سبزی منڈی گیا تو دکاندار تین سو روپے کلو بول رہے تھے جبکہ 250 گرام 80 روپے کا دے رہے تھے. وہیں گندم کا جو آٹا چکّی سے 28 یا تیس روپے کلو مل جاتا تھا وہ اب چالیس سے پینتیس کے بیچ مل رہا ہے. اسی طرح سرسوں کا تیل بھی 175 روپے کلو کو پہنچ گیا ہے اور دودھ بھی 65 سے 70 روپے کو مل رہا ہے۔
اگر دیکھا جائے تو تہواروں کا سیزن اب نکل چکا ہے جو لوگ یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ تہواروں کے نکلنے کے بعد انھیں مہنگائی سے کم از کم سبزی وغیرہ کی آسمان چھوتی قیمتوں میں کچھ راحت ملے گی انھیں یقیناً مایوس ہونا پڑا ہے، دراصل اے این آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق، ہول سیل بازاروں میں پیاز کی قیمت 30-40 روپے فی کلو گرام (کلوگرام) تھی جو اب بڑھ کر 70-80 روپے فی کلو ہوگئی ہے، جب کہ گزشتہ ہفتے یہ 40-60 روپے فی کلوگرام تھی۔ دہلی کے ایک مقامی دکاندار نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ پیاز کی اوسط قیمت 60-70 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ابھی بھی فروخت میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ جبکہ ایک دوسرے دکاندار کا کہنا تھا کہ پیاز کی قیمت 60 روپے سے بڑھ کر 70 روپے فی کلو ہو گئی ہے۔ ہم اسے بازار سے خریدتے ہیں، اس لیے وہاں سے ملنے والی قیمتیں اس کی فروخت کی قیمتوں کو متاثر کرتی ہیں۔ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے فروخت میں کمی آئی ہے. لیکن لوگ اب بھی اسے خرید رہے ہیں کیونکہ یہ یہاں کے کھانے پینے کی عادات کا ایک اہم حصہ ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ دوسری میڈیا رپورٹس میں بھی اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ 8 نومبر کو دہلی کے بازاروں میں پیاز کی قیمت 80 روپے فی کلو تھی۔ ایک صارف نے ایجنسی کو بتایا کہ اسے سردیوں کے موسم کے پیش نظر قیمتیں کم ہونے کی توقع ہے، اس نے مزید کہا کہ قیمتوں میں اضافے سے کچن کا بجٹ بگڑ گیا ہے۔
جبکہ اسی نیوز رپورٹ میں ایک خاتون کا کہنا تھا کہ میں نے 70 روپے فی کلو کے حساب سے پیاز خریدا ہے۔ اس سے گھر میں کھانے پینے کی عادات متاثر ہوئی ہیں۔ میں حکومت سے اپیل کرتی ہوں کہ کم از کم ان سبزیوں کی قیمتیں کم کریں جو ہر روز کھائی جاتی ہیں۔
جبکہ ادھر ممبئی میں، گاہکوں نے بتایا کہ قیمتیں 72 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہیں۔ خریدار ڈاکٹر خان نے اے این آئی کو بتایا کہ انہوں نے 5 کلو پیاز 360 روپے میں خریدا، جبکہ لہسن کی قیمت دوگنی ہوگئی ہے۔ ڈاکٹر خان نے کہا کہ پیاز اور لہسن کی قیمتیں کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔ اس سے گھریلو بجٹ بھی متاثر ہوا ہے۔آلو، ٹماٹر کی قیمتوں میں کوئی بہتری نہیں ہے،ٹماٹر کی قیمتیں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں ‘دوگنی سے زیادہ’ 64 روپئے فی کلو گرام تک پہنچ گئی ہیں۔ بزنس ان سائڈر کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 کے بعد سے آلو کی قیمتوں میں 51 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ستمبر میں ہونے والی بارشوں کے باعث خریف کی فصل کی آمد میں تاخیر ہوئی، جس کی وجہ سے منڈی میں بھی کمی آئی ہے۔اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے بھارت میں افراط زر 5.81 فیصد تک بڑھ جائے گا۔
وہیں اگر بات حصص شیئر بازار کی کریں تو یہاں بھی مندی ہوئی جبکہ دوسری جانب خام تیل کی قیمت 0.35 فیصد اضافے سے 72.14 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔ ایکسچینج کے اعداد و شمار کے مطابق، غیر ملکی سرمایہ کاروں نے گزشتہ منگل کو 3,024.31 کروڑ روپے کی ایکویٹی فروخت کی۔
شیئر بازار میں فروخت کا کاروبار آج بھی جاری ہے۔ خوردہ افراط زر کے اعداد و شمار 12 نومبر کو جاری کیے گئے تھے۔ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں مہنگائی کی شرح 6.21 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو 14 ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔ مہنگائی بڑھنے کے ساتھ ہی غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے بازار سے انخلا کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ گر گئی۔
ٹینڈرز کے مطابق کمزور سہ ماہی نتائج اور عالمی مارکیٹ سے کمزور سگنلز کی وجہ سے مارکیٹ میں کمی ہوئی۔ یہ کمی جاری رہ سکتی ہے۔
اکتوبر میں خوردہ مہنگائی کی شرح 6.21 فیصد تک پہنچ گئی۔ یہ 14 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ حکومت نے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کو مہنگائی کی شرح کو 4 فیصد کے قریب رکھنے کی ذمہ داری دی ہے۔ تاہم اس میں 2 فیصد کا مارجن بھی دیا گیا ہے۔ اکتوبر میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی میں تیزی آئی۔ اس اضافے کے بعد دسمبر میں ریپو ریٹ میں کمی کی توقع کم ہے۔
اگر ایشیائی مارکیٹ کی بات کریں تو سیول، ٹوکیو، شنگھائی اور ہانگ کانگ کی اسٹاک مارکیٹ گراوٹ کے ساتھ کاروبار کر رہی ہے۔ گزشتہ منگل کو امریکی مارکیٹ بھی گراوٹ کے ساتھ بند ہوئی تو دوسری جانب خام تیل 0.35 فیصد اضافے کے ساتھ 72.14 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS