کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے اشوک چوہان نے کہا کہ ’’میں ایسے نعروں کو زیادہ اہمیت نہیں دیتا، میرا واحد ایجنڈا ترقی ہے۔ اس لیے لوگ پارٹی بدلنے کے بعد بھی میرے موقف کی تعریف کرتے ہیں۔‘‘
بی جے پی رکن پارلیمنٹ اور مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوہان نے متنازعہ نعرہ ’بٹیں گے تو کٹیں گے‘ پر اپنا رد عمل پارٹی لائن سے ہٹ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا نعرہ صحیح نہیں ہے، میں ایسے نعرے کی حمایت نہیں کرتا۔ ان کے مطابق یہ ایسا متنازعہ نعرہ ہے جسے لوگ پسند نہیں کریں گے۔ ساتھ ہی انھوں نے ’ووٹ جہاد‘ بمقابلہ ’مذہب کی جنگ‘ جیسی بیان بازی کو بھی زیادہ اہمیت نہیں دی۔
واضح ہو کہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کے پیش نظر منعقد کئی سیاسی جلسوں سے خطاب کے دوران شعلہ بیانی کی ہے۔ انہوں نے اپنے سیاسی خطاب میں متنازعہ نعرہ ’بٹیں گے تو کٹیں گے‘ کو بار بار دہرایا ہے۔ اس کے بارے میں جب رکن پارلیمنٹ اشوک چوہان سے پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا ’’ایسے نعروں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انتخاب کے وقت ایسے نعرے دیے جاتے ہیں، یہ نعرہ صحیح بھی نہیں ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ لوگ ایسے نعروں کو پسند کریں گے۔ ذاتی طور پر کہوں تو میں ایسے نعروں کے حق میں نہیں ہوں۔‘‘
اشوک چوہان نے مہاراشٹر کے ناندیڑ میں کہا ’’ہر ایک سیاستداں کو بہت سوچنے کے بعد فیصلہ لینا ہوتا ہے۔ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کسی کے جذبات مجروح نہ ہوں‘‘۔ مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈر دیویندر فڑنویس نے پچھلے ہفتہ کہا تھا جی ’ووٹ جہاد کا مقابلہ‘ ووٹ کے ’دھرم یُدھ‘ سے کیا جانا چاہیے۔ اس پر اشوک چوہان نے کہا ’’میں اسے زیادہ اہمیت نہیں دیتا، میرا واحد ایجنڈا ترقی ہے۔ اس لیے لوگ پارٹی بدلنے کے بعد بھی میرے موقف کی تعریف کرتے ہیں۔‘‘ واضح ہو کہ اشوک چوہان طویل عرصے تک کانگریس میں رہے اور اسی سال فروری میں بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔