بینت سنگھ قتل معاملہ | رجوانہ رحم کی درخواست صدر کے سامنے پیش کرے:ایس سی

4 days ago 2

November 18, 2024

یو این آئی

نئی دہلی//سپریم کورٹ نے پیر کو صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے سیکرٹری کو ہدایت دی کہ وہ 1995میں پنجاب کے اس وقت کے وزیر اعلی بینت سنگھ کے قتل کیس میں سزائے موت پانے والے بلونت سنگھ رجوانہ کی رحم سے متعلق درخواست پر دو ہفتوں کے اندر فیصلہ کرنے کی درخواست کے ساتھ انکے(صدر)کے سامنے پیش کریں جسٹس بی آر گاوئی، جسٹس پرشانت کمار مشرا اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی بنچ نے رجوانہ کی رٹ پٹیشن کی سماعت کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔بنچ نے کہا، “اس حقیقت کے پیش نظر کہ درخواست گزار موت کی سزا کاٹ رہا ہے، ہم صدر ہند کے سکریٹری کو ہدایت دیتے ہیں کہ وہ اس معاملے کو ان(صدر)کے سامنے رکھیں اور ان سے دو ہفتوں کے اندر اس پر غور کرنے کی درخواست کریں۔”بینچ کے سامنے عرضی گزار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل مکل روہتگی نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ابھی تک اپنا جواب داخل نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر مقدمات پر فیصلے ہو چکے ہیں، لیکن درخواست گزار کے معاملے میں حکومت نے کہا کہ فیصلہ لینے کا یہ صحیح وقت نہیں ہے۔انہوں نے حیرانی سے کہا کہ اس کی زندگی کب ختم ہوگی تو اس پر فیصلہ کب ہوگا۔اس کے بعد بنچ نے مرکزی حکومت کے وکیل کی عدم پیشی پر ناراضگی کا اظہار کیا۔رجوانہ کی رحم کی درخواست پر فیصلہ کرنے میں 12 سال کی غیر معمولی تاخیر پر سوال اٹھایا گیا تھا۔پنجاب حکومت نے کہا کہ مرکزی حکومت نے پہلے دعوی کیا تھا کہ اگر اسے رہا کیا گیا تو یہ قومی خطرہ ہو گا۔سپریم کورٹ نے 4 نومبر کو رجوانہ کو عبوری راحت دینے پر غور کرنے سے انکار کر دیا، جس نے رحم کی درخواست پر فیصلہ کرنے میں غیر معمولی تاخیر کی وجہ سے اپنی سزا میں کمی کی درخواست کی تھی۔ روہتگی نے رجوانہ کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک چونکا دینے والا معاملہ ہے کیونکہ درخواست گزار 29 سال سے حراست میں ہے اور کبھی جیل سے باہر نہیں آیا تھا۔سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے تب کہا تھا کہ انہیں اس معاملے میں ہدایات لینے کی ضرورت ہے۔عدالت عظمی نے 3 مئی 2023 کو بھی رحم کی درخواست پر فیصلہ کرنے میں 10 سال سے زیادہ تاخیر کی وجہ سے ان کی موت کی سزا میں تبدیلی کی رجوانہ کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ عدالت نے تب کہا تھا کہ ایسے حساس معاملات پر فیصلے کرنا ایگزیکٹو کا دائرہ اختیار ہے۔31اگست 1995 کو پنجاب کے اس وقت کے وزیر اعلی بینت سنگھ 16 دیگر افراد کے ساتھ ایک بم دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ 10 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔اس معاملے میں درخواست گزار راجوانہ کو 27 جنوری 1996 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ضلعی عدالت نے 27 جولائی 2007 کو درخواست گزار کے ساتھ شریک ملزم جگتار سنگھ ہوارا، گرمیت سنگھ، لکھویندر سنگھ، شمشیر سنگھ اور نصیب سنگھ کو مجرم قرار دیا تھا۔ درخواست گزار کے ساتھ ساتھ شریک ملزم جگتار سنگھ ہوارا کو سزائے موت سنائی گئی۔ ہائی کورٹ نے 10 دسمبر 2010 کو درخواست گزار کے جرم کی تصدیق اور سزا کی توثیق کی۔ تاہم ہائی کورٹ نے جگتار سنگھ کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article