جموں// ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس جموں ڈاکٹر آنند جین نے جمعے کے روز کہاکہ جموں کے دس اضلاع میں دہشت گردوں اور ان کے مدد گاروں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ پانچ دنوں کے دوران پچاس مقامات پر چھاپے مارے گئے جس دوران متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ۔
اے ڈٰ جی پی کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے ایکو سسٹم کو نیست و نابود کرنے کی خاطر چھاپہ ماری کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ان باتوں کا اظہار اے ڈی جی پی نے جموں میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
انہوں نے کہاکہ جموں صوبے میں حالیہ حملوں کے تناظر میں پولیس نے دہشت گردوں اور ان کے معاونین کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا ہے۔
ان کے مطابق دس اضلاع میں جاری چھاپہ ماری کے دوران متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر ان سے پوچھ تاچھ شروع کی گئی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دہشت گردی کے ایکو سسٹم کو تباہ کرنے کی خاطر پاک مقیم دہشت گردوں اور ان کے ہینڈلرز کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے اوراسی سلسلے کی ایک کڑی کے تحت کشتواڑ میں سات افراد کی جائیدادیں قرق کی گئیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ دنوں کے دوران جموں صوبے کے دس اضلاع میں پچاس مقامات پر چھاپے مارے گئے جس دوران پولیس کو کامیابیاں بھی مل پائی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جن افراد کو حراست میں لیا گیا ان سے تفتیش جاری ہے تاکہ یہ پتہ لگایاجاسکے کہ ان کا ملی ٹینٹوں کے ساتھ روابط تو نہیں ۔
جائیدادوں کی ضبطی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں اے ڈی جی پی نے کہاکہ دہشت گردوں کو منطقی مدد فراہم کرنے والوں کو بھی اب بخشا نہیں جائے گا۔
گرفتار مشتبہ افراد کی تعداد کے بارے میں جب اے ڈی جی پی سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ فی الحال اُن سے پوچھ تاچھ ہو رہی ہے۔
این ایس جی کے بارے میں پوچھے گئے اور ایک سوال کے جواب میں اے ڈی جی پی نے کہاکہ جموں میں این ایس جی کی تعیناتی سے پولیس کو مد د ملے گی۔
انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر پولیس کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے پوری طرح سے تیار ہے۔
جموں صوبہ کے 10 اضلاع میں پولیس کی چھاپہ ماری جاری، متعدد افراد گرفتار: اے ڈی جی پی
*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times
(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.
Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)
Watch Live | Source Article