مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

شریعت اسلامی میں کسب حلال پر زور دیا گیا ہے اور مال حرام کے حصول کے تمام ذرائع کو ممنوعات میں شامل کیا گیا ہے، اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا: باطل طریقہ سے ایک دوسرے کا مال مت کھاؤ‘‘ (سورہ بقرہ:188) باطل طریقہ سے مال کے حصول کا ذریعہ جوا اور سٹہ بھی ہے، شطرنج کے کھیل میں اگر شرط لگائی گئی ہو تو وہ بھی جوا کے حکم میں آئے گا، اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں شراب کے ساتھ جوئے کا ذکر کرکے اسے شیطانی کام سے تعبیر کیا اور اس سے ایمان والوں کو بچتے رہنے کی تاکید کی، فرمایا: شراب، جوا، بت پرستی، قرعہ کے تیر یہ سب گندی باتیں اور شیطانی کام ہیں، اس سے بچتے رہو، تاکہ تم کامیاب ہوسکو، اگر اس سے باز نہ آئے تو شیطان اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائے گا، کیوں کہ ’’وہ تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ آپس میں بغض اور دشمنی پیدا کردے، اللہ کی یاد اور ایمان سے غافل رکھے تو کیا تم اب بھی باز نہیں آؤگے‘‘ (سورہ مائدہ:90-91)

علامہ علی بن محمد الشریف الجرجانی(۔ 816 ھ) نے ’’التعریفات‘‘ میں لکھا ہے کہ ہر وہ کھیل جس میں یہ شرط ہو کہ مغلوب یعنی ناکام ہونے والے کی کوئی چیز غالب ہونے والے کو دی جائے گی قمار کہلاتا ہے، قرآن کریم میں اس کے لیے میسر کا لفظ استعمال ہوا ہے، جس کے معنی آسانی اور سہولت کے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہر وہ کھیل جس میں آسانی وسہولت سے کچھ حاصل ہونے یا ضائع ہونے کی توقع ہو وہ ’’میسر‘‘ ہے، امام مالک نے ’’میسر‘‘ کی دو قسمیں کی ہیں، ایک وہ جس کا ذکر گزر چکا، دوسرا مَیسر اللھو یعنی مقاصد زندگی سے غافل کرنے والا کھیل، تمام وہ کھیل جو وقت گزاری کے لیے کھیلا جائے اور اس میں کچھ کھونے اور پانے کا معاملہ نہ ہو وہ بھی ’’میسر‘‘ کے ذیل میں آئے گا، مَیسر نام اس لیے رکھا گیا کہ جوا کھیلنے والا بغیر کسی جسمانی محنت کے مال حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، انگریزی میں اس عمل کو Gambling کہتے ہیں، دارالافتاء بنوری ٹاؤن نے جوا کی تعریف شامی اور المحیط البرھانی کے حوالہ سے کی ہے اور لکھا ہے کہ ’’دو یادو سے زیادہ آدمی آپس میں اس طرح کوئی معاملہ کریں، جس کے نتیجے میں ہر آدمی کسی غیر یقینی واقعہ کی بنیاد پر اپنا مال اس طرح داؤپر لگائے کہ وہ مال یاتو کسی قسم کے معاوضہ اور بدل کے بغیر دوسرے آدمی کے پاس چلا جائے یا دوسرے آدمی کا مال معاوضہ اور بدل کے بغیر پہلے آدمی کو مل جائے، خلاصہ یہ ہے کہ جوئے میں غیر یقینی اور غیر اختیاری سبب سے یا تو اصل رقم بھی نہیں ملتی یامزید رقم کھینچ کر آتی ہے۔

مفسرین کی رائے ہے کہ ’’میسر‘‘ میں ہرقسم کا قمار داخل ہے، چاہے مرور زمانہ کے ساتھ اس کی صورتیں مختلف کیوں نہ ہوں، جیسے ہمارے زمانہ میں اجتماعی قرض (سموہ لون) نے رواج پالیا ہے، اس کی جو شکلیں ہوتی ہیں وہ محققین کے نزدیک جوا اور سٹہ ہی ہے، اسی طرح بعض کمپنیاں اپنے مارکیٹ کو وسیع کرنے کے لیے جو شکلیں اختیار کرتی ہیں اور زنجیر کی طرح کسٹمر کو منافع کا لالچ دے کر جوڑتی جاتی ہیں اور اگلے ممبر بنانے پر منافع کا یقین دلاتی ہیں، فقہاء کے نزدیک یہ سب جوئے اور سٹے کی شکلیں ہیں، گھوڑ ڈور میں سٹے لگانا، کھیل میں جیت ہار پر مالی شرطیں لگانا، انعامی کوپن اسکیم، بند ڈبوں کی تجارت جن میں بعض میں سامان ہو اور بعض خالی رکھے گیے ہوں، شرکت میں نفع ونقصان کی قرعہ اندازی سے تقسیم، قرعہ ڈال کر ایک دوسرے کا مال کھانا، ممبر در ممبر بنانے کی اسکیم، چٹھی ڈال کر رقم حاصل کرنے کی بعض صورتیں امداد باہمی کے نام پر قمار، اخباری معمے، لاٹری کے ٹکٹ کی خرید وفروخت اور دوسری جدید صورتیں، یہ سب جوا اور سٹہ ہونے کی وجہ سے حرام ہیں اور کسب حرام کے ذیل میں آتی ہیں، ممکن ہے تنقیح کے بعد ان میں سے بعض صورتیں جوا کے درجہ میں آجائیں، لیکن غالب عنصر چونکہ قمار، جوا، سٹہ اور مخاطرہ کا ان میں پایا جاتا ہے، اس لیے ان سے احتیاط کے طورپر اجتناب ہی بہتر ہے۔

یہ اس قدر قبیح اور ناپسندیدہ عمل ہے کہ ایک بار حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مشرکین سے شرط لگائی مشرکین اس بات کے ماننے کو تیار نہیں تھے، یہ شرط مال کی لگائی گئی تھی کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو حضرت ابوبکر صدیقؓ اس قدر مال دینگے، ورنہ اس قدر مال مشرکین مکہ کو دینا ہوگا، حضرت ابو بکر صدیقؓ شرط جیت گئے چنانچہ انہوں نے وہ مال وصول کرلیا اور تمام مال صدقہ کردیا۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جوا کے ساتھ سٹے سے بھی منع کیا کیوں کہ یہ بھی قمار میں شامل ہے، ابوداؤد شریف کی روایت ہے کہ جس نے سٹہ کھیلا اس نے خنزیر کے گوشت اور خون سے اپنے ہاتھ آلودہ کرلیے، ایک دوسری روایت میں ہے کہ جس نے چوسر (سٹہ) کھیلا اس نے اللہ کے رسول کی نافرمانی کی، درمنثور میں ایک روایت یہ نقل کی ہے کہ جو شخص چوسر کھیل کر نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہو وہ اس شخص کی طرح ہے جو خنزیر کے خون اور پیپ سے وضو کرکے نماز ادا کر رہا ہو اس قدر سخت وعید کی وجہ یہ ہے کہ ان دونوں عمل کی وجہ سے سماج میں جرائم، غیر انسانی حرکات، حرام خوری کی عادت اور محنت ومزدوری سے اجتناب کو فروغ ملتا ہے، مال بغیر محنت کے آتا اور جاتا ہے، چلا جاتا ہے، تو انسان تباہ وبرباد ہوجاتا ہے، دماغی توازن کھو بیٹھتا ہے، آخری داؤ بیوی پر لگانے کے واقعات بھی کم نہیں ہیں، ساری غیرت کا جنازہ نکل جاتا ہے، لیکن مغرب نے جن بے ہودہ کاموں کو فروغ دیا ہے ان میں جوئے قمار کی کثرت اور کنیسہ کی تجارت بھی ہے، اس میں مال میں بڑھوتری نہیں ہوتی ہے، ہارنے والے کا مال جیتنے والے کے پاس چلا جاتا ہے، حالانکہ شریعت کا مزاج یہ ہے کہ مال کا ارتکاز نہ ہو، اسے مسلسل گردش میں رہنا چاہیے؛ تاکہ اس میں اضافہ ہوتا رہے، یہ اضافہ کسب حلال کے ذریعہ ہو، جوا، سود، رشوت اور غصب کے ذریعہ نہ ہو، علامہ آلوسی نے روح المعانی (۳/۳۷۱) میں جوئے کی قباحت کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جوئے میں مال ناجائز طریقہ پر حاصل کرنا اور کھانا لازم آتا ہے، اس کے علاوہ اکثر جواریوں کو چوری کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، جوئے میں مشغولیت کی وجہ سے بچوں اور گھروالوں کا خیال نہیں رہتا اور انسان بْرے اور خطرناک جرائم کے کرنے پر آمادہ ہوجاتا ہے، اس کے علاوہ جویے اور سٹے کا نشہ اس قدر ذہن ودماغ پر چھا جاتا ہے کہ اخلاق حسنہ اور شرعی احکام کے بجالانے سے انسان دور ہوجاتا ہے۔ مفہوم:
جویے اور سٹے کی طرح شطرنج میں بھی مال کی بازی لگائی جاتی ہے، اس کے علاوہ اس میں بھی وہ تمام مفاسد ہیں جن کا تذکرہ اوپر گذرا، اس لیے بازی لگاکر شطرنج کھیلنے کو حرام قرار دیا گیا ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ شطرنج کھیلنے والوں کے پاس سے گزرو تو انہیں سلام مت کرو، کیوں کہ شیطان اپنے حواریوں کے ساتھ اس جگہ پہنچا ہوتا ہے، ایک حدیث میں قیامت کے دن سخت عذاب کی وعید شطرنج کھیلنے والوں کے لیے بیان کی گئی ہے، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اسے جویے سے بدتر قرار دیا کرتے تھے، کتابوں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ قول بھی منقول ہے کہ شطرنج عجمیوں کا جوا ہے، واثلہ بن الاسقع کی یہ روایت بھی ذہن میں رکھنی چاہئے کہ اللہ مخلوق پر ایک دن میں تین سو ساٹھ مرتبہ نظر فرماتا ہے، شطرنج کھیلنے والوں کے لیے اس میں کوئی حصہ نہیں ہے۔

اللہ تعالیٰ اس مذموم عمل سے ہم سب کی حفاظت فرمائے اور جویے کی تمام شکلوں سے بالکلیہ اجتناب کی توفیق بخشے۔آمین

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS