نئی دہلی: راجیہ سبھا میں اڈانی گروپ میں مبینہ بے ضابطگیوں، دہلی میں امن و امان کی صورتحال، اتر پردیش کے سنبھل اور منی پور میں تشدد نیز بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر مظالم کو لے کر جمعہ کو زبردست ہنگامہ ہوا، جس کے باعث ایوان کی کارروائی پیر تک ملتوی کر دی گئی۔
چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے صبح ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے ڈاکٹر بھیم سنگھ اور سنجے جھا کو ان کی سالگرہ پر مبارکباد دی۔ اس کے بعد انہوں نے ضروری کاغذات ایوان کی میز پر رکھوایا۔
چیئرمین نے کہا کہ انہیں رول 267 کے تحت 17 نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ اس دوران اپوزیشن ارکان کے تبصرے شروع ہوگئے۔
مسٹر دھنکھڑ نے بتایا کہ کانگریس کے پرمود تیواری، رنجیت رنجن، دگ وجے سنگھ، وویک کے. تنکھا، رجنی اشوک راؤ پاٹل اور اکھلیش پرساد سنگھ نے اڈانی گروپ میں مبینہ بے ضابطگیوں کے معاملے پر نوٹس دیا ہے۔
سماج وادی پارٹی کے رام جی لال سمن اور مارکسسٹ کانگریس پارٹی کے جان برٹاس نے اتر پردیش کے سنبھل میں تشدد اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سنتوش کمار پی نے منی پور میں تشدد پر بحث کا مطالبہ کیا ہے۔
عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے دہلی کے امن و امان کی صورتحال پر بحث کے لیے نوٹس دیا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے ہی راگھو چڈھا نے بنگلہ دیش میں ہندو برادری پر ہونے والے مظالم اور ہندو مذہبی تنظیم اسکان کے پجاری کی گرفتاری پربحث کا مطالبہ کیا ہے۔
اپوزیشن ارکان کی نعرہ بازی اور ہنگامہ آرائی کے درمیان چیئرمین نے کہا کہ یہ نوٹس بار بار دیے جا رہے ہیں اور مقررہ التزامات اورحالات کے مطابق نہیں ہیں، اس لیے انہیں مسترد کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ممبران عام لوگوں کی بے توقیری اور نافرمانی کر رہے ہیں۔ ارکان کے ہنگامہ آرائی سے ایوان کا وقت اور موقع ضائع ہو رہا ہے۔
چیئرمین نے ارکان سے بار بار پرسکون ہونے کی اپیل کی لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ اس کے بعد 11:13 پر انہوں نے ایوان کی کارروائی پیر کی صبح 11 بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں پہلے ہفتے میں کسی بھی دن وقفہ صفر اور وقفہ سوال نہیں ہو سکا۔