محمد تسکین
بانہال// بانہال میں طلباء اور مختلف اسامیوں کے خواہشمند اُمیدواروں نے حکومت و انتظامیہ سے ریکروٹمنٹ پالیسی کے تحت ضلع کیڈر کو ختم کرکے یو ٹی کیڈر کئے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے بنیادی سہولیات سے محروم غریب بچوں کےساتھ نا انصافی سے تعبیر کیا ہے ۔ میونسپل پارک بانہال میں مختلف اسامیوں کے خواہشمند امیدواروں نے پر امن احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اعتبار سے پسماندہ ضلع رام بن کے خواہشمند امیدوار مشکل حالات اور محدود وسائل میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد کسی بھی ملازمت کیلئے جموں و کشمیر کے دیگرامیدواروں سے مقابلہ نہیں کر سکتے ہیں اور وہ یوٹی اور صوبائی سطح کے مقابلوں میں اپنے بہتر نتائج دینے سے رہ جاتے ہیں۔ اس موقع پر نوجوان لیڈر اور سماجی کارکن مبشر احمد نائیک اور دیگر مقررین نے کہا کہ ضلع رام بن کے امیدواروں کوضلع سے باہر جاکر امتحان میں شامل ہونا پڑتا ہے اور کئی امیدوار مالی تنگدستی کی وجہ سے امتحانات میں شامل نہیں ہوسکتے ہیں اور ان کی طرف سے کی جانے والی تمام محنت ضائع ہو جاتی ہے۔ انہوں نے حکومت و انتظامیہ سے مطالبہ کیاکہ ہر امتحان کے انعقاد کیلئے ضلع رام بن میں مراکز قائم کئے جانے چاہئیںتاکہ ضلع کے ہر کسی امیدوار کو اپنی قابلیت کا مظاہرہ کرنے کا موقع مل سکے ۔انہوں نے کہا کہ کہ بانہال جیسے در افتادہ علاقے کے لوگ جموں اور وادی کشمیر کے طالب علموں سے مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں اور ایسے میں جتنے بھی امتحانات کے نتائج سامنے آتے ییں ان میں پہاڑی اور دور علاقوں کے طالب علم ناکام ہوتے ہیں کیونکہ انہیں زمینی سطح پر زندگی کے ہر شعبے خاص کر تعلیمی میدان میں دقتوں اور پریشانیوں کا سامنا رہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کو رام بن ضلع کے علاقوں میں قائم سرکاری سکولوں کی حالت اور اساتذہ اور عمارتوں کی کمی کی طرف بھی توجہ دینی چاہئے جو پچھلے تیس سال سے سرکار اور محکمہ تعلیم کی توجہ کے منتظر ہیں۔ سماجی کارکن اور کشمیر یونیورسٹی میں قانون کے طالب علم مبشر احمد نائیک نے کہا کہ ضلع رام بن ریاست جموں و کشمیر میں خواندگی میں سب سے نچلے پائیدان پر ہے اور یہاں تعلیم سمیت زندگی کے دیگر شعبے دہائیوں سے متاثر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب ڈویژن بانہال ، رامسو ، رامبن ، گوک اور بٹوٹ وغیرہ کے غریب والدین کے بچے مختلف لائبریریوں اور آن لائن کے ذریعے دن رات محنت کرکے تعلیم حاصل کرتے ہیں اور اب انہیں کہا جاتاہےکہ وہ بہتر تعلیمی سہولیات سہولیات سے فیضیاب دیگر قصبوں اور شہریوں کے امیدواروں سے مقابلہ کریں اور جموں اور سرینگر جاکر اپنا امتحان یا انٹرویو دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نا انصافی ہے اور اس نا انصافی کا خاتمہ صرف ڈویژنل کیڈر کی اسامیوں اور امتحانات کو ضلع کیڈر میں تبدیل کرکے ممکن ہو سکتا ہے۔ انہوں نے ایسے سینکڑوں امیدوار ہوتے ہیں جو مالی تنگدستی کی وجہ سے جموں جانے کا بھی زاد راہ بھی برداشت کرنے کی سکت رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ضلع رام بن کی آٹھ تحصیلوں کی چھیانوے فیصدی آبادی گائوں دیہات میں آباد ہے اور بیشتر گاؤں اور دیہات میں نظام تعلیم مشکلات کا شکار ہے اور ہزاروں غریب بچوں سے بھرے سرکاری سکولوں میں ٹیچر ، ماسٹر ، لیکچراروں اور سکولوں میںں عمارتوں کی کمی تین دہائیوں سے جوں کی توں حالت میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع رام بن کے بیشتر لوگ مالی ، اقتصادی اور تعلیمی میدان میں پچھڑے ہوئے ہیں اور ہمیں یوٹی سطح پر مقابلہ کرنے کیلئے کہا جاتا ہے۔ پڑھے لکھے طلباء اور امید واروں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ ضلع کیڈر کی بحالی کو لیکر خاص توجہ دیں تاکہ پڑھے لکھے بیروزگار نوجوانوں کو روزگار کے موقع مل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کو پہلے رام بن جیسے پہاڑی علاقوں میں طالب علموں کیلئے بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی طرف توجہ دینی چاہئے اور تب جاکر یہاں کے بچے تمام سہولیات سے آراستہ شہری بچوں سے مقابلہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکار صوبائی کیڈر اور صوبائی سطح کے امتحانات کے فیصلے تھوپ کر اُمیدواروں کو اشتعال دے رہے ہیں اور اس سے بیروزگاری میں اصافہ ہوگا اور دور دیہات کے بچے اپنے حقوقِ سے محروم ہو جائیں گے ۔