عمیر حسن
شہری زندگی کی تیزرفتاری اور روزانہ کے معمولات میں ہم عموماً فطرت سے دور رہتے ہیں۔ گھر میں اگر پھول پودے یا پرندے ہوں تو صبح یا شام کچھ وقت ان کے قریب گزار لیا جاتا ہے۔ اسی طرح چھٹی والے دن مصروف زندگی سے وقت نکال کر تفریح گاہوں،ساحلوں، فارم ہائوسوں یا پارکوں وغیرہ کا رُخ کر تے ہیں۔ بارش ہوتی ہے تو کپڑوں کی پروا کئے بغیر بھیگنا شروع ہوجاتے ہیں۔ یہ ہماری فطرت ہے، قدرت سےقربت ہماری جبلت میں ہے ، اسی لیے امیر سے امیر اور غریب سے غریب شخص قدرتی مناظر سے محظوظ ہوتاہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق اگر بچوں کو قدرتی ماحول میں آزادانہ گھومنے پھرنے کا موقع ملے تو وہ زیادہ خوش رہتے، بہتر رویّہ اپناتے اور سماجی طور پر مربوط ہوتے ہیں۔ صرف بچے ہی نہیں بڑے بھی جانتے ہیں کہ قدرتی ماحول ان کیلئے بھی اچھا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ ذہنی دباؤ سے جان چھڑانے کیلئے خوبصورت مناظر اور قدرتی مقامات کی طرف چل پڑتے ہیں۔
ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہےکہ کیا اس کے صحت پر بھی اچھے اثرات پڑتے ہیں؟ برطانیہ میں اس سوال کا جواب حاصل کرنے کیلئے 19ہزار سے زائد افراد سے ایک سروے کیا گیا۔ تحقیق کرنے والوں کو پتہ چلا کہ جن لوگوں نے ایک ہفتے میںکم از کم 120منٹ قدرتی ماحول اور مناظر میں گزارے، ان کی ذہنی و جسمانی صحت میں، ایسے لوگوں کی نسبت بہت زیادہ بہتری دیکھنے میں آئی جو قدرتی ماحول میں وقت نہیں گزارتے تھے۔ ایک اور تحقیق کے مطابق جو لوگ قدرتی ماحول میں صرف پانچ منٹ ورزش کرتے ہیں، ان کی صحت پر عمدہ اثرات پڑتے ہیں جبکہ ان کے مزاج اور موڈ میں بھی بہتری آتی ہے۔
دراصل جب انسان قدرتی ماحول جیسے کہ جنگل، سمندر یا کسی بھی باغ میں جا کر بچہ بن جائے اور بچوں کی طرح بھاگے دوڑے ،چیزیں جمع کرے تو اس کی ساری تھکن، تناؤ اور پریشانی سمندر کے پانی میں بہہ جاتی ہے یا ہواؤں میں شامل ہوکر دور چلی جاتی ہے اور اس طرح وہ اپنے آپ کو توانا، تازہ دم اور اعتماد سے بھرا ہوا پاتا ہے۔
ضروری نہیں کہ آپ صرف چھٹی والے دن ہی قدرتی ماحول میں دو گھنٹے گزاریں بلکہ آپ روزانہ چند منٹ ایسے ماحول میں گزارسکتے ہیں۔ ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ صبح کی نرم دھوپ میں چند منٹ گزارنا بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ اس عمل سے جسم میں وٹامن ڈی کی کمی پوری ہوتی ہے، جو ہڈیوں اور پٹھوں وغیرہ کی صحت کے لئے بھی ضروری ہے۔
آج کل شہری آبادی کا بڑا حصہ تنگ و تاریک مکانوں اور فلیٹوں میں زندگی گزار رہا ہے ، جہاں دھوپ اور تازہ ہوا کا گزر مشکل سے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان میں رہائش پذیر افراد بالخصوص خواتین میں بیماریوں کا تناسب بڑھتا جا رہا ہے۔ ان تمام افراد کو چاہیے کہ گھر سے باہر کسی پارک میں صبح کے وقت کچھ دیر بیٹھ کر تازہ ہوا اور دھوپ کی مدھم کرنوں سے لطف اندوز ہوں۔
صبح سویرے سیر: صبح سویرے آپ کسی پارک کی سیر کو جائیں۔ گھاس پر ننگے پاؤں چلنے سے نہ صرف دوران خون تیز ہوتاہے بلکہ آنکھوں کو بھی ٹھنڈک حاصل ہوتی ہے۔ صبح کے وقت تیز چلنے سے سستی میں کمی آتی ہے اور انسان سارا دن چاق چوبند ہوکر کام کرتا ہے۔ پارک میں اگرآپ کی کسی سے علیک سلیک اور گفتگو ہوتی ہے تووہ بھی آپ کے موڈ کو بہتر کرنے میں مدد دیتی ہے۔ صبح کے وقت ٹریفک کا شور نہیں ہوتا جبکہ پرندوں کی چہچہاہٹ آپ کے ذہن کو تازہ دم کرتی ہے ۔ صبح کی سیر کے جسمانی صحت کے علاوہ انسان کے دماغ پر بھی مثبت اثرات ہوتے ہیں۔ خدا کی بنائی ہوئی یہ دنیا بہت خوبصورت ہے اور اس دنیا کا سب سے خوبصورت منظر صبح کے وقت دیکھنے کو ملتا ہے۔ صبح کے وقت باغ کا منظر بھی بہت دلکش لگتا ہے۔سمندر بہت وسیع ہوتاہے اور اتنی ہی وسعت سے وہاں ہوائیں چلتی ہیں، اسی لیے ساحل سمندر پر ہمیں ذہنی سکون اور فرحت کا احساس ہوتا ہے۔ اگر کچھ نہ بھی کریں اور سمند ر کنارے بیٹھ کر اس کی ہوائوں سے محظوظ ہوں تو آپ خود دیکھیں گے کہ آپ کے اندر توانائی بھر گئی ہے اور جینے کی امنگ میں اضافہ ہوتاہے۔ سمندر کنارے ہم ساری پریشانیاں بھول کر ایک اچھا وقت گزارتے ہیں۔ہمارے پھیپھڑوں کو آلودگی سے پاک ہوا ملتی ہے تو ہمارے اندرکی صفائی ہوتی ہے۔ جب ہم ننگے پاؤں پانی کے اندر ریت پر چلتے ہیں تو ہمارے اعصاب کو سکون ملتاہے کیونکہ ہمارے جسم کے3ہزار سے7ہزار اعصاب ہمارے پیروں پر آکر ختم ہوتے ہیں، جو ٹھنڈی ریت پر چلنے سے بیدار ہوتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہماری ذہنی و جسمانی صحت میں بہتری آتی ہے۔ مزید یہ کہ سمندر کے نمکین پانی سے جِلد کے عمر رسیدہ ہونے کے عمل میں بھی کمی آتی ہے۔اسی طرح روزانہ باقاعدگی سے کھلی فزا میں یوگا کریں۔ ایسا کرنے سے جسم کے تمام افعال بہتر ہوتے ہیں جبکہ ذہنی او ر نفسیاتی صحت پر بھی بہترین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ایک امریکی ریسرچ کے مطابق یوگا کے دوران جب گہری سانس کھینچ کر آہستہ آہستہ باہر چھوڑی جاتی ہے تو اس سےذہنی دباؤ کم ہونے میں مدد ملتی ہے۔مزید یہ کہ باقاعدگی سے یوگا کرنے کی عادت انسان کو طویل عمر تک متحرک، جوان اور صحت مند رکھتی ہے۔ یہ سرگرمی دماغ میں موجود اسٹریس ہارمونز کم کرکے موڈ کو خوشگوار بناتی اور ذہنی سکون فراہم کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق زائد العمر افراد جو اپنی یادداشت کو بہتر اور بھولنے کی عادت کو کم کرنا چاہتے ہیں تو وہ اپنے معمولات میں یوگا اور مراقبے کو شامل کرلیں۔ اگر آپ قدرتی ماحول یعنی کسی باغ، پارک ، کھلےمیدان،دریا کے کنارے یا ساحل سمندریوگا کریں تو اس کے دور رس نتائج حاصل ہوتے ہیں۔
امریکی ریاست اوریگون میں تو بکریوں کے ساتھ یوگا کیا جانے لگاہے، قدرتی ماحول میں ورز ش کرنے کے شوقین افرادکا یہ ٹرینڈ منفرد ہے جوکہ مقبول بھی ہورہا ہے۔ اس منفرد یوگا کلاس میں لوگ چھوٹی چھوٹی بکریوں کے درمیان یوگا کرکے خود کو فٹ رکھتے ہیں۔ چھوٹی بکریاں جب شرارتیں یا اٹکھیلیاں کرتی ہیں تو ’گوٹ یوگا کلاس‘ بہت دلچسپ ہو جاتی ہے۔
����������������