ممبرا کو بدنام نہ کریں؛ جگہ اور اجازت دیں، میں شیواجی کا مجسمہ نصب کر دوں گا –
نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کو ڈاکٹر جیتندر آوہاد کا جوابی چیلنج
تھانے (آفتاب شیخ)
ممبرا کو بدنام کرنے کی کوششیں انتخابی مہم میں تیزی پکڑ رہی ہیں۔ منگل کے روز نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے ادھو ٹھاکرے کو چیلنج دیا کہ ممبرا میں چھترپتی شیواجی مہاراج کا مجسمہ نصب کریں۔ اس پر راشٹروادی کانگریس پارٹی شرد چندر پوار کے قومی جنرل سیکریٹری اور ممبرا-کلوا سے رکن اسمبلی ڈاکٹر جیتندر آوہاد نے فڈنویس کو جوابی چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت اجازت دے تو وہ خود یہ مجسمہ نصب کر کے دکھائیں گے۔ آوہاد نے مزید کہا کہ جہاں سے ممبرا کا آغاز ہوتا ہے، وہاں پہلے ہی راج ماتا جیجاو، سنت تُکارام، شیواجی مہاراج، مہاتما پھلے، شاہو مہاراج، ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر، اور ساوتری بائی پھلے کی شبیہیں نصب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممبرا کو بدنام کرنے کی بجائے حکومت کو علاقے کی ترقی پر توجہ دینی چاہیے۔
ڈاکٹر آوہاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ چھترپتی شیواجی مہاراج کی تعلیمات میں مسلم برادری کے خلاف نفرت کا درس نہیں تھا۔ انہوں نے شیواجی مہاراج کے مسلمان ساتھیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شیواجی مہاراج کے ساتھ اورنگ زیب کے دربار میں مداری مہتر بھی موجود تھا، جو کہ مسلمان تھا۔ آوہاد نے فڈنویس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجسمہ نصب کرنے کے لیے جگہ اور اجازت فراہم کریں، وہ اس کا افتتاح کرنے کے لیے ادھو ٹھاکرے کو بلائیں گے، مگر ممبرا کو بدنام کرنے کا سلسلہ بند کریں۔ آوہاد نے کہا کہ ممبرا ہندو مسلم اتحاد کی علامت ہے، جہاں 50 فیصد مسلمان اور 50 فیصد ہندو رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کوئی بھی شیواجی مہاراج کا مخالف نہیں ہے۔ آوہاد نے سیاستدانوں سے اپیل کی کہ ووٹوں کے لیے ہندو-مسلم منافرت نہ پھیلائیں۔
رام مندر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے آوہاد نے الزام لگایا کہ تعمیر میں بدعنوانی کی وجہ سے اب مندر کا چھت ٹپک رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے خود 28 مندر تعمیر کیے ہیں اور ان کا مقصد عبادت ہے، نہ کہ ان کا چرچا کرنا۔ آوہاد نے کہا کہ "خدا کو دل میں رکھنا چاہئے، اس کی تشہیر نہیں کرنی چاہئے۔ میں ہندو ہوں، مگر نفرت نہیں پھیلاتا۔"
ڈاکٹر جیتندر آوہاد نے آئین کے رنگ پر بات کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ جب راہل گاندھی آئین دکھاتے ہیں، تو اس کے سرخ رنگ کا مطلب محبت، انقلاب، اور دل سے جڑا ہوا ہے۔ ڈاکٹر آوہاد نے کہا، "ہمارا خون کھول رہا ہے کیونکہ آپ آئین کو تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔" ڈاکٹر آوہاد نے مزید کہا کہ بعض لوگوں نے آئین کو سرخ رنگ سے جوڑ کر منفی انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے، مگر سرخ رنگ انقلاب اور محبت کی علامت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئین کا احترام سب پر واجب ہے، اور اسے تبدیل کرنے کی کوشش سے عوام میں بے چینی پھیل سکتی ہے۔
ڈاکٹر آوہاد نے مزید کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا تھا کہ مدرسوں میں مشین گن ملیں گی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج تک وہاں آج تک کوئی استرا بھی نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں کو ہندو-مسلمان کے نام پر اشتعال دلانا چاہتے ہیں، جو کہ غلط ہے۔
ڈاکٹر آوہاد نے اجیت پوار کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بارامتی کی ترقی شرد پوار کی مرہون منت ہے۔ انہوں نے اجیت پوار کے تعاون کو تسلیم کیا لیکن کہا کہ اگر شرد پوار کو ہٹا دیا جائے تو بارامتی میں کچھ بھی نہیں بچتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اجیت پوار بارامتی میں اپنی شکست کے خوف سے بلند و بانگ دعوے کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر آوہاد نے مزید کہا کہ میں نے ممبرا میں ایک جدید اسپتال قائم کیا ہے جس میں کینسر کے تمام علاج کی سہولیات موجود ہیں، جیسے کیموتھراپی اور ریڈی ایشن۔ یہ وہ کام ہیں جو میں نے کیے، جبکہ اجیت پوار، جو کہ 30 سال سے وزیر ہیں، اب اس کے اعلان کر رہے ہیں۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ وہ شکست کے خوف میں مبتلا ہیں۔
آوہاد نے اجیت پوار کے شرد پوار سے سیاست سے دستبرداری کے مطالبے پر کہا کہ شرد پوار ممکن ہے کہ پارلیمانی انتخاب سے دستبردار ہو جائیں، مگر سیاست سے ریٹائر نہیں ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ شرد پوار اپنے سیاسی فیصلے خود کریں گے۔
ڈاکٹر آوہاد نے طنزیہ انداز میں سوال کیا کہ مہنگائی میں عام لوگوں کی دیوالی کیسے گزری؟ عوام کے مسائل حل کیے بغیر خالی اعلانات کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ماحول میں پولیس کی تنخواہیں تاخیر کا شکار ہو رہی ہیں اور اگلے ماہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ہوں گی یا نہیں، اس بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا۔