قیصر محمود عراقی
دنیا بھر میں مہنگائی کے وجہ سے متوسط طبقے کا جینا دوبھر ہوگیا ہے ۔یہ آسیب اتنا بڑھ گیا ہے کہ کم آمدنی والے لوگوں کی راتوں کی نیندیں اچاٹ ہوگئی ہیں۔ خواتین بیچاری کیا کریں؟ وہ گھر کا نظام چلانے کی ذمہ دار ایک ہفتے کے بعد ہی تنخواہ کم ہوجانے کا رونا رونے لگتی ہیں، کیونکہ تنخواہ تو گیس ، بجلی ، ٹیلی فون کے بلوں اور بچوں کی نذر ہوگئی، اب پورا مہینہ گذارنا ہے اور کھانے پینے کی ضروریات پوری کرنی ہے۔
ذرا سوچیں جس شخص کی ماہانہ آمدنی صرف دس ہزار ہو اور اس کے تین چار بچے پڑھنےلکھنے والے ہوں، وہ کیسے گذارا کرے گا۔ اس کی صرف یہی ایک صورت ہے کہ عورت اس کے ساتھ آمدنی بڑھانے میں معاونت کرے۔ اگر بیوی پڑھی لکھی ہے اور اپنی ڈگری سے فائدہ اٹھاسکتی ہے تو اسے ضرور شوہر کی مدد کرنا چاہئے اور اگر اَن پڑھ مگر ہنر مند ہے تو اسے اپنے ہنر سے آمدنی میں اضافے کی کوشش کرنی چاہئے۔ کفایت شعاری اور سلیقہ مندی عورت کے اصل ہنرہیں۔ آپ چھوٹے چھوٹے کاموں میں کفایت سے بچت کرسکتی ہیں۔ عورت کو اسراف کی زیادہ عادت ہوتی ہے، بہت کم خواتین ایسی ہیںجو چھوٹی چھوٹی چیزوں میں کفایت کے پہلو کو مدنظر رکھتی ہیں۔ بجلی کے بل اگر زیادہ آتے ہیں تو بجلی کی بچت کرکے ٹی وی، فریج کا استعمال کم کرکے بلو ںکو کم کیا جاسکتا ہے ۔ بعض گھروں میں شام ہوتے ہیں سارے گھر کے بلب ، ٹیولائٹیں اور ٹی وی آن ہوجاتے ہیں، کمرے میں ٹی وی دیکھنے والا ہو یا نہ ہو ، خالی کمرے میں ٹی وی چلتا رہتا ہے۔ خاتون خانہ باورچی خانے میں کام میں مصروف ہے مگر ٹی وی کھلا رہتا ہے، جس کمرے میں آپ موجود ہیں صرف اس کمرے کی بجلی جلائیں، پورے گھر کو بقہ نور بنانے سے آپ کا بجلی کا بل بھی اتنی ہی تیزی سے بڑھے گا ، اس لئے بہتر ہے کہ فریج کو گھنٹہ دو گھنٹہ کیلئے بند کردیں، کمروں میں بلب کے مقابلے میں سیور استعمال کریں، خالی کمرے میں پنکھا چلتا چھوڑ کر نہ جائیں، کمرے سے نکلنے سے پہلے بجلی کے سارے بٹن آف کردیں، رات کو سب ایک ہی کمرے میں بیٹھیں تو بہتر ہے۔ آج کل دلوں کی دوری کی ایک وجہ یہ بھی ہے ہر شخص کا اپنا کمرہ ہوتا ہے ، جس میں وہ دن رات گھسا رہتا ہے، ایک دوسرے کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی، اپنا بیڈ روم ، اپنا ٹی وی، اپنا اے سی، سب انفرادی زندگی گذارنے کے عادی ہوگئے ہیں، اس لئے تنہائی کے زہر نے سب کو ڈس لیا ہے۔ گھر میں رہنے والے دس افراد ایک دوسرے کے مسئلے سے ناآشنا اور ناواقف ہوتے ہیں ،اپنے گھر کو ایک ایسا گوشہ عافیت وسکون بنائیںکہ لوگ وہاں طمانیت محسوس ۔ خواتین ہی اس مسئلے پر قابو پاسکتی ہیں۔ ہر ماہ کے ملبوسات بنانے سے آپ کے اخراجات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ملازمت پیشہ خواتین اپنے اخراجات میں اسی صورت میں کمی کرسکتی ہیں کہ اپنی محبت اورطاقت وصلاحیتوں کو فضول خرچی کی نذر نہ کریں۔ ہر نئے فیشن کے پیچھے دوڑنا انتہائی حماقت ہے، بہتر تو یہی ہے کہ آپ بجٹ بناکر اس پر سختی سے عمل کریں، دوسروں کی نقل کرکے اپنے آپ کو مشکل میں نہ ڈالیں۔
سودا سلف لینے یا خریداری کرنے سے پہلے ایک فہرست بنالیں، ہمیشہ مہینہ کی درمیانی تاریخوں میں خریداری کریں، قریب ترین مارکیٹ سے چیزیں خریدیں تاکہ رکشہ ، ٹیکسی والوں کے منھ مانگے مطالبات سے بچ سکیں ۔ بعض اوقات بلا ضرورت خریداری آپ کا بجٹ فیل کردیتی ہے، لہٰذا جن چیزوں کی ضرورت نہ ہو وہ کتنی ہی سستی کیوں نہ ہو ، آپ کیلئے بیکار ہیں۔ بیکار چیزوں کو گھر میں جمع کرنا بیوقوفی اور حماقت ہے۔ کسی شادی میں شریک ہوتے وقت اپنے بجٹ پر ایک مرتبہ ضرور نظر ڈالیں، اپنی حیثیت کے مطابق تحفہ دیں، نمودونمائش کی خاطر قرض ، ادھار لیکر کبھی کسی کو تحفہ نہ دیں، دوستوں کی شادی میں ایک تہنیتی کارڈ کے ساتھ گلدستہ دے سکتی ہیں۔ بے جا اور غیر ضروری اخراجات بڑھا کر اپنے آپ کو اور اپنے شوہر یا بھائیوں کو پریشان نہ کریں۔ ایسا نہ ہو کہ وہ آپ کے مطالبات سے مجبور ہوکر ناجائز ذرائع استعمال کرنے لگیں۔ معاشرے میں بڑھتے ہوئے ذہنی اور اعصابی امراض کی ایک اہم وجہ بے سکونی ، بے اطمینانی ، قناعت کا نہ ہونا، اللہ پر بھروسہ نہ ہونااور خواتین کی نا سمجھی اور بے جا فرمائشیںاور مطالبات بھی ہیں۔ اسی وجہ سے مرد ہائی بلڈ پریشر ، ذیابیطس ، بے خوابی اور انجانہ کا شکار ہوجاتے ہیں۔
عورت کو بننے سنورنے کا شوق ہوتا ہے اور سنگار زیب وزینت اس کا حق بھی ہے۔ مگر ہر تقریب کیلئے نئے کپڑے، زیور خریدنا کہاں کی عقل مندی ہے؟ یہ حقیقت ہے کہ آج کے مصروف زمانے میں کسی کو اتنی فرصت نہیں کہ آپ کے لباس پر غور کرے یا یاد رکھے کہ آپ نے پچھلی تقریب میں کیا پہنا تھا، یہ ہماری خام خیالی ہے۔ دوسروں سے تعریف اور ستائش کے چند کلمات کی خاطر اپنے آپ کو فضول میں مشقت میں نہ ڈالیں۔ خواتین کو اپنی تعریف سننے کا زیادہ شوق ہوتا ہے، جس کے لئے وہ شوہر کی جیب کی پرواہ کئے بغیر اپنی فرمائشیں اور خواہشات پوری کرانے میں فخر محسوس کرتی ہیں، مہنگائی اور بے روزگاری کے اس خوف ناک آسیب سے بچنے کیلئے کفایت اور سلیقہ شعاری کو اپنائیں۔ پرانے ملبوسات کو نیا کرکے دیکھیں، بعض اوقات گھر میں برسہا برس سے صندوق میں پڑے ہوئے ملبوسات اتنے خوبصورت ہوتے ہیں کہ ان کو ذرا سی تبدیلی سے نیا بنایا جاسکتا ہے، پرانے کامدار اور جوڑوں اور کامدار ساڑیوں کو نئی شکل دیکر استعمال کیا جاسکتا ہے، کفایت اور سلیقے سے آپ کسی بھی تقریب میں خود کو منفرد بناسکتے ہیں۔
ہماری خواتین ان تمام سطحی چیزوں سے بہت متاثر ہیں۔ یاد رکھیں!پڑھی لکھی ، باوقار ، سادگی پسند اور منفرد خواتین ہر محفل میں حسین نظر آتی ہیں۔ تقاریب میں شرکت سے پہلے اس کی نوعیت کو دیکھ کر اپنے ملبوسات کا انتخاب کریں، اگر آپ کے پاس زیورات نہیں ہے تو پریشانی کی کوئی بات نہیں ، آپ اس کے بغیر بھی پوری تمکنت کے ساتھ محفل کی جان بن سکتی ہیں۔ یاد رکھیںکہ کسی بھی محفل میں آپ کی شرکت اہم ہے، آپ کی زیور اور کپڑے اہم نہیں ہے۔ اپنے بجٹ میں گنجائش دیکھ کر دو ، تین خوبصورت سے اسکارف خریدیں، تقاریب میں اپنے لباس کی میچنگ سے اسکارف سر پر لپیٹیںاور بے فکر ہوکر ہرقسم کے زیورات سے مبرا شادی میں شرکت کریں۔ یقین کریں کہ آپ کا یہ انداز دوسروں کو آپ کی تقلید پر مجبور کردیگااور اگلی تقریب میں آپ دیکھیں گی کہ کئی خواتین کے سر اسکارف سے ڈھکے ہونگے، آپ کی مسکراہٹ آپ کے قابل فخر ہونے کا خوبصورت اظہار ہوگی۔ دوسروں کو صحیح راستہ دکھانے کیلئے آپ کو ثواب بھی ملے اور بے بس اور مجبور شوہرکی دعائیں بھی۔
(رابطہ۔:6291697668)
����������������������