عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
ماسکو //امریکی جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے مبینہ اجازت کے بعد یوکرینی فوج نے روس پر پہلی بار لانگ رینج امریکی میزائل سے حملہ کر دیا، جس پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے نیوکلیئر حملے کے حوالے سے حد کو کم کر دیا۔ نظرثانی شدہ ڈاکٹرائن میں ان خطرات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، جس کے تحت دنیا کی سب سے بڑی ایٹمی طاقت روس جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہو جائے۔اس ڈاکٹرائن کو ’دی بیسک آف اسٹیٹ پالیسی اِن دی فیلڈ آف نیوکلیئر ڈیٹرنس‘ کہا جاتا ہے۔نئی ڈاکٹرائن میں کہا گیا ہے کہ روس یا اس کے اتحادی بیلاروس کو روایتی ہتھیاروں کے ساتھ جارحیت کا سامنا کرنا پڑا، اور اس سے خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو شدید خطرہ پیدا ہوا، تو کریملن نیوکلیئر حملے کرنے پر غور کرے گا۔2020 کے حکم نامے کے مطابق سابقہ ڈاکٹرائن میں کہا گیا تھا کہ روس کسی دشمن کی طرف سے جوہری حملے یا ریاست کے وجود کو خطرے میں ڈالنے والے روایتی حملے کی صورت میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔ڈاکٹرائن میں یہ بھی شامل ہے کہ نیوکلیئر پاور کی حمایت یافتہ غیر جوہری ملک کے ذریعے روس پر کسی بھی روایتی حملے کو مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا، جبکہ طیاروں، کروز میزائلوں اور بغیر پائلٹ کے طیاروں کے ساتھ بڑے پیمانے پر روس کی سرحدوں کے اندر حملے پر بھی ایٹمی ردعمل دیا جاسکتا ہے۔ڈاکٹرائن میں مزید کہا گیا ہے کہ روسی فیڈریشن اور اس کے اتحادیوں کے خلاف فوجی اتحاد (بلاک یا یونین) کی طرف سے کسی بھی ریاست کی طرف سے جارحیت کو مجموعی طور پر اتحاد (بلاک، یونین) کی طرف سے جارحیت سمجھا جائے گا۔روس اور امریکا کے پاس دنیا کے 88 فیصد جوہری ہتھیار ہیں جبکہ ولادیمیرپیوٹن جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں روس کے بنیادی فیصلہ ساز ہیں۔واضح رہے کہ یوکرین کی فوج نے کل روس پر پہلی بار لانگ رینج امریکی میزائل سے حملہ کر دیا تھا، کیف نے امریکا کی جانب سے فراہم کردہ میزائلوں سے روس کے سرحدی علاقے بریانسک میں اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا تھا۔روسی فوج نے کہا تھا کہ یوکرین نے امریکی لانگ رینج میزائلوں سے سرحدی خطے بریانسک میں فوجی تنصیب کو نشانہ بنایا، امریکی حکام کی جانب ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت ملنے کے بعد یہ پہلا حملہ ہے۔روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’دشمن نے صبح 3 بجکر 25 منٹ پر بریانسک میں ایک تنصیب کو 6 بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے، تصدیق شدہ ڈیٹا کے مطابق حملے میں امریکی ساختہ آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم ( اے ٹی اے سی ایم ایس) کا استعمال کیا گیا ہے‘۔