Last updated نومبر 12, 2024
چیلکّارہ:11/ نومبر(ایجنسیز)کیرالہ کے چیلکّارہ میں اسلام کے خلاف پرچہ تقسیم کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ یہ عمل بی جے پی کارکنان نے انجام دیا ہے۔ بی جے پی کارکنان پر الزام ہے کہ ان لوگوں نے عیسائی گھروں میں اسلام مخالف پرچے تقسیم کیے ہیں۔ اس پرچے کے اندر لکھا ہوا ہے کہ وہ لوگ اسلام کے خلاف ووٹ کریں۔ پرچے میں یہ بھی لکھا ہے کہ اسلام کے بڑھنے سے عیسائی مذہب کو نقصان ہوگا۔ ساتھ ہی پرچے میں بی جے پی کو ووٹ دینے کی تلقین بھی کی گئی ہے۔
کیرالہ میں یہ پرچہ تریشور اقلیتی مورچہ کی نگرانی میں جاری کیا گیا ہے۔متنازعہ پرچے کی تقسیم کے بعد سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے متنازعہ پرچے کی تقسیم کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے والا عمل قرار دیا ہے۔ جبکہ بی جے پی نے ان الزامات کو سرے سے خارج کر دیا ہے۔ بی جے پی نے اس معاملے سے خود کو الگ کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ اس سے پارٹی کا کوئی سروکار نہیں ہے۔
بی جے پی نے یہ بھی کہا کہ سازش کے تحت بی جے پی کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی بی جے پی نے کہا ہے کہ ایسی سرگرمیوں کے پیچھے جو بھی لوگ ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔متنازعہ پرچے کی تقسیم کو لے کر یہ جانکاری بھی سامنے آئی ہے کہ پرچے صرف چیلکّارہ میں ہی تقسیم نہیں کیے گئے ہیں
بلکہ پلکڑ میں بھی تقسیم کیے گئے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے کہا اس متنازعہ پرچے کی تقسیم کے بارے میں پہلے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا جائے۔ تقسیم کیے گئے پرچے تیشور پارلیمانی انتخاب کے متعلق ہے۔ جبکہ پرچے میں پارلیمانی انتخاب کے بعد کی جانکاری دی گئی ہے۔