یو سی سی اور وقف بل نفرت پھیلانے کے منصوبے کا حصہ، مرکزی بجٹ سے کوئی امید نہیں: طارق قرہ

10 hours ago 1

جموں// جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (جے کے پی سی سی) کے صدر طارق حمید قرہ نے جمعرات کو الزام عائد کیا کہ یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) اور وقف (ترمیمی) بل ملک میں نفرت اور تقسیم پیدا کرنے کی ایک سوچی سمجھی سکیم کا حصہ ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئندہ مرکزی بجٹ سے عوام کو کسی قسم کی راحت کی توقع نہیں، کیونکہ گزشتہ دس سال کے دوران بی جے پی حکومت کے تحت بے روزگاری میں بے تحاشا اضافہ اور مہنگائی بے قابو رہی ہے۔
یہ بات انہوں نے پارٹی ہیڈکوارٹر میں مہاتما گاندھی کی شہادت کی برسی کے موقع پر منعقدہ اجلاس کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہی۔ قرہ نے کہا کہ ملک کو اب ان حکمرانوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے اٹھ کھڑا ہونا ہوگا، جو اقتدار میں رہنے کے لیے نفرت پھیلا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، میرے خیال میں یو سی سی اور وقف ترمیمی بل ملک میں مستقل طور پر نفرت کے فروغ سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہ دونوں معاملات انتشار پیدا کرنے کے ایجنڈے کا حصہ ہیں۔ وہ بی جے پی کے زیر قیادت اتراکھنڈ میں یو سی سی کے نفاذ اور مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے اپوزیشن کے اعتراضات کو مسترد کرنے کے سوال پر جواب دے رہے تھے۔
طارق حمید قرہ نے الزام لگایا کہ ملک میں صرف مسلمانوں ہی نہیں بلکہ تمام اقلیتوں بشمول دلتوں اور عیسائیوں کو بھی منظم طریقے سے تنہا کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا، یہ حیران کن ہے کہ بی جے پی قیادت کہتی ہے کہ ہندو خطرے میں ہیں، جبکہ ہندوستان کی کل آبادی 140 کروڑ ہے اور مسلمانوں کی تعداد محض 17 کروڑ ہے۔ اکثریت کو اقلیت سے خطرہ ہونے کا تصور ان کی کمزوری اور مذموم عزائم کو بے نقاب کرتا ہے۔ یہی وہ سازش ہے جسے ان کے نظریاتی رہنماؤں نے 100 سال پہلے تیار کیا تھا۔
انہوں نے بی جے پی کے ایک نعرے “ابھی نہیں تو کبھی نہیں” کو نفرت پھیلانے کی ایک چال قرار دیا اور کہا کہ پہلے ‘کھیلو انڈیا’ کی بات ہوتی تھی، مگر اب اسے ‘کھودو انڈیا’ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ بی جے پی اقتدار میں رہنے کے لیے ہر ممکن ہتھکنڈہ اپنا رہی ہے۔
کانگریس رہنما نے مزید کہا کہ ملک کے عوام بی جے پی کی چالوں کو سمجھ چکے ہیں اور ‘گنگا-جمنی تہذیب’ کے حقیقی حمایتی ہیں۔
آئندہ مرکزی بجٹ سے متعلق ایک سوال پر، قرہ نے کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کے پچھلے بجٹ مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئے ہیں، اس لیے کسی بڑے معجزے کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جی ڈی پی، مہنگائی، بے روزگاری، تعلیم اور صحت کے بگڑتے حالات پر قابو پانے کے لیے کسی خاص اقدام کی امید نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے گاندھی جی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 1948 میں ناتھورام گوڈسے کے ہاتھوں مہاتما گاندھی کا قتل کسی فرد کا قتل نہیں تھا بلکہ یہ پوری انسانیت اور گاندھیائی نظریے پر حملہ تھا، جس پر دنیا بھر میں لوگ یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں گاندھی اور نہرو کے نظریات کو فروغ دینا ہوگا اور ایم ایس گولوالکر، وی ڈی ساورکر اور گوڈسے جیسے افراد کی سوچ کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ ملک کو 1947 میں آزادی ملی، لیکن اب ہمیں نفرت پھیلانے والوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے ایک اور جدوجہد کرنی ہوگی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی نے کبھی گوڈسے کے ذریعے گاندھی کے قتل کی مذمت نہیں کی، بلکہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد گوڈسے کے نام پر ایک مندر بھی تعمیر کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں نفرت پھیلانے والے ملک کے خیر خواہ نہیں ہیں بلکہ وہ محض اقتدار کے لیے ایسا کر رہے ہیں، کیونکہ ان کی تمام معاشی اور خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف سڑکیں بنا لینے سے کسی ملک کو عالمی سطح پر پہچان نہیں ملتی۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی یہ واضح کر دیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ نئے امریکی صدر نے حلف برداری کی تقریب میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو مدعو تک نہیں کیا۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article