ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ترمیم شدہ نئی ایٹمی پالیسی پر دستخط کر دیے، جس کے بعد خدشہ ہے کہ دنیا تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر آ گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر دلادیمیر پوتن نے نیو کلیئر ڈاکٹرائن میں تبدیلی کی منظوری دے دی ہے، روس یا اس کے اتحادی بیلاروس پر روایتی ہتھیاروں سے حملے کے جواب میں اب روس جوہری ہتھیار استعمال کر سکے گا۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے مغرب کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس جوہری ہتھیاروں سے بھرپور جوابی کارروائی کرے گا۔
پوتن نے نظرثانی شدہ جوہری ڈیٹرنس پالیسی پر دستخط منگل کو کیے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایک جوہری ملک کی شراکت کے ساتھ کسی بھی ملک نے روس پر روایتی حملہ کیا تو اسے روس پر مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا۔
روسی صدر نے یہ قدم امریکی صدر جو بائیڈن کے فیصلے کے بعد اٹھایا ہے، جس میں یوکرین کو روس کے اندر اہداف پر لانگ رینج امریکی میزائلوں کے ساتھ حملہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
پوتن کے نظرثانی شدہ ’جوہری نظریے‘ پر مبنی پالیسی میں کہا گیا ہے کہ روس پر کوئی بھی بڑا فضائی حملہ ’جوہری ردعمل‘ کو متحرک کر سکتا ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ روسی صدر کی جانب سے مغربی طاقتوں کو پسپائی پر مجبور کرنے کے لیے روس کے جوہری ہتھیاروں کو استعمال کی دھمکی پر عمل بھی ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اجازت ملتے ہی یوکرین نے پہلی بار روس پر امریکی لانگ رینج میزائل سے حملہ کیا ہے، روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے داغے گئے 6 میزائلوں کو ہریانسک میں مار گرایا گیا، یوکرین کا دعویٰ ہے کہ روس کے اندر 110 کلو میٹر کے فاصلے پر ایک اسلحے کے ڈپو پر حملہ کیا گیا، جس سے دوسرے دھماکے بھی ہوئے۔