دیر البلح(غزہ پٹی) غزہ پٹی میں اتوار کے دن اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی نافذ ہوگئی۔ اِس طرح 6ہفتوں کے وقفہ امن کا آغاز ہوا ہے۔ امید بڑھ گئی ہے کہ یرغمالی رہا ہوجائیں گے اور 15 ماہ سے جاری جنگ ختم ہوجائے گی۔
حماس کی طرف سے لمحہ آخر کی تاخیر کے باعث جنگ بندی تقریباً3 گھنٹوں کی تاخیر سے لاگو ہوئی۔ جنگ بندی لاگو ہونے سے قبل ہی جنگ زدہ خطہ میں جشن شروع ہوگیا۔ بعض فلسطینی اپنے گھر واپس ہونے لگے۔ اسی دوران اسرائیل نے اُس کے پاس واپس آنے والے یرغمالیوں کے نام جاری کئے۔ جنگ بندی مقامی وقت کے مطابق 11:15 بجے شروع ہوئی۔
8:30بجے سے 11:15بجے کے درمیان اسرائیلی حملہ میں کم از کم 26 فلسطینیوں کی جان گئی۔ غزہ کی وزارتِ صحت نے یہ نہیں بتایا کہ مرنے والے شہری تھے یا لڑاکے۔ فوج نے لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ اسرائیلی فورسس سے دور رہیں کیونکہ وہ بفر زون میں واپس جارہی ہیں۔
جنگ بندی کے لئے امریکہ، قطر اور مصر نے کوششیں کی تھیں۔ جنگ بندی کے پہلے 42 روزہ مرحلہ میں غزہ سے 33 یرغمالی اسرائیل واپس ہوں گے۔ اِن کے عوض سینکڑوں فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں سے رہا ہوکر غزہ پہنچیں گے۔ اسرائیلی فوج غزہ میں بفر زون کے اندر رہے گی۔ جنگ سے تباہ علاقہ میں انسانی امداد بڑھ جائے گی۔ غزہ پٹی میں فلسطینیوں نے جشن منایا۔
بعض مقامات پر ماسک لگائے فلسطینی لڑاکے بھی دکھائی دئے۔ ہجوم ان کے حق میں نعرے لگا رہا تھا۔ حماس نے اپنی پولیس تعینات کردی تھی جو اسرائیلی حملوں کے دوران دکھائی نہیں دیتی تھی۔ امریکی نیوز ایجنسی اے پی کے نمائندہ نے خان یونس میں سڑکوں پر کچھ پولیس والے دیکھے۔
فلسطینی شہری صبح سے ہی غزہ شہر میں اپنے گھر لوٹنے لگے تھے، حالانکہ مشرق میں اسرائیلی دبابوں کی گولہ باری جاری تھی۔ لوگ پیدل، خچرگاڑیوں میں اپنا سامان لادے غزہ چلے آرہے تھے۔ اسی دوران مصر نے اعلان کیا کہ اسرائیل اپنے 33یرغمالیوں کی رہائی کے عوض 1890فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
مصر نے امید ظاہر کی کہ اس لڑائی بندی معاہدہ سے فلسطینیوں کی پریشانیاں دور ہونے کی راہ ہموار ہوگی۔ اس نے بین الاقوامی برادری سے خواہش کی کہ فلسطینی عوام کو ساری ضروری انسانی امداد فراہم کی جائے۔ غزہ کے تعمیرنو کا منصوبہ فوری بنایا جائے۔