مشہور اوکسر جیتنے والے موسیقار اے آر رحمان اور ان کی بیوی سائرہ بانو کی 29 سالہ شادی کی خبر نے دنیا بھر کے شائقین کو حیران کن صدمے میں مبتلا کر دیا ہے۔
دونوں نے اپنے علیحدگی کا اعلان ایک مشترکہ بیان کے ذریعے کیا، جس نے مداحوں کو صدمے میں ڈال دیا۔
اس اعلان کے بعد کچھ میڈیا رپورٹس اور افواہیں سامنے آئیں جن میں کہا گیا کہ اے آر رحمان نے سائرہ بانو کے لیے اسلام قبول کیا۔ لیکن یہ خبریں جھوٹی ہیں اور ان افواہوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اسلام قبول کرنے کی اصل کہانی
اے آر رحمان، جو کہ اصل میں اے ایس دلیپ کمار کے نام سے جانے جاتے تھے، نے 23 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا تھا۔
یہ فیصلہ انہوں نے اپنی روحانی تلاش کی بنیاد پر کیا تھا، نہ کہ سائرہ بانو سے شادی کے لیے۔ ایک انٹرویو میں اے آر رحمان نے بتایا کہ ایک صوفی ہستی نے ان کے والد کا علاج کیا تھا اور اس کے اثرات نے انہیں اسلام کی طرف مائل کیا۔
نام کی تبدیلی اور روحانی سفر
اے آر رحمان نے اپنے نام میں تبدیلی بھی کی تھی جس کا مقصد ان کے روحانی سفر کو ظاہر کرنا تھا۔ ان کی والدہ نے خواب میں اللہ کا پیغام سنا جس کے بعد "اللہ رکھا” (اے آر) نام رکھا گیا، جو آج کل ان کے مشہور نام "اے آر رحمان” کا حصہ ہے۔
طلاق اور ذاتی زندگی
اے آر رحمان اور سائرہ بانو کی علیحدگی کے باوجود دونوں کے تین بچے ہیں: خدیجہ، رہیمہ اور اے آر امین۔ دونوں نے ہمیشہ اپنی ذاتی زندگی کو پبلک سے دور رکھا اور بچوں کو پبلک کی نظروں سے بچائے رکھا۔
موسیقی کے شعبے میں جاری کام
فنی طور پر، اے آر رحمان اپنے کام میں پوری طرح مگن ہیں اور وہ اس وقت مختلف بڑے پروجیکٹس پر کام کر رہے ہیں، جن میں "چھاوا”، "لاہور 1947” اور "جینی” شامل ہیں۔
نتیجہ
اگرچہ اے آر رحمان کی سائرہ بانو سے علیحدگی نے میڈیا میں بے حد توجہ حاصل کی، لیکن ان کے اسلام قبول کرنے کا معاملہ ایک جھوٹی افواہ ہے۔
ان کا اسلام قبول کرنا ایک روحانی فیصلہ تھا جو انہوں نے کئی سال پہلے کیا تھا۔ اے آر رحمان کی موسیقی کی دنیا میں لگاتار کامیابیاں انہیں ایک عالمی سطح پر مقبول شخصیت بناتی ہیں، اور ان کے پرستار ہمیشہ ان کے ساتھ ہیں۔