برفباری اور بارش پر انحصار نہیں کرسکتے،موسمیاتی تبدیلی بہت بڑا چیلنج!

17 hours ago 1

عظمیٰ نیوزسروس

جموں//وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نےموسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور جموں و کشمیر کی معیشت کو بہتر بنانے میں زراعت کے اہم کردار پر زور دیا ہے۔اُنہوں نے شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگری کلچر ل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی جموں میں چار روزہ قومی زرعی سمٹ اور کسان میلے۔ 2024کا اِفتتاح کیا اور خطاب کیا۔وزیر اعلیٰ نے موسمیاتی تبدیلی کی ضرور ت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ،’’ موسمیاتی تبدیلی ایک بہت بڑا چیلنج ہے اور اس سے نمٹنے اور ہمارے کسانوں کی مدد کرنے کی ذمہ داری سکاسٹ کشمیر اور سکاسٹ جموں پر عائد ہوتی ہے۔ ہم اب صرف بارش اور برفباری پر انحصار نہیں کر سکتے کیوں کہ آب و ہوا کے پیٹرن تیزی سے تبدیل ہو چکے ہیں۔ مثال کے طور پر ہمارے بچپن میں برفباری دسمبر میں ہوتی تھی۔ اَب یہ فروری میں ہوتی ہے۔ ہمارا اوسط درجہ حرارت بھی بڑھ رہا ہے۔ اس کے مطابق اپنانے کے لئے ہمیں جدید زرعی طریقوں کو فروغ دینے، نئی تکنیکوں اورٹیکنالوجیوں کو متعارف کرنے اور کسانوں میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘اُنہوں نے حالیہ برسوں میں سکاسٹ جموں کی پیش رفت کی ستائش کرتے ہوئے کہا ،’’میں نے سکاسٹ جموں کا دورہ کر کے خوشی محسوسی کی ۔ میرے گزشتہ دورے کے بعد سے یونیورسٹی نے قابلِ ذِکر پیش رفت کی ہے جس کے لئے میں وائس چانسلر اور ان کی پوری ٹیم کو مُبارک باد پیش کرتا ہوں۔‘‘ وزیر اعلیٰ نے جموں وکشمیر کی ترقی کے بارے میں بات چیت میں زراعت کو نظر انداز کرنے پر تشویش کا اِظہار کیا۔اُنہوں نے کہا ،’’جموں و کشمیر میں، ہمیں ہر کونے میں کسان ملتے ہیں، پھر بھی جب ہم ترقی کی بات کرتے ہیں، تو ہم کار خانوں ، سیاحت اور مذہبی مقامات پر یاتریوں کے لئے سہولیات پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ کسانوں اور اس سے منسلک شعبوں کی شراکت پر اکثر توجہ نہیں دی جاتی ہے ۔‘‘

وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ نے زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کی اِقتصادی صلاحیت پر زور دیتے ہوئے کہا ، ’’مجھے پورا یقین ہے کہ ان شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے سے جموں و کشمیر کی معیشت میں نمایاں تبدیلی آسکتی ہے۔ ہم ڈیری مصنوعات، گوشت اور تیل کے بیجوں کے لئے درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ ہماری کوششوں کا مقصد درآمدی متبادل کے ذریعے مقامی سطح پر ان کی پیداوار کرنا ہونا چاہئے۔ اگر ہم اِضافی پیداوار حاصل کر تے ہیں، تو ہم اسے باہر فروخت کر سکتے ہیں جس سے جموں و کشمیر کی معیشت میں مثبت تبدیلی آئے گی۔‘‘اُنہوں نے آئندہ نسلوں کے لئے کاشتکاری کو ایک قابل عمل اور قابل احترام ذریعہ معاش کے طور پر بحال کرنے کی کوششوں پر زور دیا۔وزیراعلیٰ نے کہا،’’ ہمارے کسانوں کو بھروسہ ہونا چاہئے کہ زمین پر ان کی محنت سے آمدنی پیدا ہوگی۔ تاہم، یہ مایوس کن ہے کہ نوجوان نسل خود کو زراعت سے دور کر رہی ہے۔ پیداواری زرعی زمین تیزی سے غیر زرعی مقاصد کے لئے اِستعمال ہو رہی ہے کیوں کہ ہمارے بچے زراعت اوراس سے منسلک شعبوں سے جڑنے سے کتراتے ہیں۔ اس ذہنیت کو بدلنے کی ضرورت ہے۔‘‘اُنہوں نے جموں کی زرعی صلاحیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ، ’’متعدد کاشتکاری ، اہم فصلوں کی کاشت اور اعلیٰ قیمت کی مصنوعات کے لئے زمین کا اِستعمال بے پناہ صلاحیتوں کا حامل ہے۔ جموں پہلے ہی کشتواڑ کے آر ایس پورہ باسمتی، راجما اور گچی مشروم کے لئے مشہور ہے۔ زیتون اور غیر ملکی پھلوں جیسی مصنوعات جو چند سال پہلے تک نہیں سنی جاتی تھیں، اب ہمارے گھروں میں عام ہو رہی ہیں۔ یہاں صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے۔‘‘اُنہوں نے تحقیق شروع کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا کہ اس کے فوائد جموں و کشمیر کے ہر کونے تک پہنچیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کو ان طریقوں کے فوائد سے آگاہ کیا جانا چاہئیے تا کہ زراعت نوجوان نسل کیلئے بھی پیداواری اور پُر کشش بن سکے ۔ وزیر اعلیٰ نے سکاسٹ کیلئے اپنی حکومت کی حمایت کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ چار روزہ پروگرام کسانوں اور لوگوں کیلئے سیکھنے اور فائدہ اٹھانے کیلئے ایک بہترین اقدام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میری حکومت یونیورسٹی کی کوششوں میں مکمل تعاون اور مدد کرے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم آپ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں اور آپ کو اس ادارے کی ترقی میں مدد کے لئے ہمارے دروازے ہمیشہ کھلے پائیں گے ۔ تقریب کے دوران وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مختلف ماہرین کی تصنیف کردہ زراعت اور تحقیق پر متعدد کتابوں کا اجرأ کیا ۔ انہوں نے صوبہ جموں کے ترقی پسند کسانوں کو بھی اس شعبے میں ان کی شراکت کیلئے مبارکباد دی ۔ اِس سے قبل وزیر اعلیٰ نے نائب وزیر اعلیٰ سریندر کمار چودھری ، وزیر زراعت جاوید احمد ڈار ، وائس چانسلر سکاسٹ جموں بی این ترپاٹھی ، ایم ایل اے آر ایس پورہ کی موجودگی میں قومی زرعی سمٹ اور کسانوں کے میلے 2024 کا افتتاح کیا ۔ اِس موقعہ پر عمر عبداللہ نے سکاسٹ جموں کے مین کیمپس میں سینٹر فار انوویشن اینڈ انٹر پرنیور شپ ڈیولپمنٹ کا سنگِ بنیاد رکھا اور نائب وزیر اعلیٰ ، ایم ایل اے اور وی سی سکاسٹ جموں کے ساتھ مختلف پھلوں کے پودے لگائے ۔ وزیر اعلیٰ نے زراعت اور متعلقہ محکموں کی طرف سے لگائے گئے سٹالوں کا بھی معائینہ کیا اور عملے اور کسانوں سے بات چیت کی ۔ اُنہوں نے ویسل بجا کر کرشی میلہ دیہی کھیلوں کا اِفتتاح کیا اور مختلف زُمروں کے لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان ٹگ آف وار مقابلے کا مشاہدہ کیا ۔ اس تقریب میں سکالروں ، محققین ، سائنس دانوں ، طلباء اور ترقی پسند کسانوں کی شرکت دیکھنے میں آئی ۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article