November 19, 2024
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//نیشنل کانفرنس نے اگلے 5سال کی حکومت سازی کیلئے ایک منظم اور مؤثر لائحہ عمل مرتب کیا ہے اور اس بارے میں پارٹی نے عوام کے سامنے انتخابات سے قبل اپنا منشور رکھا تھا، حکومت کی پوری کوشش ہوگی کہ تمام وعدوں کو پورا کیا جائے اور تمام خطوں میں مساوات کی بنیاد پر تعمیر و ترقی کے کام ہونگے۔ اللہ کے فضل و کرم سے شروعات ہوئی ہے اور اُمید ہے کہ آگے چل کر حکومت کیلئے عوامی راحت کے کاموں میں آسانی ہوگی۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے اپنا 7روزہ دورہ جموں سمیٹتے ہوئے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا نے جموں کے عوام کا صرف استحصال کیا اور اپنے حقیر سیاسی مفادات کیلئے مذہبی بنیادوں پر یہاں کے عوام سے ووٹ حاصل کئے اور تعمیر و ترقی کے لحاظ سے اس خطے کو یکسر نظر انداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ دربار مو نہ صرف کشمیر اور جموں کے لوگوں میں آپسی ہم آہنگی کا باعث تھا بلکہ جموں کی معیشت کیلئے ریڈ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا تھا لیکن 2021میں لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت انتظامیہ نے اسے روک دیا تھا، نو منتخبہ عوامی حکومت نے جزوی طور پر دربار مو کی بحال کردی ہے اور اُمید ہے کہ اگلے سال دربار ماضی کی طرح مکمل طور پر بحال ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’جموں و کشمیر ایک متنوع ثقافت والا خطہ ہے، اور دربار موو کا قیام تنوع میں اتحاد کو فروغ دینے کے لئے کیا گیا تھا۔ اس روایتی سالانہ اقدام کا بنیادی مقصد نہ صرف دو خطوں کو ایک دوسرے کے قریب لانا تھا بلکہ تجارت اور کمیونٹی تعلقات میں اضافہ کرنا بھی تھا‘‘۔انہوں نے کہاکہ دربار کی بحالی بھاجپا کو راس نہیں آتی ہے کیونکہ یہ جماعت تقسیم در تقسیم میں یقین رکھتی ہے۔ لیکن نیشنل کانفرنس حکومت خطوں اور عوام میں دوریاں ختم کرکے ہی دم لے لی ۔حکومت نہ صرف تعمیر و ترقی کو فروغ دیگی بلکہ عوام کے درمیان اتحاد کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرے گی۔انہوں نے کہا کہ صوبہ جموں میں سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے ، غیر معقول بجلی اور پانی کی فراہمی، بے روزگاری ، ٹول پلازے، جاب آئوٹ سورسنگ اور کان کنی کی سرگرمیوںمقامی آبادی کے تئیں بی جے پی کی بے حسی کی واضح مثالیں ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر پر 2014سے 2024تک بھاجپا نے براہ راست حکومت لیکن صرف لوگوں کو صرف زبانی جمع خرچ سے ہی بہلایا اور پھسلایا گیا اور عملی طور پر کوئی کام نہیں کیا گیا۔ بھاجپا نے خطہ پیرپنچال اور خطہ چناب کے لوگوں کیساتھ ناروا سلوک روا رکھا اور جموں کی آبادی کا استحصال کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی جمہوری حکومت کی قیادت کرتے ہوئے جموں خطہ آخرکار جامع ترقی کا منتظر ہو سکتا ہے۔انہوں نے شورش زدہ خطے میں ترقی کے ثمرات پہنچانے کے لئے اتحاد اور ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیا، اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ ہندوستان تنوع سے مالا مال ملک ہے، ہر خطہ اپنی منفرد ثقافت، زبان اور چیلنجوں کے مجموعے پر فخر کرتا ہے جن کے مقامی حل کی ضرورت ہوتی ہے۔