حیدرآباد: احادیث مبارکہ صبح قیامت تک انسانیت کے لیے رہنماء ہیں ، بخاری شریف کو کتب حدیث میں نمایاں اہمیت حاصل ہے ۔ رسول پاک علیہ السلام کی تعظیم اور ادب کے لیے سب سے پہلے دل میں محبت کا نقش پیدا ہونا ضروری ہے ۔ ایمان اور معمل اخلاص کے بغیر قابل قبول نہیں ۔
امام بخاری نے یہ اصول بیان کیا کہ میں اپنے اوپر والوں کی اقتدا کرتا ہوں میرے بعد والے میری اقتدا کریں ۔ ان خیالات کا اظہار جامعہ نظامیہ میں درس ختم بخاری شریف کے موقع پر شیوخ کرام نے کیا۔ مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی خلیل احمد صاحب امیر جامعہ جامعہ نظامیہ نے صدارت فرمائی اور آخری حدیث کا درس دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایمان کا دارو مدار وحی پر ہے اس لیے دین اسلام کی بنیاد کتاب وسنت ہے اور یہ دونوں لازم و ملزوم ہے۔ کتاب وسنت کو الگ نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امام بخاری نے مدینہ منورہ میں بخاری شریف کی ترتیب انجام دی ۔ ان کے پیش نظر یہ خیال تھا کہ ” رسول اکرم کی اقوال کی ترتیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہری میں ہو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ امام بخاری استبراک بالا ثار کے قائل تھے ۔ حضرت امیر جامعہ نے کہا کہ امام بخاری نے فرق باطلہ کا رد کیا ہے ۔
انہوں نے بانی جامعہ حضرت امام محمد انوار اللہ فاروقی علیہ الرحمہ کا حوالہ دے کر فرمایا کہ علماء کے لیے اذکار و اوراد میں مشغول رہنے سے افضل درس و تدریس ہے ۔ حضرت مولانا ڈاکٹر محمد سیف اللہ صاحب شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے شرکاء محفل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ میں ہر سال درس ختم بخاری کا اہتمام کیا جاتا ہے جس کا مقصد جہاں امام بخاری کی شان میں خراج عقیدت پیش کرنا ہے وہیں حجیت حدیث کی اہمیت اور دین اسلام میں احادیث مبارکہ کی مرکزیت کو واضح کرنا ہے ۔
انہوں نے طلبہ کو زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کر در پیش چیلنجس کا حل تلاش کرنے کی تلقین کی ۔ انہوں نے طلبہ سے کہا کہ وہ اپنے شیوخ واساتذہ کی طرح صلاحیت و صالحیت کا پیکر بنیں ۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ اپنے حاصل کردہ علم سے قوم وملت کو صحیح سمت میں فائدہ پہونچائیں ۔
انہوں نے کہا کہ دور اول سے تا حال جو کچھ علمی سرمایہ موجود ہے وہ علماء کی محنتوں کا ثمرہ ہے ۔ طلبہ اس مثال کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنی لیاقت اور قابلیت میں اضافہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ نظامیہ اللہ اور اس کے رسول کے فضل و کرم اور بانی جامعہ کے اخلاص کی برکتوں سے ترقی کی طرف رواں دواں ہے اور صبح قیامت تک یہ مرکز علم و عرفان اسی طرح دین حق کی تبلیغ و اشاعت میں مصروف رہے گا ۔
مولانا ڈاکٹر حافظ سید بدیع الدین صابری صاحب معزز رکن جامعہ نظامیہ نے صحیح بخاری اور تعظیم رسول کے عنوان پر خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ تعظیم اور ادب کے لیے دل میں محبت کا نقش پیدا ہونا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم کی محبت کا بیان پہلے کیا۔ پھر تعظیم وادب کا تذکرہ کیا ۔
انہوں نے کہا کہ رسول اکرم سے صحابہ کرام والہانہ محبت کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ صحابہ کرام رسول اللہ کے وضو کے بقیہ پانی کو حاصل کرنے کے لیے بھی کمال عقیدت کا مظاہرہ کرتے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک قاعدہ مقرر ہے ۔ الا مرفوق الادب یعنی جب کسی چیز کا بڑوں کی جانب سے حکم دیا جائے تو حکم کو دیکھا جائے گا اور ادب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے حکم پر عمل کیا جائے گا۔ لیکن صحابہ کرام نے رسول کریم کے معاملے میں اس قاعدہ کو تبدیل کر دیا اور یہ مظاہرہ فرمایا کہ الادب فوق الامر یعنی حکم پر ادب کو فوقیت حاصل ہے ۔
انہوں نے اس سلسلہ میں بخاری شریف کی کئی احادیث سے استدلال کیا ۔ اور کئی واقعات کو بیان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ سے صحابہ کی محبت کا یہ عالم تھا کہ وہ حضور کے لیے اپنی جان نچھاور کرنے کے لیے تیار رہتے ۔ انہوں نے کہا کہ صحابہ رسول اللہ سے منسوب کسی بھی شئے کو اپنی جان سے بڑھ کر عزیز رکھتے ۔
مولانا ڈاکٹر مفتی حافظ سید ضیا الدین نقشبندی صاحب شیخ الفقہ و مفتی جامعہ نظامیہ نے امام بخاری کی شان اجتہادی کے عنوان سے خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ امام بخاری کی فضیلت و جلالت اور امام بخاری کا اجتہاد محتاج تعارف نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ امام بخاری کے علمی نکات اور آپ کے اجتہاد پر نظر ڈالی جائے تو یوں محسوس ہوتا گویا آپ نے یہ اصول بیان کیا کہ میں اپنے اوپر والوں کی اقتدا کرتا ہوں میرے بعد والے میری اقتدا کریں ۔ انہوں نے کہا کہ امام بخاری اجتہاد مسائل کے ضمن میں رائے کا انکار نہیں کرتے ۔ تاہم وہ اس رائے کو رد کر دیتے ہیں جو کتاب وسنت سے معارض ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امام بخاری نے مسائل کے اجتہاد میں ہمیشہ کتاب اللہ و سنت رسول اللہ کو اولیت دی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ امام بخاری کی شان اجتہادی نہایت اعلیٰ و ارفع ہے ۔ انہوں نے کئی احادیث کے حوالے سے امام بخاری کے اجتہادی پہلوؤں کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ امام بخاری کے اجتہاد میں آفاقی مسائل اور مستقبل قریب و بعید کے احوال کا مکمل اعتبار پایا جاتا ہے ۔
مولانا حافظ مفتی سید صغیر احمد نقشبندی صاحب شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ نے حدیث شریف کی فضیلت اور بخاری شریف میں فقہاء احناف کے استدلالات کے عنوان سے خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آج کی یہ تقریب جامعہ نظامیہ کے درس حدیث کی افادیت سے طلبہ کے ساتھ ساتھ عوام الناس کو مالا مال کرنے کے لیے منعقد کی گئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ رسول اللہ کو اللہ تعالیٰ نے ” جوامع الکلم کی شان کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے ۔ آپ کے ایک کلمہ میں کئی زاویوں سے انگنت امور پر روشنی پڑتی ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ بخاری شریف کو احناف سے متعارض سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں ۔ اس سلسلہ میں انہوں نے کئی احادیث بطور مثال پیش کیں ۔ انہوں نے طلبہ کو تحصیل علم کے زمانہ میں محنت اور جدو جہد سے کام لینے کی تلقین کی ۔
انہوں نے کہا کہ حدیث شریف پڑھنے والے اصحاب کو رسول کریم کے قرب کی نعمت حاصل ہوتی ہے اور دنیا و آخرت میں ان کے چہرے روشن اور منور رہتے ہیں۔ انہوں نے درود شریف پڑھنے کے فوائد پر نکات بیان کئے ۔ انہوں نے کہا کہ حدیث پڑھنے والوں کے گناہوں کو اللہ تعالی معاف فرماتا ہے اور علم حدیث سے وابستہ اصحاب کی کشائش فرماتا ہے اور ان کے لیے اپنی نعمتوں کے دروازے کھول دیتا ہے ۔
مولانا حافظ میر لطافت علی صاحب شیخ التفسیر جامعہ نظامیہ نے فن حدیث کی اہمیت اور افادیت پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ رواۃ حدیث کی للہیت اور اخلاص کے سبب علوم حدیث کا سرمایہ ہم تک پہونچا ہے ۔ مولانا محمد انوار احمد نے نظامت کے فرائض انجام دیئے ۔ طلبہ فاضل سندی نے اساتذہ کی شال پوشی و گل پوشی کی ۔ اجلاس میں شیوخ ، نائبین شیوخ ، اساتذہ اور طلباء کے علاوہ فارغین جامعہ نظامیہ، طلباء قدیم اور عامتہ المسلمین کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔