حیدرآباد: مدھاپور کے سدِیق نگر میں ایک عمارت منگل کی شام اس وقت خطرناک طور پر جھک گئی جب پڑوسی مالک نے اپنی عمارت کے لیے غیر سائنسی اور غیر قانونی کھدائی کی۔
اس واقعہ نے شہری علاقوں میں تعمیراتی حفاظت کے بارے میں سنجیدہ سوالات اٹھا دیے ہیں۔
تفصیلات: عمارت کیوں جھکی؟ یہ مسئلہ اس وقت شروع ہوا جب سرینیواس نامی شخص نے اپنی پراپرٹی کے لیے سیلر بنانے اور بنیاد ڈالنے کی کھدائی شروع کی۔
اس کھدائی کے دوران نہ تو کوئی سائنسی منصوبہ بندی کی گئی اور نہ ہی ضروری اجازتیں لی گئیں۔
اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جو عمارت قریب تھی وہ جھک گئی اور اس میں رہنے والوں کی جان کو خطرہ لاحق ہو گیا۔
GHMC کا فوری ردعمل: مزید نقصانات سے بچاؤ اس جھکی ہوئی عمارت کو دیکھتے ہوئے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (GHMC) نے فوری طور پر کارروائی کی اور عمارت کو منہدم کر دیا تاکہ کسی بھی مزید نقصان یا حادثے کو روکا جا سکے۔
یہ اقدام عمارت کے قریب رہنے والے لوگوں کی حفاظت کے لیے ضروری تھا۔
مالک کے خلاف قانونی کارروائی اس واقعے کے بعد مدھاپور پولیس نے سرینیواس کے خلاف غفلت اور غیر قانونی تعمیرات کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس نے بھارتی قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔
غیر قانونی تعمیرات کے خطرات یہ واقعہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ غیر قانونی اور غیر سائنسی طریقے سے کی جانے والی تعمیرات کتنی خطرناک ہو سکتی ہیں۔ چند اہم نکات یہ ہیں:
- تعمیراتی منصوبوں میں حفاظت کے اصولوں کی پیروی ضروری ہے۔
- تمام تعمیرات کے لیے متعلقہ حکام سے اجازت لینا ضروری ہے۔
- غفلت اور غیر قانونی تعمیرات کی صورت میں سخت قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔
GHMC کی ذمہ داری GHMC نے حالیہ برسوں میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کئی کارروائیاں کی ہیں، لیکن اس واقعے نے اس بات کو واضح کر دیا کہ شہر میں تعمیراتی ضوابط کی نگرانی اور سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
نتیجہ: سب کے لیے سبق مدھاپور کی اس عمارت کا جھکنا تمام پراپرٹی مالکان، ڈویلپرز اور میونسپل حکام کے لیے ایک سبق ہے۔
یہ واقعہ یہ یاد دہانی ہے کہ تعمیراتی اصولوں کی پیروی کرنا ضروری ہے اور غفلت کے نتائج سنگین ہو سکتے ہیں۔
حیدرآباد میں مزید ایسے حادثات سے بچنے کے لیے حکام کو مزید سخت اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ شہریوں کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔