سنبھل:اترپردیش کے ضلع سنبھل میں عدالت کے حکم پر جامع مسجد کا دوسری بار سروے کرنے پہنچے ٹیم پر اتوار کو بھیڑ نے پتھربازی کردی۔ جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کر کے اور آنسو گیس کے گولے چھور کر حالات کو قابو میں کیا۔
کیلا دیوی مندر کے مہنت رشی راج گری اور دیگر مدعین کے ذریعہ سنبھل کی جامع مسجد کو ہریہر مندر بتائے جانے کا دعوی چندوسی میں واقع سول جج سینئر ڈویژن سنبھل کی عدالت میں پیش کئے جانے پر عدالت نے جامع مسجد کا سروے کر رپورٹ عدالت میں داخل کئے جانے کا حکم دیا تھا اگلی سماعت کے لئے 29نومبر کی تاریخ طے کی گئی ہے۔
عدالت کے حکم پر کورٹ کمشنر رمیش راگھو کی ٹیم 19نومبر کو جامع مسجد کا سروے کیا تھا۔اتوار کی صبح تقریبا ساڑھے 6بجے ٹیم دوبارہ جامع مسجد کا سروے کرنے کے لئے جامع مسجد پہنچی۔
ڈی ایم راجندر پینسیا اور ایس پی کرشن کمار سنگھ وغیرہ افسر بھی جامع مسجد پر پہنچے تھے اور بھاری پولیس فورس بھی جامع مسجد پر تعینات تھی۔ جامع مسجد کا سروے کرنے کے لئے ٹیم کو مسجد پہنچنے کی اطلاع پر مسلم سماج کی بھیڑ بھی جامع مسجد کے نزدیک پہنچ گئی اور بھیڑ کی طرف سے صبح ہی صبح سروے کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے شور شرابہ کیا جانے لگا۔ اسی دوران بھیڑ نے پتھربازی شروع کردی۔
شورشرابہ اور پتھراؤ کو دیکھ کر پولیس نے بھی فورس کا استعمال کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس دوران پولیس نے کچھ افراد کو موقع سے گرفتار بھی کیا۔ جامع مسجد کی سیکورٹی عدالت کے فیصلے کے بعد بڑھا دی گئی تھی اور سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے گئے تھے لیکن حالات کو دیکھتے ہوئے اب جامع مسجد کی سیکورٹی مزید بڑھا دی گئی ہے۔
فی الحال موقع پر کشیدگی کے حالات ہیں اور ٹیم جامع مسجد کےاندر سروے کررہی ہے۔ ڈی ایم اور ایس پی سمیت تمام اعلی پولیس و انتظامیہ کےا فسران موقع پر موجود ہیں۔