وقف ترمیمی بل، یکساں سول کوڈ کے نفاذ سے آئینی تانے بانے کو شدید خطرہ: تاریگامی

1 day ago 2

جموں// سی پی آئی (ایم) کے سینئر رہنما اور کولگام کے ایم ایل اے محمد یوسف تاریگامی نے اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے نفاذ اور وقف (ترمیمی) بل پر جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی جانب سے اپوزیشن کی تجویز کردہ ترامیم کو مسترد کرنے پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ان اقدامات کو آئینی ڈھانچے کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
اتراکھنڈ، جو بی جے پی کے زیر حکومت ریاست ہے، ملک کی پہلی ریاست بن گئی ہے جہاں یو سی سی نافذ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جے پی سی نے بی جے پی کی قیادت میں این ڈی اے کے اراکین کی تجویز کردہ ترامیم کو قبول کرتے ہوئے اپوزیشن کی تجاویز کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
محمد یوسف تاریگامی نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا، “کل ہم نے یوم جمہوریہ کے موقع پر آئین کے تحفظ کا عہد کیا تھا، لیکن آج جے پی سی کے ذریعے یکطرفہ فیصلے کیے جا رہے ہیں اور یو سی سی کے نام پر اپنی مرضی عوام پر مسلط کی جا رہی ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ وقف بل کو اس کی اہمیت کے پیش نظر جے پی سی کے سپرد کیا گیا تھا، لیکن موجودہ حالات میں اس عمل کو محض ایک مذاق بنا دیا گیا ہے۔
تاریگامی نے کہا، “ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بی جے پی اپنی مرضی کو قانون کی شکل دینے پر بضد ہے، جو جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے”۔
انہوں نے مرکز میں اپوزیشن کو مکمل طور پر نظرانداز کرنے کے رجحان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “ایسے قانون کو قومی سطح پر عوامی قبولیت نہیں ملے گی کیونکہ یہ زبردستی مسلط کیا جا رہا ہے۔ یہ طرزِ عمل جمہوریت اور پارلیمانی نظام کے لیے مناسب نہیں اور اسے تاریخ میں پارلیمانی نظام پر ایک دھبہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا”۔
تاریگامی نے اتراکھنڈ میں یو سی سی کے نفاذ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 21ویں لاء کمیشن نے واضح طور پر یہ رائے دی تھی کہ یہ ریاستی معاملہ نہیں بلکہ یونین لسٹ کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا، “ملک میں پارلیمنٹ موجود ہے، جہاں یو سی سی کے نفاذ پر تفصیلی بحث کی جانی چاہیے۔ خواتین کے حقوق کے حوالے سے، سی پی آئی (ایم) ہمیشہ تمام کمیونٹیز کی خواتین کے مساوی حقوق کے لیے جدوجہد کرتی رہی ہے”۔
انہوں نے مختلف قوانین اور قبائلی آبادی کو یو سی سی کے دائرے سے باہر رکھنے پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا: “شمال مشرقی علاقوں کو دیے گئے چھٹے شیڈول کا کیا ہوگا؟”
تاریگامی نے حکومت سے مطالبہ کیا، “ایسے اقدامات فوری طور پر بند کیے جائیں تاکہ ملک کے عوام امن اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی بسر کر سکیں”۔
یو سی سی کو تمام مذاہب کے شہریوں کے لیے یکساں قوانین نافذ کرنے اور شادی، طلاق، اور جائیداد کے ذاتی قوانین کو یکساں بنانے کے لیے ایک اقدام کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ تاہم، تاریگامی نے زور دیا کہ اس پر قوم گیر بحث کی ضرورت ہے اور یہ کہ کسی خاص کمیونٹی کو نشانہ بنا کر قوانین کا نفاذ آئین کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
انہوں نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ “اپوزیشن سے پاک بھارت” چاہتی ہے، جو کہ جمہوریت اور آئینی اقدار کے لیے ایک خطرہ ہے۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article