! حرکاتِ شاقولی | متعلقین ہوش کے ناخن لیں

1 day ago 2

چند روزقبل25جنوری کو خطہ چناب میںزلزلہ کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔ زلزلوں کا مرکز ڈوڈہ ضلع تھاجس سے خطہ چناب کے ڈوڈہ اور کشتواڑ میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔خطہ چناب میں وقتاً فوقتاً زلزلوں کا آنا اب معمول بن چکا ہے اور ڈوڈہ و کشتواڑ میں ہلکے زلزلے کے جھٹکے محسوس ہونا اب کوئی نئی بات نہیں رہی ہے تاہم حسب عادت ہم ان زلزلوں کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔ان زلزلوں کی شدت ریکٹر سکیل پر3سے4کے درمیان ہوتی ہے اور یوں کوئی ان جھٹکوں کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا ہے۔ جموںوکشمیر میں اوسطاًہر ماہ زلزلے کے تین سے چار جھٹکے محسوس کئے جاتے ہیں لیکن حکومتی سطح پر ان دیکھی کرکے مکمل خاموشی اختیارکرلی گئی ہے حالانکہ بیشتر ایسے زلزلوں کے مراکز جموںوکشمیر کا چناب خطہ اور ریاسی کا علاقہ تھا ۔کتنے افسوس کی بات ہے کہ انتظامیہ ان حرکات شاقولی کو سرسری لے رہی ہے اور لوگوں کو یہ کہہ کر اضطرابی کیفیت سے باہر نکالنا چاہتی ہے کہ مزید کوئی زلزلہ نہیں آئے گا۔مانا کہ لوگوں کے دلوں سے خوف و دہشت مٹانا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن کیا یہ سچ نہیں کہ ہم آتش فشاں کے ڈھیر پر ہیں جو خدا نہ کرے ،کبھی بھی ہمیں نگل سکتا ہے۔ گزشتہ ایک دو برس کے دوران کشمیراور جموں میں منعقد ہونے والے ورکشاپوں اور سمیناروں میں ماہرین ارضیات نے کشمیرمیں زلزلوں کے حوالہ سے جو انکشافات کئے ،وہ ارباب اقتدار کی نیندیں اچٹ دینے کیلئے کافی ہیں۔ تحقیق کاروںکے مطابق کشمیر کے ہمالیائی سلسلہ میں ایک بڑے پیمانے کا زلزلہ خارج المعیادہو چکا ہے اور اب کسی بھی وقت وادی میں اس قدر شدید زلزلہ آسکتا ہے جو اس خطے کی جغرافیائی ہیت کو کلی طور پر تبدیل کر سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق اگر آج سے ہی احتیاطی تدابیر سے کام نہیں لیا گیا تو بھاری پیمانے پر تباہی مچ سکتی ہے۔حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ ان ماہرین کے انتباہ کو سنجیدگی سے لیتی ،لیکن لگتا ہے کہ یہ سب صدا بہ صحرا ہو جاتا ہے کیونکہ اس سے قبل بھی عالمی سطح پر کی گئی ایک تحقیق میں برملا طور پر کہا گیاتھاکہ جموں و کشمیر زلزلوں کے اعتبار سے سیسمک زون4میں آتا ہے جہاں زلزلوں کی شدت ریکٹر سکیل پر 6سے زیادہ ریکارڈ کی جائے گی جبکہ سرینگر شہر کوسب سے خطر ناک زون، 5میں رکھا گیا ہے جہاں زلزلوں کی شدت8سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ تحقیق کے مطابق وادی اور چناب خطہ کا شاید ہی کوئی علاقہ ہوگا جہاں تباہ کن زلزلہ آنے کا اندیشہ نہ ہو،لیکن حقیقت کا ادراک کر کے ہنگامی نوعیت کے اقدامات اٹھا نے کی بجائے حکومت مسلسل سچائی سے آنکھیں چْرارہی ہے جس کے نتیجہ میں کروڑوں لوگ اضطراب کے شکار ہیں۔ایک ایسا خطہ ،جو آتش فشاں کے ڈھیر پر ہو اور جہاں کبھی بھی ہلاکت خیز زلزلہ سے تباہی مچنے کا امکان موجود ہی نہیں بلکہ آنے کو ہو ،وہاں کی حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہے ،شایا شان نہیں ہے۔ جموںوکشمیر میں بے تحاشا تعمیرات ہو رہی ہیں اور حکومت کی جانب سے آج تک ایسے تعمیری ضوابط وضع ہی نہیں کئے جا رہے ہیں جن کے عملانے سے زلزلہ کے وقت کم سے کم نقصان ہو تا۔ستم ظریفی کی بات ہے کہ جموںوکشمیر میں ابھی تک ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نام کی تو ہے لیکن عملی طوراس کاکہیں وجود ہی نہیں ہے حالانکہ پورے ہندوستان میں آفات سماوی سے متعلق تمام تحقیق اور احتیاطی اقدامات انہی اتھارٹیوں کے زیر نگین اٹھائے جارہے ہیں۔ یہ المیہ نہیں تو اور کیا ہے کہ وادی کشمیر میں ابھی تک حکومت ان علاقوں کی نشاندہی تک نہیں کی گئی ہے جہاں بھونچال کے وقت سب سے زیادہ تباہی مچ جانے کا اندیشہ ہے اور نہ ہی ایسے آلات دستیاب ہیں جوزلزلوں کی تحقیق میں کام آتے جبکہ ابھی تک زلزلاتی تحقیق کیلئے ماہرین کی خدمات بھی طلب نہیں کی گئی ہیںجس کے باعث ابھی تک زلزلوں کے حوالے سے مائیکرو زوننگ اور خاکہ سازی کر نا باقی ہے۔اس پر ستم یہ کہ وادی بھر میں زلزلہ کی شدت برداشت کرنے والے تعمیراتی ڈھانچہ کی عدم موجودگی مستقبل میں بہت بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔چند سال قبل ایک شہر سرینگر میں زلزلہ سے غیر محفوظ عمارتوں کی سروے کی گئی تھی جس کے بعد ایک رپورٹ تیار کی گئی تھی جس میں قریب 2000ایسی عمارتوں کی نشاندہی کی گئی تھی جو غیر محفوظ قرار دی گئی تھیں اور ان میں سے چند ایک عمارتوں کو بعد میں گرایا بھی گیا لیکن انکی جگہ بڑے تعمیراتی کمپلیکس کھڑا کئے گئے۔اس سروے پر بعد میں کوئی عملدر آمد نہیں کیا جاسکا اور وادی بھر میں لگا تاربے ڈھنگی تعمیرات کھڑا ہو رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کشمیر وادی میں 80فیصد عمارات زلزلے کیلئے محفوظ نہیںکیونکہ انہیں بنانے کے دوران اس چیز کا کوئی بھی خیال نہیں رکھا گیا ہے کہ یہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کر پائیں گی یا نہیں۔صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے تازہ زلزلے کے جھٹکے اور ماضی قریب میں ہونے والے سبھی زلزلے حکومت کی نیند اچٹ دینے کیلئے کافی ہونے چاہئیں ۔وقت آگیا ہے کہ جب کاغذی گھوڑے دوڑا نے کی بجائے عملی طور کچھ کر گزرنے کی ضرورت ہے، تاکہ اگر خدا نخواستہ آنے والے دنوںمیں ایسی کوئی حرکت شاقولی جموںو کشمیر کو ہلا ڈالے تو اس وقت کم سے کم جانی اور مالی نقصان اٹھا نا پڑے۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article