سرینگر// قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے منگل کی صبح جموں وکشمیر کے تین اضلاع میں چھ مقامات پر چھاپے مارے جس دوران مجرمانہ مواد کو برآمد کرکے ضبط کیا گیاہے۔
این آئی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ لشکر طیبہ سے منسلک غیر مقامی شہریوں کے قتل کے سلسلے میں ایجنسی نے منگل کے روز چھ مقامات پر چھاپے مارے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ امرتسر (پنجاب) سے تعلق رکھنے والے دو شہریوں کے قتل سے متعلق ہے جنہیں دہشت گردوں نے 7فروری 2024کی شام کو سری نگر کے شالہ کدل علاقے میں فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔
این آئی اے کے مطابق امرت پال سنگھ کی بر سر موقع ہی موت واقع ہوئی جبکہ روہت کونازک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔
موصوف ترجمان کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ کی ہدایت پر این آئی اے نے 15جون 2024کو معاملے کے متعلق کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی۔
انہوں نے کہاکہ اس کیس میں این آئی اے نے چار ملزمان کے خلاف عدالت مجاز میں چارج شیٹ بھی داخل کیا ہے۔
این آئی اے بیان کے مطابق منگل کی صبح سری نگر ، بڈگام اور سوپور میں چھ مقامات پر خصوصی ٹیموں نے چھاپے ڈالے۔
ترجمان کے مطابق چھاپہ ماری کے دوران ممنوعہ دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ اور اس کی ذیلی تنظیم ٹی آر ایف سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں اور ان کے مدد گاروں سے متعلق مجرمانہ مواد کو برآمد کرکے ضبط کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملزمان دہشت گردوں کو پناہ دینے اور لاجسٹک مدد فراہم کرنے میں ملوث پائے گئے ہیں۔
موصوف ترجمان نے بتایا کہ این آئی اے کیس کی جانچ پڑتال میں منکشف ہوا ہے کہ لشکر طیبہ اور ٹی آر ایف سے وابستہ ہینڈلر ز اور ماسٹر مائنڈ حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنے کی سازش کے حصے کے طورپر غیر مقامی افراد پر حملے کرنے کی خاطر کشمیر ی نوجوانوں کے ساتھ رابطے میں تھے۔
انہوں نے کہاکہ مبینہ طورپر مجرمانہ سازش کی منصوبہ بندی جسمانی طور پر اور سوشل میڈیا کے ذریعے خفیہ کردہ سوشل میڈیا اپیلی کیشنز کا استعمال کرتے ہوئے کی گئی تھی۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ تلاشی کارروائی کے دوران ضبط کئے گئے مجرمانہ مواد کی جانچ پڑتال شروع کی گئی ہے۔
کشمیر میں چھ مقامات پر چھاپے مارے، مجرمانہ مواد ضبط: این آئی اے
*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times
(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.
Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)
Watch Live | Source Article