گاؤتم اڈانی پر امریکہ میں 250 ملین ڈالر کی رشوت کا الزام

2 hours ago 1
گاؤتم اڈانی پر امریکہ میں 250 ملین ڈالر کی رشوت کا الزام گاؤتم اڈانی پر امریکہ میں 250 ملین ڈالر کی رشوت کا الزام

نیویارک: گاؤتم اڈانی، جو دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک ہیں اور اڈانی گروپ کے چیئرمین ہیں، امریکہ میں ایک قانونی بحران کا شکار ہیں۔

امریکی حکام نے اڈانی پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے بھارت میں قابل منافع سولر انرجی کے معاہدے حاصل کرنے کے لیے 250 ملین ڈالر سے زائد کی رشوت دی۔

مقدمے کی تفصیلات
امریکہ کی بروکلن عدالت میں دائر پانچ الزامات میں اڈانی گروپ کے دو اہم عہدیداران، ساگر آر اڈانی اور ونیت ایس جین، کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بھارتی حکومت کے اہلکاروں کو رشوت دے کر اربوں ڈالر کے توانائی کے معاہدے حاصل کیے۔

امریکی حکام کا بیان
امریکی اٹارنی براؤن پیس نے کہا، "مقدمے میں الزامات ہیں کہ ملزمان نے بھارتی حکومت کے اہلکاروں کو رشوت دے کر اربوں ڈالر کے معاہدے حاصل کیے۔”

ایس ای سی کا مقدمہ
کرمنل الزامات کے علاوہ، امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) نے بھی اڈانی گروپ اور اس کے عہدیداران کے خلاف سول مقدمہ دائر کیا ہے۔

اس میں الزام ہے کہ انہوں نے اپنے رینیوایبل انرجی کے کاروبار اور مالی حالت کے بارے میں سرمایہ کاروں کو گمراہ کیا۔

گلوبل اثرات
اڈانی گروپ کے خلاف یہ الزامات عالمی سطح پر اس کی شہرت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔ اس مقدمے کا نتیجہ اڈانی گروپ کی مالی حیثیت اور بھارت میں کاروباری حکومتی معیاروں پر سوالات اٹھا سکتا ہے۔

اڈانی گروپ کا ردعمل
فی الحال، اڈانی گروپ نے ان الزامات پر کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا۔ لیکن توقع کی جا رہی ہے کہ کمپنی جلد اس پر ردعمل دے گی۔

آگے کیا ہوگا؟
یہ مقدمہ بھارت اور امریکہ کے درمیان کاروباری تعلقات پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔ اڈانی گروپ کو نہ صرف امریکہ بلکہ بھارت میں بھی قانونی اور مالی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

اس کہانی کی مزید تفصیلات اور عالمی اثرات کے لیے ہمارے ساتھ جڑے رہیں۔

ہمیں فالو کریں

Google News

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article