November 19, 2024
اظہار خیال
اشونی ویشنو
’’آپ پوری دنیا میں ہندوستان کے ڈیجیٹل سفیر ہیں۔ آپ ووکل فار لوکل کے برانڈ ایمبیسیڈر ہیں۔‘‘ عزت مآب وزیر اعظم نریندر مودی کے یہ اثر انگیز الفاظ، جو اس سال کے شروع میں سب سے پہلے قومی تخلیق کار ایوارڈ کی پیشکش کے دوران کہے گئے تھے، ہندوستان کی تخلیقی معیشت کے انقلابی کردار کو اجاگر کرتے ہیں۔ آج ہمارے تخلیق کار صرف کہانی سنانے والے نہیں ہیں۔ وہ ملک کے معمار ہیں، جو ہندوستان کی شناخت کو تشکیل دے رہے ہیں اور عالمی سطح پر اس کی حرکیات کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔گوا میں آج سے 55 ویں بین الاقوامی فلم فیسٹیول آف انڈیا (افّی) کا آغاز ہو رہا ہے، اس کی توجہ’ ینگ فلم میکرز۔ دی فیوچر از ناؤ‘ کے موضوع پر مرکوز ہے۔ اگلے آٹھ دنوں کے دوران، افّی سینکڑوں فلموں کی نمائش کرے گا، صنعت کی اہم شخصیات کے ساتھ ماسٹر کلاسز کی میزبانی کرے گا اور عالمی سنیما میں بہترین فلموں کو اعزاز سے نوازے گا۔ عالمی اور ہندوستانی سنیمائی عمدگی کے اس امتزاج سے ہندوستان کی تخلیقی معیشت اختراع ، روزگار اور ثقافتی سفارت کاری کے پاور ہا ؤس کے طور پر اجاگر ہوتا ہے۔
ہندوستان کی تخلیقی معیشت کا وسعت پذیر افق :ہندوستان کی تخلیقی معیشت 30 ارب ڈالر کی صنعت کے طور پر ابھری ہے، جس سے جی ڈی پی میں تقریباً 2.5 فیصد حصہ فراہم ہوتا ہے اور 8 فیصد افرادی قوت کو ذریعہ معاش فراہم ہوا ہے۔ سنیما، گیمنگ، اینی میشن، موسیقی، انفلوینسر مارکیٹنگ اور بہت کچھ پر محیط یہ شعبہ ہندوستان کے ثقافتی منظر نامے کی سرگرمی کی عکاسی کرتا ہے۔ایک فروغ پذیر اثر انگیز مارکیٹنگ سیکٹر، جس کی مالیت 3,375 کروڑ روپے ہے اور 200,000 کل وقتی مواد تخلیق کاروں کے ساتھ، یہ صنعت ایک متحرک قوت ہے، جو ہندوستان کی عالمی امنگوں کو آگے بڑھا رہی ہے۔ خاص طور پر زیادہ سے زیادہ شہر جیسے کہ گوہاٹی، کوچی اور اندور تخلیقی مراکز بن رہے ہیں جو ایک لامرکزی تخلیقی انقلاب کو ایندھن مہیا کر رہے ہیں۔ہندوستان کے 110 کروڑ انٹرنیٹ صارفین اور 70 کروڑ سوشل میڈیا صارفین، تخلیقی صلاحیتوں کی جمہوریت کاری کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور او ٹی ٹی سروسز تخلیق کاروں کو عالمی سامعین سے براہ راست رابطہ قائم کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ علاقائی مواد اور مقامی زبان میں کہانی کہنے کے عروج نے بیانیہ کو مزید متنوع بنا دیا ہے، جس سے ہندوستان کی تخلیقی معیشت واقعی جامع ہو گئی ہے۔مواد تخلیق کرنے والے بے مثال معاشی کامیابی حاصل کر رہے ہیں، جن میں ایسے بھی ہیں ، جن کے 10 لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں، جن کی کمائی 20,000 روپے سے 2.5 لاکھ روپے ماہانہ ہے۔ یہ ماحولیاتی نظام مالی طور پر فائدہ مند ہے اور ثقافتی اظہار اور سماجی اثرات کے لیے ایک پلیٹ فارم بھی ہے۔
طول و عرض کے ماورا اثر :یہ تخلیقی معیشت کا گہرا اثر ہے، جو کہ جی ڈی پی کی نمو سے ماورا تک پھیلاہواہے۔ یہ ذیلی صنعتوں کو سپورٹ کرکے سیاحت، مہمان نوازی اور ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں کو نمایاں طور پر متاثر کرتی ہے۔ مزید برآں، ڈیجیٹل پلیٹ فارم پسماندہ آوازوں کو بااختیار بناتے ہیں، سماجی شمولیت، تنوع اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کو فروغ دیتے ہیں۔ اپنی کہانی سنانے کی صلاحیت کے ذریعے، ہندوستان بالی ووڈ سے لے کر علاقائی سنیما تک اپنی عالمی سافٹ پاور کو بڑھارہا ہے اور عالمی سطح پر اپنے بھرپور ثقافتی بیانیے کی نمائش کرتا ہے۔ یہ شعبہ عالمی پائیداری کے اہداف کے ساتھ بھی ہم آہنگ ہے، جیسا کہ ماحول دوست پیداواری طریقوں اور پائیدار فیشن کے عروج میں دیکھا گیا ہے، جو ماحولیاتی طور پر شعوری ترقی کے لیے اپنی وابستگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔
حکومت کے انقلابی اقدامات :ہندوستان کی تخلیقی معیشت کو عالمی سطح پر بلند کرنے کے لیے، حکومت تین اہم ستونوں کو ترجیح دے رہی ہے: یعنی ایک مضبوط ٹیلنٹ پائپ لائن کو پروان چڑھانا، تخلیق کاروں کے لیے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنا، اور کہانی سنانے والوں کو بااختیار بنانے کے عمل کو ہموار کرنا۔ اس وڑن کے ایک حصے کے طور پر، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کریٹیو ٹیکنالوجی (آئی آئی سی ٹی) کا قیام اختراع اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے عزم کو واضح کرتا ہے۔ آئی آئی سی ٹی کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہندوستانی تخلیق کار خواہ وہ سنیما، اینی میشن، گیمنگ یا ڈیجیٹل آرٹس سے متعلق ہوں، ملکی سطح پر متحد ہونے والی ثقافتی قوت اور عالمی تفریح میں ایک اہم اثر و رسوخ کے طور پر ترقی کرتے رہیں۔ فلم سازی، عمیق تجربات اور انٹرایکٹو تفریح میں جدید ترین ٹیکنالوجیز کو اپناتے ہوئے ہندوستان مواد کی تخلیق کے مستقبل کو نئے سرے سے متعارف کرانے کے لیے تیار ہے۔ورلڈ آڈیو ویڑول اینڈ انٹرٹینمنٹ سمٹ ( ڈبلیو اے وی ای ایس) مواد کی تخلیق اور اختراع میں ملک کو ایک عالمی قوت کے مصدر کے طور پر پیش کرنے کے لیے ایک تاریخی اقدام ہے۔ڈبلیو اے وی ای ایس(ویوس) ایک متحرک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے، جہاں تخلیق کار، صنعت کے رہنما اور پالیسی ساز آڈیو ویڑول اور تفریحی شعبوں کے مستقبل کی تشکیل کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ وزیر اعظم کے ہندوستان میں تخلیق کے وڑن کے ساتھ ہم آہنگ، یہ سمٹ تعاون کو فروغ دیتا ہے، ہندوستان کی تخلیقی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے، اور عالمی شراکت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
’کریئٹ ان انڈیا‘ چیلنجز ہندوستان کی تخلیقی معیشت کی زبردست صلاحیت کو بروکار لانے کے لیے ڈیزائن کی گئی ایک اہم پہل ہے۔ ورلڈ آڈیو ویڑول اینڈ انٹرٹینمنٹ سمٹ ( ویوز) کی تیاریوں کے حصے کے طور پر شروع کئے گئے ان چیلنجوں کا مقصد کلیدی شعبوں مثلا انیمیشن ، گیمنگ ، موسیقی ، او ٹی ٹی مواد اور ایمرسیوداستان گوئی میں باصلاحیت افراد کو تحریک دینا اور بااختیار بنانا ہے۔ اسٹارٹ اپس ، آزاد کریٹرس اور صنعت کے پروفیشنلز کی جانب سے کرائے گئے 14 ہزار رجسٹریشنوں اور ان کی سرگرم شرکت کی وجہ سے یہ پہل ہندوستان کے اختراعی جذبے کو ظاہر کرے گی۔
آگے کا راستہ :ہندوستان کو عالمی سطح پر پہنچانا :افّی میں سنیما کی شاندار صلاحیت کے اس آٹھ روزہ جشن کی شروعات سے ایک پیغام واضح ہوتا ہے اور وہ یہ ہے کہ ہندوستان کے کریئٹرس عالمی تخلیقی معیشت کی رہنمائی کرنے کے لیے تیار ہیں۔ حکومت ہند پالیسی اصلاحات ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور اختراع کے لیے ترغیبات فراہم کراتے ہوئے اس ایکوسسٹم کی مدد کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ہمارے کریئٹرس کے لیے عمل کرنے کی اپیل بہت سادہ اور جامع ہے۔ اپیل یہ ہے کہ جدید ترین ٹیکنالوجیز مثلاً 5۔جی ، ورچوئل پروڈکشن اور مصنوعی ذہانت کو اپنائیں۔ پلیٹ فارموں کا فائدہ اٹھائیں، جغرافیائی رکاوٹوں کو دور کریں، کہانیاں سنائیں اور ہندوستان کی منفرد شناخت کی جھلک پیش کرتے ہوئے عالمی سطح پر چھاپ چھوڑیں۔مستقبل انہیں کا ہوتا ہے جو اختراع ، معاونت اور مسلسل تخلیق کرتے ہیں۔ آئیے ہم ہندوستان کی تخلیقی معیشت کو تحریک کا ایک پراثر ذریعہ بنائیں جو معیشت کی ترقی میں تعاون کرے۔ ثقافتی اور ڈپلومیسی کو فروغ دے اور عالمی قیادت کا ذریعہ بنے۔ آئیے ہم مل کر اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہر ایک ہندوستانی کریئٹرس ایک عالمی داستان گو کی حیثیت حاصل کرے اور دنیا کہانیوں اور مستقبل کی تشکیل کے لیے ہندوستان کی طرف دیکھے۔
(مضمون نگار مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات ہیں)