مشتاق الاسلام
پلوامہ //شوپیان کے علاقے ترکہ وانگام میں جموں و کشمیر بینک برانچ میں صارفین کے بینک کھاتوں سے فراڈ طریقے سے رقومات نکالنے کے معاملے میں پولیس نے باضابطہ طور پر ایف آئی آر درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق تحقیقات میں تیزی سے پیش رفت ہو رہی ہے اور جلد گرفتاریاں متوقع ہیں۔یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب رواں سال اگست میں ترکہ وانگام میں بینک کی برانچ میں کئی صارفین کے کھاتوں سے غیر قانونی طور پر رقم نکالنے کی شکایات سامنے آئیں۔ صارفین کی طرف سے الزامات سامنے آنے کے بعد بینک انتظامیہ نے فوری طور پر حرکت میں آکر پولیس کو مطلع کیا اور پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی۔پولیس سٹیشن زینہ پورہ میں ایف آئی آر زیر نمبر/2024 104 درج کی گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات بڑے پیمانے پر جاری ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی اس فراڈ میں ملوث افرادکی گرفتاری عمل میں لائی جائیگی۔پولیس کے مطابق فراڈ کا پہلا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب مرحوم محمد یوسف شاہ کے بینک اکاونٹ سے اس کے انتقال کے ایک دن بعد تمام رقم نکالی گئی۔ مرحوم کی اکلوتی اولاد، ظریفہ شاہ نے جب بینک جا کر اپنے والد کے کھاتے کی جانچ کی تو یہ پتہ چلا کہ 13 جنوری 2019 کو محمد یوسف شاہ کے انتقال کے ایک دن بعد 14 جنوری 2019 کو اس کے بینک کھاتے سے تمام رقم نکالی گئی تھی۔ ظریفہ شاہ نے اس معاملے کی شکایت بینک عملے سے کی، تو یہ انکشاف ہوا کہ مدثر الحسن شاہ نامی شخص نے فراڈ طریقے یہ رقم نکالی اور اس رقم کو اپنے رشتہ داروں کے بینک کھاتوں میں منتقل کر دیا۔ ظریفہ کے مطابق اس کے والد کے کھاتے سے 5 لاکھ روپے کی خرد برد کی گئی۔اس کے بعد، اگست 2024 میں اسی برانچ سے عبدالغنی لون نامی شہری کے بینک اکاونٹ سے 1 لاکھ 77 ہزار روپے نکالے گئے۔ جب اس دوسرے معاملے کی نشاندہی ہوئی توصارفین نے اپنے کھاتے چیک کیے، جس دوران کئی لوگوں کے کھاتے بھی خالی پائے گئے۔ اس کے بعد نولہ پوشہ واری، ملہ ڈیر، سوگن، ترکہ وانگام اور دیگر دیہات کے گاہکوں نے بینک کا رخ کیا اور اپنے کھاتوں میں رقم غائب ہونے کی شکایت کی۔ صارفین کے احتجاج کے دوران ایڈوکیٹ محسن نبی نے پولیس تھانہ زینہ پورہ میں ایف آئی آر کے ذریعے اس فراڈ کے معاملے کی جانچ کی درخواست کی ۔بینک کی طرف سے ابتدائی طور پر 35 لاکھ روپے مختلف کھاتوں سے بازیاب کئے گئے ہیں اور بینک کے ایک ملازم کو فوری طور پر معطل کیا گیا ہے۔ تاہم، تحقیقات میں شامل بعض ملازمین اور دیگر افراد پر بھی سنگین الزامات ہیں۔ اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ بینک کے ایک اہلکار نے اس فراڈ کی تصدیق کی تھی اور منیجر پر سنگین الزامات بھی لگائے ہیں۔بینک حکام نے کہا ہے کہ یہ کیس اب پولیس کی تحقیقات کے دائرے میں ہے اور پولیس افسران کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کی تفصیل سے چھان بین کر رہے ہیں تاکہ اس فراڈ میں ملوث تمام افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔بینک حکام نے کہا کہ کسی بھی صارف کا کوئی مالی نقصان نہیں ہوگا اور جو بھی ملازم یا باہر کا کوئی شخص ملوث ہوگا انکے خلاف کڑی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر بینک عوام کا بینک ہے اور کئی دہائیوں سے وہ عوام کے اعتماد کا مظہر رہا ہے جس پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائیگی۔