اڈانی معاملے پر جے پی سی کے ذریعے تحقیقات کرائی جائے: طارق قرہ

6 days ago 2

سرینگر// جموں وکشمیر کانگریس کے صدر طاریق حمید قرہ نے جمعے کے روز مطالبہ کیا کہ اڈانی گروپ معاملے پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے ذریعے تحقیقات کرائی جائے۔
بتادیں کہ جمعرات کو امریکی محکمہ انصاف نے اڈانی گروپ کے بانی گوتم اڈانی پر فرد جرم عائد کیاہے۔ گوتم اڈانی اور ساگر اڈانی پر الزام ہے کہ مبینہ طورپر انہوں نے شمسی توانائی کے معاہدوں پر دستخط کرنے کی خاطر اہلکاروں کو رشوت دی ۔ تاہم اڈانی گروپ نے امریکی محکمہ انصاف کے الزامات کو مسترد کیا۔
جموں و کشمیر ان پانچ ریاستوں میں شامل ہے جن کا نام امریکی عدالت نے لیا ہے۔
جموں وکشمیر کانگریس کے صدر طارق حمید قرہ نے سری نگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے اڈانی گروپ پر عائد الزامات کی جانچ پڑتال ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ سال 2020-2024کے درمیان اڈانی گروپ نے معاہدوں پر دستخط کی خاطر رشوت کی پیشکش کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدے آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ ، جموں وکشمیر ، اڑیسہ اور تامل ناڈو میں ہوئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اڈانی کا جب بھی ذکر آتا ہے تو بھاجپا کے لیڈران ان کے دفاع میں آگے آتے ہیں۔
طارق حمید قرہ نے مطالبہ کیا کہ رشوت ستانی کے اس سنگین مسئلے کو دھیان میں رکھتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے تحقیقات کی جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہو جائے۔
جے کے پی سی سی چیف نے کہاکہ ہم پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ اڈانی معاملے کی تحقیقات کرائے جائے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کے قریبی ساتھی پر دو ہزار کروڑ روپیہ کی رشوت کا الزام ہے لہذا اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہئے۔
قرہ نے کہاکہ جموں وکشمیر میں جس دور میں یہ گھوٹالہ سامنے آٰیا اس وقت یہاں صدر راج نافذ العمل تھا۔ یہ ریاست براہ راست بی جے پی کی مرکزی حکومت کے تحت تھی ۔ ہم بی جے پی سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ اس گھوٹالے میں کون کون سیاستدان اور آفیسران ملوث ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سی بی آئی، ایس بی آئی اور انکم ٹیکس جانچ ایجنسیاں معتبر الزامات کے باوجود بھی تحقیقات کرنے میں ناکام ثابت ہوئی۔
طارق حمید قرہ نے کہاکہ اڈانی معاملے پر تحقیقات کے بجائے ایجنسیوں کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article