پرویز احمد
سرینگر // بھارت میں آنگن واڑی مراکز میں درج 38.9فیصد بچے چھوٹے قد کے شکار ہیں ۔ راجیہ سبھا میںخواتین اور بچوں کی ارتقاء کے مرکزی وزیر مملکت واوتری ٹھاکر نے کہا ہے کہ بھارت کی مختلف ریاستوں میں قائم آنگن واڑی سینٹروں میں 5سال سے کم عمر کے بچوں میں 7.54کروڑ بچے چھوٹے قد کے شکار ہیں۔ جموں وکشمیر کے حوالے سے نیتی آیوگ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں 5 سال سے کم عمر کے 15 لاکھ سے زیادہ بچے غذائی قلت سے متعلق شدید بیماریوں میں مبتلا ہیں جن میں جموں و کشمیر میں چھوٹے قد کی نشوونما بھی شامل ہے۔اس دوران ایک تازہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جموں و کشمیر میں 5سال سے کم عمر کے بچوں کو متوازن غذا فراہم کرنے میں کمی آئی ہے اوربچوں کی نشوونما کی صورتحال ابتر ہوگئی ہے۔ جموں و کشمیر میں 5سال کے بچوں میں 27فیصد بچے چھوٹے قد کے جبکہ 19فیصد بچے پتلے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان میں 10فیصد بچے مختلف بیماریوں کے شکار بھی ہوتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں جنم کے ابتدائی ماہ کے دوران جب ہر ایک بچے کو ماں کا دودھ دیا جاتا ہے، ان میں35فیصد چھوٹے قد کے، 24فیصد پتلے جبکہ 28فیصد کا وزن کم ہوتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیشنل ہیلتھ فیملی سروے ۔4کے بعد جموں و کشمیر میں بچوں کی نشو ونما متاثر ہوئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 4سال کے عمر کے بچوں میں 27فیصدچھوٹے قد کے اور کم وزن کے 12فیصدہیں۔ اس مدت کے دوران کم وزن والے بچوں کی تعداد کی شرح 12فیصد سے بڑھ کر 19فیصد ہوگئی ہے اس کے علاوہ پتلے ہونے والے بچوں کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے اور ایسے بچوں کی شرح 17فیصد سے بڑھ کر 21فیصد ہوگئی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ملک میں 7کروڑ 31لاکھ بچوں کو مختلف خدوخال مدنظر رکھے گئے ہیں ۔ ملک بھر کے سروے میں 38.9فیصد بچے کم قد کے ، 17فیصد کم وزن کے اور 5.2فیصد بچے پتلے ہیں۔ اعداد و شمار 6سال تک کے بچوں میں بھی یہ صورتحال ہے۔6سال کے عمر کے 8کروڑ 55لاکھ بچوں میں سے 37فیصدچھوٹے قد کے اور 17فیصد کم وزن کے شکار ہیں۔
نیتی آیوگ رپورٹ
نیتی آیوگ کے ذریعہ جاری کردہ جموں و کشمیر کی غذائیت کی پروفائل میں بچوں اور خواتین میں غذائی قلت کے بارے میں چونکا دینے والے حقائق سامنے آئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق پانچ سال سے کم عمر کے 15,50,267 بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں جب کہ 29,57,164 خواتین خون کی کمی اور کم وزن کا شکار ہیں۔رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر میں 2,51,393 بچے ہیں(پانچ سال سے کم) اور 6,25,519 خون کی کمی کا شکار ہیں۔اننت ناگ 27,578 چھوٹے قد کے بچوں کے ساتھ سرفہرست ہے، اس کے بعد سری نگر 24,680، کپواڑہ 21,982، جموں 20,718، اور بڈگام 19,025 ہیں۔چھوٹا قد ایک خراب نشوونما ہے جس کا تجربہ بچوں کو ناقص غذائیت، بار بار انفیکشن اور ناکافی نفسیاتی محرک کی وجہ سے ہوتا ہے۔6,25,519 خون کی کمی والے بچوں میں سے اننت ناگ 69,576 کے ساتھ سرفہرست ہے، اس کے بعد کپواڑہ 62,491، بڈگام 54,203 سری نگر 51,730، اور بارہمولہ 48,307 ہے۔پانچ سال سے کم عمر کے 1,83,259 بچے اپنے قد کے لحاظ سے بہت پتلے ہے۔اننت ناگ میں 24,350 بچے کمزور ہیں اس کے بعد کپواڑہ میں 22,158، سری نگر میں 13,911، بارہمولہ میں 13,902 اور جموں میں 13,812 بچے ہیں۔پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 202,131 بچوں کا وزن کم ہے۔ اننت ناگ 27,675 کم وزن بچوں کے ساتھ سرفہرست ہے، اس کے بعد کپواڑہ 22,512، راجوری 16,039، بڈگام 14,623، اور جموں 13,505 ہے۔اسی طرح UT میں 2957164 خواتین غذائی قلت کا شکار ہیں۔ ان میں سے 15-49 سال کی عمر کے 2,763,920ہیں۔غیر حاملہ زمرہ میں، جموں 349,848 خون کی کمی والی خواتین کے ساتھ سرفہرست ہے اس کے بعد اننت ناگ 240,841، بارہمولہ 223,242، سری نگر 219,726، اور کپواڑہ 164,023 ہے۔حاملہ زمرہ میں، سری نگر میں 37,940 خون کی کمی والی خواتین ہیں، اس کے بعد جموں میں 30,289، بارہمولہ میں 13، 105، اننت ناگ میں 12،408، اور ادھم پور میں 7،306 ہیں۔