جے کے این ایس
سرینگر//سپریم کورٹ نے جمعہ کو مرکزی سرکار کو مفاد عامہ کی ایک عرضیPIL پر اپنا جواب داخل کرنے کا آخری موقع دیا جس میں زیزرئو بینک آف انڈیاکی جانب سے مبینہ طور پر ایک کشمیری علیحدگی پسند گروپ سے تعلق رکھنے والے30 کروڑ روپے کے مسخ شدہ کرنسی نوٹوں کے تبادلہ کی سی بی آئی جانچ کی درخواست کی گئی تھی۔یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ یونین آف انڈیا کو اپنا جواب داخل کرنے کیلئے کافی وقت دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کے جسٹس سوریہ کانت اور اجل بھویان کی بنچ نے’انصاف کے مفاد میں‘ مزید 4ہفتوں کی مہلت دی۔سپریم کورٹ ستیش بھاردواج نامی شخص کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی ایک عرضیPIL کی سماعت کر رہی تھی، جس میں الزام لگایا تھا کہ 2013 میں RBI کی جموں شاخ نے 30 کروڑ روپے کے کرنسی نوٹوں کو تبدیل کیا جو مبینہ طور پر ’کشمیر گرافٹی‘ نامی علیحدگی پسند گروپ سے تعلق رکھتے تھے۔بھاردواج کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کی جموں برانچ کا30 کروڑ روپے کے ناکارہ یانامکمل ہندوستانی کرنسی نوٹوں کو تبدیل کرنے کا عمل، وہ بھی کشمیر کے ایک علیحدگی پسند گروپ نے کیا جس کا بنیادی مقصد امن اور ہم آہنگی کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ جموں و کشمیر کا خطہ اور خطے کے عام باشندوں کے ذہنوں میں تناؤ اور دہشت کا ماحول پیدا کرنا غیر قانونی اور عدالت کی مداخلت کے قابل ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ایک علیحدگی پسند گروپ نے فیس بک پر اپنے بیان میں مئی اور اگست2013 کے درمیان 30 کروڑ روپے کی بھارتی کرنسی پر علیحدگی پسند نعروں کی مہر لگانے کا دعویٰ کیا۔لہٰذا، بھاردواج نے اس معاملے میں عدالت کی نگرانی میں سی بی آئی کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کرنسی نوٹوں کا تبادلہ صرف قانون کے مطابق کیا جا سکتا ہے اور آر بی آئی کے قواعد و ضوابط کے مطابق جان بوجھ کر مہر لگی کرنسی کا تبادلہ نہیں کیا جا سکتا۔