حیدرآباد: حیدرآباد ڈیزاسٹر ریسپانس اور اثاثہ تحفظ ایجنسی (HYDRAA) نے آمین پور میونسپلٹی میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف اپنی کارروائی دوبارہ شروع کردی ہے۔
پیر کی صبح ویندنہ پور کالونی کے سروے نمبر 848 میں کئی عمارتوں کو منہدم کر دیا گیا۔
اس کارروائی کے بعد مقامی رہائشیوں میں بے چینی اور خوف کی لہر دوڑ گئی ہے، خصوصاً وہ لوگ جو اس علاقے کے قریب رہائش پذیر ہیں۔
HYDRAA کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی عوامی راستوں اور جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے کو ہٹانے کے لیے کی گئی ہے۔
اس میں ویندنہ پور کالونی کی وہ عمارتیں شامل تھیں جو غیر قانونی طور پر سڑک کے راستے پر بنائی گئی تھیں، جس کی وجہ سے ٹریفک میں رکاوٹ اور عوامی حفاظت کے مسائل پیدا ہو رہے تھے۔
یہ کارروائی مقامی رہائشیوں کے لیے ایک دھچکا بن کر آئی ہے۔ بہت سے لوگوں کو خوف ہے کہ ان کے گھر بھی اس کارروائی کا شکار بن سکتے ہیں، خواہ ان کے پاس قانونی دستاویزات ہوں یا نہ ہوں۔
اس کارروائی کے بعد کئی لوگ بے گھر ہونے کی فکر میں ہیں کیونکہ ان کو حکومت کی طرف سے کوئی اطلاع یا متبادل فراہم نہیں کیا گیا۔
مقامی کمیونٹی اور امین پور کے رہائشیوں نے HYDRAA کی کارروائی پر شدید تنقید کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی غریب خاندانوں کو نشانہ بناتی ہے جنہیں بے گھر ہونے کے بعد کوئی متبادل نہیں دیا جا رہا۔
کچھ سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ حکومت کو تباہ شدہ گھروں کے مالکان کے لیے بحالی کے منصوبے تیار کرنے چاہیے۔
HYDRAA نے اپنی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ قدم عوامی راستوں کی صفائی اور ٹریفک کی روانی کے لیے ضروری تھا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ متاثرہ جائیداد کے مالکان کو پہلے ہی نوٹس جاری کر چکے تھے اور اس کارروائی کا مقصد عوامی انفراسٹرکچر کی حفاظت کرنا ہے۔
یہ معاملہ اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ حیدرآباد میں ترقی کے ساتھ ساتھ مقامی رہائشیوں کے حقوق کا تحفظ کرنا بھی ضروری ہے۔
شہر کی تیز رفتار ترقی کے باوجود، اس بات کی ضرورت ہے کہ شہری ترقی کے منصوبے شفاف اور منصفانہ ہوں تاکہ مقامی کمیونٹی کو مشکلات کا سامنا نہ ہو۔
آمین پور میں اس کارروائی کے بعد ایک بہتر رابطہ کاری اور بحالی کے منصوبوں کی ضرورت شدت سے محسوس ہو رہی ہے تاکہ شہری ترقی کے دوران مقامی لوگوں کی مشکلات کو کم کیا جا سکے اور انہیں ترقی کے فائدے ملیں۔