خشیت ِ الٰہی اور آنسوؤں کی زبان

2 hours ago 2

مسعود محبوب خان

زندگی کے شب و روز میں انسان کے دل پر مختلف کیفیات اور جذبات دستک دیتے ہیں، کبھی امید کی کرنیں اسے روشنی بخشتی ہیں تو کبھی گناہ کا بوجھ اس کے دل کو مایوسی کی گہرائیوں میں دھکیل دیتا ہے۔ ایسے میں انسان جب اپنے خالق کی طرف رجوع کرتا ہے، تو یہ رجوع صرف ایک طلب یا دعا نہیں رہتا بلکہ اپنے اندر گہرے احساسات اور رقت آمیز جذبات کا ایک سمندر سموئے ہوتا ہے۔ یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب انسان اپنی حقیقت کو سمجھتا ہے، اپنی کمزوریوں کو قبول کرتا ہے، اور اللہ کی رحمت کے سمندر میں پناہ ڈھونڈتا ہے۔زیرِ نظر تحریر ان لمحات کی عکاس ہے جب انسان کی زبان خاموش لیکن دل اپنے رب کو پکار رہا ہوتا ہے، آنکھیں اشکبار ہوتی ہیں اور روح اپنے خالق کے سامنے سرنگوں ہوتی ہے۔ یہ تحریر انسان کی عاجزی، بے بسی اور اللہ سے اس کے اٹوٹ رشتے کا مظہر ہے، جو ہر درد، ہر دعا اور ہر التجا میں جھلکتی ہے۔ یہ الفاظ ان گہرے جذبات کا پُرخلوص اظہار ہیں جو دل کی گہرائیوں میں چھپے ہوتے ہیں اور جنہیں زبان ادا کرنے سے قاصر رہتی ہے۔
اللہ کے حضور آنسوؤں اور عاجزی سے جھکنا اس حقیقت کا مظہر ہے کہ انسان کی اصل طاقت اس کی عاجزی، توکل، اور اپنے رب پر کامل بھروسے میں مضمر ہے۔ یہ خیالات نہ صرف انسان کی کمزوریوں کو بے نقاب کرتے ہیں بلکہ ان قوتوں کو بھی اجاگر کرتے ہیں جو اللہ سے تعلق کی بنیاد پر پروان چڑھتی ہیں۔ یہ تحریر اس پاکیزہ رشتے کی یاد دہانی ہے جو انسان کو اس کے خالق سے جوڑتا ہے اور اسے زندگی کے نشیب و فراز کا سامنا کرنے کے لیے حوصلہ فراہم کرتا ہے۔
اس تحریر میں چھپے جذبات محض بیانیہ نہیں، بلکہ ایک عملی تجربہ ہیں جو ہر انسان اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی محسوس کرتا ہے۔ یہ عاجزی اور خشوع دل کے اندر سکون کا ایک ایسا دروازہ کھولتے ہیں جو اللہ کی رحمتوں سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس تحریر میں چھپے جذبات نہ صرف روحانی سکون کا ذریعہ ہیں بلکہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ اللہ ہماری پکار ہمیشہ سنتا ہے، چاہے وہ الفاظ کی شکل میں ہو یا خاموش آنسوؤں کے ذریعے۔ یہی وہ راستہ ہے جو ہمیں اپنے ربّ کے قریب تر لے جاتا ہے، ہماری دعاؤں کو قبولیت بخشتا ہے اور ہماری زندگی میں امید، ہمت اور استقامت کا ذریعہ بنتا ہے۔ یہ تحریر اپنے قارئین کے دلوں میں نہ صرف اللہ سے قربت کا شوق پیدا کرتی ہے، بلکہ انہیں اس حقیقت سے بھی آگاہ کرتی ہے کہ اللہ کی رحمت ہر وقت اور ہر حال میں ہمارے ساتھ ہے۔
آنسوؤں کی اہمیت اور ان کا روحانی پہلو:آنسو، جو اکثر ہماری کمزوری کی علامت سمجھے جاتے ہیں، درحقیقت ہماری سب سے بڑی طاقت اور اللہ کے قریب ہونے کا ذریعہ ہیں۔ یہ وہ ذریعہ ہیں جن سے ہم اپنی بے بسی، اپنی عاجزی اور اپنی امیدوں کو اللہ کے حضور پیش کرتے ہیں۔ جب انسان الفاظ سے عاری ہو جاتا ہے اور دل کے درد کو زبان دینے میں ناکام رہتا ہے، تب آنسو وہ کام کرتے ہیں جو کبھی کبھی مکمل دعائیں بھی نہیں کر پاتیں۔ یہ حقیقت ہے کہ آنسو محض جذبات کے اظہار کا ذریعہ نہیں بلکہ روح کی گہرائیوں سے اٹھنے والی ایک خاموش صدا ہیں۔ ان کا تعلق دل کی اس کیفیت سے ہے جہاں انسان خود کو مکمل طور پر اللہ کے سپرد کر دیتا ہے۔
جب ہم اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی بے بسی کو آنسوؤں کے ذریعے ظاہر کرتے ہیں، تو یہ نہ صرف ہماری عاجزی کی علامت ہے بلکہ اس بات کا اقرار بھی ہے کہ ہم اپنے مسائل کا حل خود تلاش کرنے سے قاصر ہیں اور صرف اللہ ہی ہماری دعاؤں کو سننے اور قبول کرنے والا ہے۔ آنسو بندے کے دل کی وہ کیفیت ہیں جن میں کوئی دکھاوا یا بناوٹ نہیں ہوتی۔ یہ سراسر خلوص، محبت اور یقین کی زبان بولتے ہیں۔ روحانی طور پر آنسو اس وقت سب سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں جب وہ خشیتِ الٰہی میں بہتے ہیں۔ وہ دل کی اس نرمی کو ظاہر کرتے ہیں جو اللہ کی محبت یا خوف کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔ ایسے آنسو انسان کے گناہوں کو دھوتے ہیں اور اسے روحانی طور پر صاف کرتے ہیں، جیسا کہ ایک حدیث میں ذکر ہے:’’جو شخص اللہ کے خوف سے روئے، وہ اس دن عذاب سے محفوظ رہے گا جس دن کوئی سایہ نہ ہوگا سوائے اللہ کے عرش کے سایے کے۔‘‘ (صحیح بخاری)
آنسوؤں کا یہ روحانی پہلو بندے اور اللہ کے درمیان تعلق کو گہرا کرتا ہے، اس کے دل میں سکون اور اطمینان پیدا کرتا ہے اور اسے احساس دلاتا ہے کہ وہ اکیلا نہیں ہے۔ یہ آنسو اس بات کی گواہی ہیں کہ اللہ کی رحمت اور قربت حاصل کرنے کے لیے ہمیں اپنی اصل اپنی عاجزی اور اپنی بے بسی کو تسلیم کرنا ہوگا۔
اللہ کی بارگاہ میں آنسوؤں کا مقام:اللہ تعالیٰ کے نزدیک خلوص اور سچائی سب سے زیادہ اہم ہیں، اور جب انسان دل کی گہرائیوں سے تڑپ کر اس کے سامنے گڑگڑاتا ہے، تو وہ نہ صرف اس کے الفاظ سنتا ہے بلکہ اس کے جذبات، آہوں اور آنسوؤں کو بھی محسوس کرتا ہے۔ یہ اشک جو اکثر دنیا کے لیے بے معنی ہو سکتے ہیں، اللہ کے نزدیک نہایت قیمتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک آنسوؤں کا ایک منفرد مقام اور اہمیت ہے، خصوصاً جب وہ خلوص، توبہ یا خشیت کے جذبے سے بہائے جائیں۔ یہ آنسو دراصل انسان کے قلب کی سچائی اور اس کی اللہ سے وابستگی کی گواہی دیتے ہیں۔ دنیا کے لوگ شاید ان آنسوؤں کو نظر انداز کر دیں، مگر اللہ تعالیٰ ان کا ہر قطرہ دیکھتا اور ان کے پیچھے چھپے درد اور خلوص کو سمجھتا ہے۔
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ بارہا اس بات کی وضاحت فرماتا ہے کہ وہ نہ صرف ظاہری اعمال کو دیکھتا ہے بلکہ دلوں کے اندر چھپے جذبات اور نیتوں کو بھی جانتا ہے۔ جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’بے شک وہ دلوں کے راز خوب جانتا ہے۔‘‘ (القرآن 3:154)
خشیتِ الٰہی میں بہنے والے آنسو اللہ کے ہاں بہت عظیم درجے کے حامل ہیں۔ یہ اس بات کا اظہار ہیں کہ بندہ اپنے گناہوں پر نادم ہے اور اس نے اپنے ربّ کی عظمت و جلال کو پہچان لیا ہے۔ ایسے آنسو انسان کے گناہوں کو معاف کروانے اور اسے اللہ کے مزید قریب کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ حدیثِ نبویؐ میں ان آنسوؤں کی فضیلت کو یوں بیان کیا گیا ہے: ’’دو آنکھیں ایسی ہیں جنہیں جہنم کی آگ چھو نہیں سکتی: ایک وہ جو اللہ کے خوف سے روئیں اور دوسری وہ جو اللہ کی راہ میں پہرہ دیتی ہوں۔‘‘ (ترمذی)
اللہ کی بارگاہ میں آنسو اُس خلوص کا مظہر ہیں جو الفاظ کے بغیر بھی دل کی گہرائیوں سے اٹھتا ہے۔ جب انسان اپنے گناہوں پر پشیمان ہو کر یا اللہ کی محبت میں ڈوب کر رو پڑتا ہے، تو یہ کیفیت اللہ کو بے حد محبوب ہوتی ہے۔ یہ آنسو انسان کے گناہوں کو دھو ڈالتے ہیں اور اس کے دل کو نئی روحانی تازگی بخشتے ہیں۔ لہٰذا، آنسو اللہ کے حضور بندگی عاجزی اور خلوص کی سب سے خوبصورت علامت ہیںاور وہ ہمیشہ اپنے بندے کے ان آنسوؤں کو رحمت و مغفرت میں بدل دیتا ہے۔
آنسوؤں کا سکون بخش پہلو:آنسوؤں کا سکون بخش پہلو ایک غیر معمولی نعمت ہے، جو اللہ تعالیٰ نے انسان کو عطا کی ہے۔ آنسوؤں کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ وہ انسان کے دل کو ہلکا کر دیتے ہیں۔ غم، پریشانی یا خوشی کے وقت جو اشک بہتے ہیں، وہ دل کے بوجھ کو کم کرتے ہیں اور انسان کو سکون کا احساس دیتے ہیں۔ یہ اللہ کی طرف سے ایک فطری نعمت ہے جو ہمیں اپنی کیفیت کو بہتر طور پر سمجھنے اور اس سے گزرنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ نہ صرف جذبات کا اظہار ہیں بلکہ ایک قدرتی ذریعہ ہیں جو ہمارے ذہن اور دل کو ہلکا کرتے ہیں اور سکون بخشتے ہیں۔جدید سائنسی تحقیقات بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ رونا ایک جسمانی اور جذباتی تھراپی کی مانند ہے۔ آنسو بہانے سے جسم میں موجود تناؤ کم ہوتا ہے اور دماغ میں سکون پیدا کرنے والے ہارمونس جیسے آکسیٹوسن اور اینڈورفنز خارج ہوتے ہیں، جو انسان کو سکون کا احساس دیتے ہیں۔ روحانی طور پر آنسو ایک ایسا ذریعہ ہیں جو دل کی سختی کو ختم کرتے ہیں اور انسان کو عاجزی کی کیفیت میں لے آتے ہیں۔ جب ہم اللہ کی یاد یا خشیت میں روتے ہیں تو یہ نہ صرف ہمارے دل کو سکون دیتا ہے بلکہ ہمیں اللہ سے قریب بھی کرتا ہے۔ اس کیفیت کو قرآن کریم میں بھی سراہا گیا ہے:جب وہ اس کلام کو سنتے ہیں جو رسول پر اترا ہے تو تم دیکھتے ہو کہ حق شناسی کے اثر سے اُن کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جاتی ہیں وہ بول اٹھتے ہیں کہ ’’پروردگار! ہم ایمان لائے، ہمارا نام گواہی دینے والوں میں لکھ لے۔‘‘ (القرآن۔ سورۃ المائدة: 83)
آنسوؤں کا سکون بخش پہلو ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ غم اور دکھ کو دل میں دبانے کی بجائے اللہ کے حضور ان کا اظہار کرنا نہ صرف ہماری روح کے لیے راحت کا باعث ہے بلکہ یہ اللہ کی رحمت کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔ اس عمل کے ذریعے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے اور انسان نئی توانائی اور امید کے ساتھ زندگی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔ اس طرح آنسو ایک ایسی فطری رحمت ہیں جو ہمیں جذباتی اور روحانی سکون عطا کرتی ہیں، اور یہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ اللہ ہی ہمارا سب سے بڑا سہارا اور مددگار ہے۔
خشیت اور محبت ِ الٰہی:جب انسان اللہ کی محبت یا اس کے خوف میں روتا ہے، تو یہ اشک نہ صرف اس کے دل کو پاک کرتے ہیں بلکہ اس کے ایمان کو بھی مضبوط کرتے ہیں۔ یہ آنسو اُس تعلق کی نشانی ہیں جو بندے اور اس کے ربّ کے درمیان قائم ہوتا ہے۔ خشیت اور محبتِ الٰہی میں بہنے والے آنسو بندے اور اللہ کے درمیان گہرے تعلق کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ آنسو اس بات کا مظہر ہیں کہ بندہ اپنے ربّ کی عظمت و جلال کو پہچان چکا ہے اور اس کے دل میں اللہ کی محبت اور خشیت نے جگہ بنا لی ہے۔ ایسے آنسو انسان کے اندر عاجزی، شکر گزاری اور اللہ کے قریب ہونے کی خواہش کو بڑھاتے ہیں۔ حدیث مبارکہ میں خشیتِ الٰہی میں بہنے والے آنسوؤں کی فضیلت یوں بیان کی گئی ہے: ’’وہ آنکھ جو اللہ کے خوف سے روئے، اس پر جہنم کی آگ حرام ہے۔‘‘ (ترمذی)۔یہ آنسو دل کو نرم کرتے ہیں، گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں اور انسان کے ایمان کو مضبوط کرتے ہیں۔ جب بندہ اللہ کی محبت میں روتا ہے، تو یہ اس کی روحانی کیفیت کی بلندی کی نشانی ہوتی ہے۔ قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص بندوں کی یہ صفت بیان کی ہے: ’’اور جب ان پر ان کے ربّ کی آیات پڑھی جاتی ہیں، تو وہ روتے ہوئے سجدے میں گر جاتے ہیں۔‘‘ (القرآن۔ سُورہ مریم: 58)
خشیت اور محبت ِ الٰہی میں بہنے والے آنسو اس بندگی اور عشق کا اظہار ہیں جو بندے کو اپنے ربّ سے مزید قریب کر دیتا ہے۔ یہ آنسو روح کو پاک کرتے ہیں، دل کی سختی کو ختم کرتے ہیں اور انسان کو اللہ کی رضا حاصل کرنے کا ذریعہ فراہم کرتے ہیں۔ ایسے آنسو نہ صرف اس دنیا میں سکون اور طمانیت کا ذریعہ بنتے ہیں بلکہ آخرت میں بھی بلند درجات کے حصول کا ذریعہ ہیں۔ لہٰذا خشیت اور محبت ِ الٰہی میں بہنے والے آنسو اللہ کی بارگاہ میں سب سے مقبول عبادت ہیں اور بندے کے لیے اللہ کی رحمت کے دروازے کھول دیتے ہیں۔
آنسو اللہ کی ایک عظیم نعمت ہیں جو ہمارے دل کو صاف کرنے، ہمیں اللہ کے قریب لانے اور ہمارے ایمان کو مضبوط کرنے کا ذریعہ ہیں۔ جب بھی آپ کو لگے کہ آپ کے پاس الفاظ نہیں ہیں، تو یاد رکھیں کہ آپ کے آنسو خود ایک زبان ہیں، جو اللہ کے حضور سب کچھ بیان کر دیتے ہیں۔ یہی وہ مقام ہے جہاں ہماری بے بسی اللہ کی رحمت میں بدل جاتی ہے اور ہمیں نئی ہمّت و استقامت کے ساتھ زندگی کا سامنا کرنے کا حوصلہ ملتا ہے۔
بے شک آنسو اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم اور غیر معمولی نعمت ہیں۔ یہ وہ ذریعہ ہیں جن کے ذریعے انسان اپنے جذبات کا اظہار کر سکتا ہے، چاہے وہ خوشی ہو، غم ہو یا اللہ کی محبت اور خشیت ہو۔ آنسو دل کے بوجھ کو ہلکا کرتے ہیں اور روح کو سکون بخشتے ہیں۔ جب الفاظ ساتھ چھوڑ دیتے ہیں اور جذبات زبان پر نہیں آتے تو آنسو وہ کام کرتے ہیں جو کبھی کبھی طویل دعائیں بھی نہیں کر سکتیں۔
اللہ تعالیٰ کے نزدیک خشوع و خضوع کی کیفیت میں بہنے والے آنسو سب سے زیادہ قیمتی ہیں، کیونکہ یہ بندے کی عاجزی اور اللہ پر مکمل بھروسے کی علامت ہیں۔ یہی آنسو انسان کو اللہ کے قریب لاتے ہیں اور اس کے دل کو نرم کر کے گناہوں سے پاک کرتے ہیں۔ حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہے: ’’میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوں، اگر وہ مجھ سے دعا کرےتو میں اسے قبول کرتا ہوں اور اگر وہ میرے خوف اور محبت میں روتا ہے تو میں اسے اپنی رحمت میں ڈھانپ لیتا ہوں۔‘‘
یہ وہ لمحات ہوتے ہیں جب انسان کی بے بسی اللہ کی رحمت میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ وہ آنسو جو اللہ کے سامنے بہائے جاتے ہیں، نئی امید، طاقت اور صبر کا ذریعہ بنتے ہیںاور انسان کو زندگی کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے مضبوط بناتے ہیں۔ یاد رکھیں، آنسو صرف ایک جسمانی ردّعمل نہیں ہیںبلکہ یہ اللہ کے ساتھ ہمارے تعلق کا ایک اہم حصّہ ہیں۔ یہ بندگی کا ایک ایسا اظہار ہیں جو ہمارے دل کی گہرائیوں کو اللہ کے سامنے ظاہر کرتا ہے۔ لہٰذاجب بھی دل بھاری ہو اور الفاظ ساتھ نہ دیں، اپنے آنسو اللہ کے سامنے بہانے سے مت ہچکچائیں، کیونکہ وہ ان خاموش پکاروں کو سنتا ہے اور اپنی رحمت سے نوازتا ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی عاجزی اور خلوص کو بہت پسند فرماتا ہے۔ جب انسان اپنی تمام تر بے بسی اور کمزوریوں کو تسلیم کرتے ہوئے اللہ کے سامنے جھکتا ہے، تو یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب اللہ کی رحمت بندے پر سایۂ فگن ہوتی ہے۔ ان آنسوؤں میں جو خلوص اور عاجزی ہوتی ہے، وہ اللہ کی بارگاہ میں سب سے زیادہ قیمتی ہیں اور یہی وہ ذریعہ ہیں جو بندے کو اللہ کے قرب کے مقام تک پہنچاتے ہیں۔ اختتاماً، یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اللہ کے ساتھ انسان کا رشتہ اس کی اصل زندگی کا محور ہے۔ عاجزی اور آنسوؤں کے ذریعے اپنے ربّ کے حضور جھکنا نہ صرف دل کی سکون کا ذریعہ ہے بلکہ یہ ایمان کی بلندیوں تک پہنچنے کا راستہ بھی ہے۔ یہ آنسو، یہ دعائیں، یہ خلوص — یہ سب اللہ کی رحمت کے دروازے کھولنے کے لیے کافی ہیں۔ اللہ ہمیں اپنے حضور جھکنے والے دل اور خشیت اخلاص سے لبریز آنسو عطا فرمائے اور ان آنسوؤں کو ہماری مغفرت اور رحمت کا ذریعہ بنائے اور ہماری دعاؤں کو قبول فرما کر ہمیں اپنی محبت اور قربت سے نوازے۔ یہی اصل کامیابی ہے، یہی زندگی کا مقصود ہے۔ آمین
(رابطہ۔09422724040)
[email protected]

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article