ریاسی سے کٹرہ تک ریلوے ٹریک 20دسمبر کو مکمل ہوگا | سنگلدان سے ریاسی تک تیار،5جنوری کے بعد دلی سرینگر ٹرین سروس چلے گی

3 days ago 2

November 18, 2024

محمد تسکین

بانہال//کشمیر کے ساتھ رابطے کو بہتر بنانے کے مقصد سے ایک تاریخی اقدام میں، نئی دہلی سرینگر وندے بھارت ایکسپریس جنوری 2025 میں شروع ہونے والی ہے۔یہ ٹرین 13 گھنٹے سے بھی کم وقت میں 800 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گی۔سیمی ہائی اسپیڈ ٹرین نئی دہلی سے شام 7 بجے روانہ ہوگی اور اگلے دن صبح 8 بجے سرینگر پہنچے گی۔فی الحال سنگلدان اور ریاسی کے درمیان آزمائشی ٹرین چلائی جارہی ہے۔ اس حصے میں دریائے چناب کا سب سے اونچا پل بھی ہے جہاں سے الیکٹرانک ٹرین کا آزمائشی رن بھی کیا جاچکا ہے۔یہاں کام کررہے انجینئروں کا کہنا ہے کہ ریلوے کے ڈائریکٹر سیفٹی نے تین روز قبل بھی سنگدان اور ریاسی کے درمیان ٹریک کا دوسری بارمعائنہ کیا اور ریاسی سے کٹرہ تک کے ٹریک اور کام کا جائزہ لیا۔انہوں نے کہا کہ سنگلدان اور ریاسی کے درمیان ٹرین چلانے کا معاملہ موخر کیا گیا ہے اور اب سنگلدان سے کٹرہ تک ایک ساتھ ٹرین چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔انجینئروں کا کہنا ہے کہ ابھی ٹنل T33پر کام چل رہی ہے اور تقریباً ایک مہینے میں یہ کام مکمل ہوجائیگا اور ریلوے ٹریک پر بھی کام ہورہاہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ 20دسمبر تک ریاسی اور کٹرہ کے درمیان سبھی 4سٹیشنوں پر کام مکمل ہوگا جس کے بعد ڈائریکٹر سیفٹی 5جنوری تک 15 روز تک آزمائشی ٹرین رن دیکھیں گے اور 5جنوری کے بعد اس ٹریک پر باقی بچا کام مکمل کیا جائیگا جس کے بعد ممکنہ طور پر 26جنوری کو وزیر اعظم نریندر مودی نئی دہلی بارہمولہ ریلوے لائن کو قوم کے نام وقف کریں گے۔حکام نے بتایا کہ بنیادی طور 5جنوری سے آزمائشی ٹرین چلانے کا کام ہوگا اور اس دوران بڑی مسافر ٹرینوں کو بھی چلانے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔اسکے ساتھ الیکٹرنک ٹرینوں کی بھی آزمائشی رن ہوگی۔اس بات کی ہرممکن کوشش کی جارہی ہے کہ ریاسی اور کٹرہ کے درمیان 17 کلومیٹر لمبی ریلوے لائن کو مکمل کرکے ادہمپور سے بارہمولہ تک ریل سروس کو شروع کیا جائے ۔ بانہال اور سنگلدان کے درمیان 48 کلومیٹر لمبے سیکشن کو اس سال فروری کے مہینے میں وزیر اعظم نریندر مودی نے قوم کے نام وقف کیا تھا جبکہ سنگلدان سے ریاسی تک 46 کلومیٹر لمبی ریلوے لائن کا بیشتر کام مکمل کیا گیا ہے اور اس سیکٹر کا کمشنر ریلوے سیفٹی نے معائینہ بھی کیا ہوا ہے ۔ ایک عہدیدار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ٹنل نمبر 01 کو دسمبر 2023 میں آرپار کیا گیا تھا لیکن اس ٹنل کے اندر کام کا تجربہ جغرافیائی مسائل کی وجہ سے درد سر بنا رہا اور اب اس ٹنل کو قابل سروس بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹنل کے اندر کچھ حصے میں پانی آرہا تھا جسے اب بند کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کٹرہ کے نزدیک 3200 میٹر طویل ٹنل نمبر 1 کے اندر 1500 میٹر ریلوے لائن بچھائی گئی ہے جبکہ قریب 2 کلومیٹر کے حصے میں الیکٹرک کام کو بھی مکمل کیا گیا ہے ۔ بانہال اور کٹرہ کے درمیان 111 کلومیٹر سیکشن میں27 ٹنل اور 37 پل ہیں۔
تاریخی پسمنطر ۔
کشمیر ریل پروجیکٹ کو سنہ 1995 میں اسوقت کے وزیر اعظم نرسہما راو کے دور حکومت میں منظور کیا گیا تھا ور سنہ 2002 میں اسوقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے دور حکومت میں کشمیر ریل پروجیکٹ کو قومی پروجیکٹ قرار دیا گیا تھا۔سنہ 2009 میں کشمیر ریل پروجیکٹ پر 118 کلومیٹر طویل بارہمولہ ۔ قاضگنڈ سیکشن کا پہلا مرحلہ مکمل کیا گیا تھا ، سنہ 2013 عیسوی میں اسوقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے قاضیگنڈ اور بانہال کے درمیان 18 کلومیٹر کے سیشکن کو قوم کے نام وقف کیا تھا جبکہ 2014 میں ادہمپور ۔ کٹرہ کے درمیان 25 کلومیٹر کے سیکشن کو سنہ مکمل کرکے اس پر ریل سروس کو شروع کیا گیا تھا اور اس سال فروری 2024 میں بانہال اور سنگلدان کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی نے ریل سروس کی رسم ابتدا کی تھی ۔ اب ائندہ سال 2025 کے آوائیل میں سنگلدان سے کٹراہ کے درمیان 63 کلومیٹر کے حصے کو مکمل کرکے کشمیر ریل پروجیکٹ کا خواب پورا ہوگا جسے ریاست جموں و کشمیر میں تعمیر و ترقی اور اقتصادیات کے ایک بڑے باب کے طور دیکھا جا رہا ہے ۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article