مسلم پرسنل لا بورڈ کے وفد کی مہاراشٹر گانگریس کے صدر نانا پٹولے سے ملاقات

2 hours ago 1

ممبئی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی کی قیادت میں بورڈ کے ایک وفد نے مہاراشٹر کانگریس کے صدر مسٹر نانا پٹولے سے مجوزہ وقف ترمیمی بل کی واپسی دباؤ ڈالنے کے سلسلے میں ملاقات کی۔

بورڈ کی جاری ریلیز کے مطابق کل شام ہونے والی اس ملاقات میں بورڈ کی جانب سے انھیں میمورنڈم پیش کیا گیا جس میں وقف ترمیمی بل ۲۰۲۴ کو مکمل دستور کے خلاف قرار دیتے ہوئے اُسے واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔جس پرانہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی نے ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا ہے، اور سچائی کی اس لڑائی میں کانگریس ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ کھڑی رہے گی ـ

بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے گفتگو کرتے ہوئے مسٹر پٹولے کو بتایا کہ پچھلے کچھ عرصےمستقل یہ جھوٹ پھیلایا جارہا ہے کہ وقف بورڈ جس زمین یا جائداد پر دعویٰ کردے حکومت وہ زمین وقف کو دینے پر مجبور ہوجاتی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود وقف کی ہزاروں ایکڑ زمینوں پر دوسروں کا غیرقانونی قبضہ ہے، جس کو چھڑانے کے لئے جدوجہد کی جارہی ہے۔ مگر اس بل کے پاس ہونے کے بعد وہ ساری مقبوضہ زمینیں وقف کے قبضے سے نکل جائیں گی ـ

پرسنل لاء بورڈ کے ممبران نے مزید بتایا کہ اب تک وقف کے لئے کئی سطح پر مشتمل عدالتی نظام ہے، وقف ٹربیونل کے بعد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک جانے کی گنجائش ہے، مگر موجودہ ترمیم کے بعد عدالتوں کے سارے امور ضلع کے کلکٹر کو منتقل ہوجائیں گے۔

ظاہر ہے ملک کا کوئی بھی کلکٹر حکومت کی مرضی کے خلاف فیصلہ کرنے کی ہمت نہیں کرسکتا۔ اسی طرح وقف بورڈ میں غیرمسلم ممبران کی شمیولیت، سی ای او کے لئے مسلم کی شرط ختم کرنے کی تجویز پر بھی اعتراض کیا گیا۔

 نیز اس ترمیمی بل کی مزید خامیوں کو بھی اُجاگر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہمیں لگتا ہے کہ وقف کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے لئے یہ قانون لایا جارہا ہے، یہ ہمارے لئے قطعا ناقابل قبول ہے۔ مسلمان اس مجوزہ بل میں ترمیم کے بجائے اس پورے بل کو ہی مسترد کرتے ہیں۔

مولانا مجددی نے کہا کہ وقف کی زمینیں کوئی عوامی جائداد نہیں ہیں بلکہ پرائیویٹ پراپرٹی ہے، جن کے مالک مسلمان تھے اور اُنھوں نے ان جائداوں کو اپنی ملکیت سے نکال کر اللہ کی ملکیت میں دے دیا تھا تاکہ ان کی آمدنی سے بھلائی اور خیر کے کام ہوتے رہیں ـ

لہذا مسلمانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس وقف ترمیمی بل ۲۰۲۴ کو فورا واپس لے، نیز اپوزیشن پارٹیوں کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ حکومت پر دباو ڈالیں اور اس سیاہ بل کو واپس لینے کے لئے مجبور کریں ـ ورنہ مسلمان دستور میں دئے گئے حقوق کے مطابق آخر دم تک اس بل کے خلاف جدوجہد کرنے پر مجبور ہوجائیں گے ـ

مسلم نمائندوں کی گفتگو سننے کے بعد مسٹر پٹولے نے یقین دلایا کہ میں ضرور اپنی پارٹی کے اعلی کمان کو مہاراشٹرا کےمسلمانوں کے جذبات سے آگاہ کرونگا، ہماری پارٹی نے ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا ہے، اور سچائی کی اس لڑائی میں کانگریس ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ کھڑی رہے گی ـ مسٹر پٹولے نے ذاتی طور پر بھی اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ـ

ملاقات میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی کے علاوہ مولانا محمود احمد خاں دریابادی، ڈاکٹر ظہیرقاضی، فرید شیخ، مولانا برہان الدین قاسمی، مولانا انیس احمد اشرفی، شیعہ عالم دین آغا روح ظفر، پروفیسر مونسہ بشریٰ عابدی، شاکر شیخ، ڈاکٹر عظیم الدین، مولانا رشید احمدندوی،حافظ اقبال چوناوالا، مولانا عباس خان، مولانا غفران ساجد قاسمی،ہمایوں شیخ اور دیگر حضرات شریک تھے ـ

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article