November 18, 2024
سرینگر// میر واعظ عمر فاروق کا کہنا ہے کہ کشمیر کے سیاسی پہلو کے حل کے لئے معنی خیز بات چپت کو آگے بڑھانا لازمی ہے۔
انہوں نے ساتھ ہی کہا، ‘ہم چاہتے ہیں کہ اس مسئلے کو حل ہی طرف لے جایا جائے، ہم غیر یقینی صورتحال میں نہیں رہنا چاہتے ہیں’۔
میر واعظ نے ان باتوں کا اظہار پیر کو یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا، ‘مسائل بات چیت سے حل ہوتے ہیں بندوق یا تشدد سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا ہے ہماری طرف سے بار بار یہ کوشش رہتی ہے کہ کشمیر کے سیاسی پہلو کو حل کرنے کے لئے بات چیت کا عمل آگے بڑھنا چاہئے’۔
ان کا کہنا تھا، ‘کشمیر میں نئی حکومت بنی ہے لوگوں کے روز مرہ کے مسائل کو حل کرنا اس حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن جہاں تک کشمیر کے سیاسی پہلو کا تعلق ہے تو اس کے لئے نئی دلی کو اپنی سوچ بدلنی چاہئے’۔
عمر فاروق نے کہا، ‘ہم چاہتے ہیں کہ اس مسئلے کو حل کی طرف لے جایا جائے ہم غیر یقینی صورتحال میں نہیں رہنا چاہتے ہیں، ہم کشت و خون نہیں چاہتے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے سرحدوں پر جنگ بندی سے دونوں طرف رہنے والے لوگوں کو راحت نصیب ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا، ‘یہ ایک اچھی بات ہے ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ملک مزید آگے بڑھیں اور دونوں کے درمیان تجارت، بس سروس دوبارہ شروع ہوجائے’۔
انہوں نے کہا، ‘دو ہفتے قبل ہمارے خاندان کے ایک بزرگ سرحد پار انتقال کرگئے لیکن ہم موجودہ صورتحال کے باعث وہاں نہیں جا سکے’۔
میر واعظ نے کہا کہ تجارت سے دونوں ممالک کے درمیان رابطہ بڑھ گیا تھا اور لوگوں کو بھی فائدہ ہوا تھا لہذا اس کو دوبارہ بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا، ‘یہ مرکزی حکومت کے ہاتھوں میں ہے اگر وہ مثبت اشارہ دیتے ہیں تو جموں وکشمیر کی قیادت بھی اس کو آگے بڑھائے گی’۔
ان کا کہنا تھا، ‘مجھے یقین ہے کہ پاکستان کی قیادت بھی سمجھتی ہے کہ معاملات کو گفت و شنید سے حل کرنے کی ضرورت ہے’۔
بلڈوزر پالیسی کے متعلق عدالت عظمیٰ کے فیصلے کےبارے میں پوچھے جانے پر عمر فاروق نے کہا، ‘ہم عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، من مانی کی بنیاد پر ایک کمیونٹی کو ٹارگیٹ کیا جا رہا تھا’۔
انہوں نے کہا، ‘اس سے بھی بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وقف ایکٹ کے حوالے سے جے پی سی بنایا گیا ہے ہم نے جے پی سی کے ذمہ داروں کو ایک خط بھیجا ہے’۔
ان کا کہنا تھا، ‘امید ہے کہ ہمیں اپنے تحفظات ان تک پہنچانے کے لئے وقت دیا جائے گا’۔
انہوں نے کہا،’وقف ایک شرعی مسئلہ ہے اس میں حکومت کی مداخلت بے جا ہے تاہم اس میں بہتری کے لئے اقدام کئے جائیں گے’۔