مہاراشٹر میں ووٹر ٹرن آؤٹ کے رجحانات: ایک تفصیلی جائزہ

1 day ago 2
مہاراشٹر میں ووٹر ٹرن آؤٹ کے رجحانات

مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں ووٹر ٹرن آؤٹ کے رجحانات کا جائزہ لیتے ہوئے، یہ واضح ہوتا ہے کہ ووٹر کی شمولیت میں نمایاں فرق موجود ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، گڈچیرولی ضلع میں سب سے زیادہ ووٹر ٹرن آؤٹ 69.63% ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ ممبئی شہر میں سب سے کم 49.07% ٹرن آؤٹ دیکھا گیا ہے۔

ووٹر ٹرن آؤٹ کے اعداد و شمار

ضلع کا نام تقریبی ووٹر ٹرن آؤٹ کا رجحان
گڈچیرولی 69.63%
کولہاپور 67.97%
بھنڈارا 65.88%
گونڈیا 65.09%
چندرپور 64.48%
جلنا 64.17%
ستارا 64.16%
وردھا 63.50%
سانگلی 63.28%
نندربار 63.72%
بلڈھانا 62.84%
پربھنی 62.73%
سندھدورگ 62.06%
رتناگری 61.62%
لاتور 61.43%
احمد نگر 61.95%
ہنگولی 61.18%
یوتمل 61.22%
رائے گڑھ 61.01%
اورنگ آباد 60.83%
بیڈ 60.62%
دھولے 59.75%
پالگھر 59.31%
عثمان آباد 58.59%
امراؤتی 58.70%
واشم 57.42%
سولاپور 57.09%
ناندیڑ 56.33%
اکولا 56.16%
ناگپور 56.06%
جلگاؤں 54.69%
پونے 54.09%
ممبئی مضافاتی 51.76%
تھانے 49.76%
ممبئی شہر 49.07%

تجزیہ

یہ اعداد و شمار مختلف اضلاع میں ووٹر کی شمولیت کی سطح کو ظاہر کرتے ہیں۔ گڈچیرولی میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ کی وجہ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں کے عوام انتخابات میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں اور اپنے حق رائے دہی کا بھرپور استعمال کرتے ہیں۔ دوسری طرف، ممبئی شہر میں کم ٹرن آؤٹ کی وجہ سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہاں کے عوام انتخابات میں کم دلچسپی رکھتے ہیں یا کیا یہاں کے ووٹرز کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا ہے۔

نتیجہ

یہ اعداد و شمار مہاراشٹر بھر میں ووٹر کی شرکت کی مختلف سطحوں کو سمجھنے میں مدد کرتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ انتخابات میں عوام کی شمولیت کو بڑھانے کے لئے اقدامات کئے جائیں تاکہ ہر شہری اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر سکے اور جمہوری عمل میں بھرپور حصہ لے سکے۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article