نئی حکومت اگلے چند روز میں

3 hours ago 1

October 9, 2024

قانون ساز پارٹی کی میٹنگ آج،بی جے پی سے دفعہ 370کی بحالی کا مطالبہ کرنا بے وقوفی

سرینگر//نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے بدھ کو کہا کہ این سی-کانگریس حکومت اپنی پہلی کابینہ میٹنگ میں جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ کرنے والی ایک قرارداد پاس کرے گی۔عبداللہ نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا”حکومت کی تشکیل کے بعد، مجھے امید ہے کہ کابینہ کی پہلی میٹنگ میں، کابینہ ایک قرارداد پاس کرے گی جس میں مرکز پر ریاستی حیثیت کو بحال کرنے پر زور دیا جائے گا، اس کے بعد حکومت اس قرارداد کو وزیر اعظم تک لے جائے گی” ۔عمر نے کہا کہ این سی جمعرات کو قانون ساز پارٹی کی میٹنگ بلائے گی تاکہ حکومت سازی کا عمل شروع کیا جا سکے۔انہوں نے کہا”میں نے این سی صدر فاروق عبداللہ سے بات کی ہے اور پارٹی آج قانون ساز پارٹی کی میٹنگ بلائے گی، اس کے بعد، اتحاد کے شراکت داروں کی میٹنگ ہوگی، جہاں اتحاد کے رہنما کا انتخاب کیا جائے گا اور پھر ہم حکومت سازی کا دعویٰ پیش کرنے کے لیے راج بھون جائیں گے،” ۔انہوں نے کہا، “مجھے امید ہے کہ نئی حکومت اگلے چند دنوں میںبنے گی”۔
ریاستی درجہ بحالی
انہوں نے امید ظاہر کی کہ جموں و کشمیر میں حکومت دہلی سرکار کے برعکس آسانی سے چل سکے گی۔عمر نے کہا کہ ہمارے اور دہلی میں فرق ہے، دہلی کبھی ریاست نہیں تھی، دہلی کو ریاست کا درجہ دینے کا وعدہ کسی نے نہیں کیا، لیکن جموں و کشمیر 2019 سے پہلے ایک ریاست تھی، ہمیں وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور دیگر سینئر وزرا کی طرف سے ریاست کا درجہ بحال کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے، جنہوں نے کہا ہے کہ حد بندی، انتخابات اور پھر ریاست کا درجہ دینے کے تین اقدامات کیے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا”حد بندی ہو چکی ہے، اب الیکشن بھی ہو چکے ،لہٰذا، صرف ریاستی حیثیت باقی ہے، جسے بحال کیا جانا چاہئے، “۔
نئی دہلی سے تال میل

یہ پوچھے جانے پر کہ نئی حکومت اور مرکز کے درمیان تال میل کی ضرورت کتنی اہم ہے، این سی لیڈر نے کہا کہ نئی دہلی کے ساتھ تصادم سے کچھ حاصل نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ پہلے حکومت بننے دو، یہ سوال وزیر اعلیٰ سے کیا جانا چاہیے، نئی دہلی کے ساتھ خوشگوار تعلقات ہونے چاہئیں۔ میرا ان (سی ایم)کو مشورہ یہ ہوگا کہ ہم مرکز کے ساتھ تصادم کرکے کسی بھی مسئلے کو حل نہیں کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا”ایسا نہیں ہے کہ ہم بی جے پی کی سیاست کو قبول کریں گے، یا یہ کہ بی جے پی ہماری سیاست کو قبول کرے گی، ہم بی جے پی کی مخالفت کرتے رہیں گے، لیکن مرکز کی مخالفت کرنا ہماری مجبوری نہیں ہے‘‘۔عبداللہ نے کہا، “یہ جموں و کشمیر اور یہاںکے لوگوں کے لیے مرکز کے ساتھ اچھے تعلقات کے لیے ہوگا۔”عمر نے کہا کہ عوام نے تصادم کو ووٹ نہیں دیا ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگوں نے اس لیے ووٹ دیا ہے کہ وہ روزگار چاہتے ہیں، وہ ترقی چاہتے ہیں، وہ ریاست کی بحالی چاہتے ہیں، وہ بجلی اور دیگر مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں اور اس کا ازالہ نئی دہلی کے ساتھ تصادم سے نہیں ہوگا۔
پی ڈی پی
ایک سوال کے جواب میں کہ آیا پی ڈی پی مخلوط حکومت کا حصہ بنے گی، انہوں نے کہا کہ ابھی تک اس پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہا”پی ڈی پی کی طرف سے ہمارے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے اورہم نے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے، اس الیکشن کے نتائج کو دیکھتے ہوئے، جو میرے خیال میں ان کے لیے کافی دھچکا ہے، اس وقت میں سمجھ سکتا ہوں کہ کوئی نہ کوئی اندرونی بحث ضرور ہو رہی ہوگی‘‘۔انہوں نے کہا”کچھ وقت پر، اگر مواصلات کا کوئی چینل کھلتا ہے، تو ہم بیٹھ کر ان سے بات کریں گے،لیکن اس وقت یہ ہمارے لیے ترجیح نہیں ہے‘‘۔
حکومت ہر فرد کی
عبداللہ نے کہا کہ جب وہ عوام کے مینڈیٹ سے شکر گذار ہیں، وہ اس ذمہ داری سے بھی بخوبی واقف ہیں جو ان پر عائد ہوتی ہے۔انہوں نے کہا’’ جموں و کشمیرکے لوگوں کو 2018 سے نہیں سنا گیا ہے،۔ اب وقت آگیا ہے کہ لوگوں کے فائدے کے لیے کام کریں، میں اس حقیقت سے بھی بخوبی واقف ہوں کہ کشمیر اور جموں کے درمیان شدید تقسیم ہے اور اس لیے آنے والی حکومت پر جموں کے لوگوں کو مالک ہونا کا احساس دلانے کی ایک بڑی ذمہ داری ہوگی‘‘۔عمر نے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں جو حکومت آئے گی وہ این سی یا اتحاد کی حکومت نہیں ہوگی، یا یہ ان لوگوں کی حکومت نہیں ہوگی ،جنہوں نے اتحاد کو ووٹ دیا ، یہ جموں و کشمیر کے ہر فرد کی حکومت ہوگی، اس بات سے قطع نظر کہ انہوں نے کس کو ووٹ دیا، یا انہوں نے بالکل بھی ووٹ دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے اندر ان علاقوں کونمائندگی اور آواز دینے پر خصوصی زور دیا جائے گا جہاں سے اس اتحاد میں ایم ایل ایز کی تعداد کم ہوگی۔
ایل جی کو مشورہ

ایل جی کے ذریعہ پانچ ایم ایل ایز کی نامزدگی کے معاملے پر، این سی نائب صدر نے منوج سنہا کو مشورہ دیا کہ وہ ایسا نہ کریں “کیونکہ ان 5 ایم ایل ایز کو نامزد کرنے کے باوجود بھی بی جے پی حکومت نہیں بنا پائے گی”۔انہوں نے ایل جی کو مخاطب ہوکر کہا”آپ صرف نامزد کریں گے،یہ پانچ ایم ایل اے اپوزیشن میں بیٹھیں گے اور ایک اور قطاربنے گی، کیونکہ پھر ہمیں سپریم کورٹ سے رجوع کرنا پڑے گا اور اس کے خلاف کیس دائر کرنا پڑے گا، جب کہ ہم مرکز کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھنا چاہتے ہیں، یہ اقدام پہلے دن سے ہی تنائو پیدا کرے گا‘‘۔انہوں نے مزید کہا”پانچ ایم ایل ایز کی نامزدگی سے حکومت سازی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، الیکشن جیتنے والے کچھ آزاد امیدوار پہلے سے ہی ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں اور وہ ہمارے ساتھ شامل ہوں گے اور ہم اپنی برتری میں اضافہ کریں گے۔ بی جے پی کو ان پانچ ایم ایل اے کو نامزد کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔‘‘

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article