یو این آئی
نئی دہلی//سنبھل میں تشدد اور اڈانی کیس پر بحث کے مطالبے پر اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔بدھ کو دوپہر 12بجے جیسے ہی دوبارہ ایوان کا اجلاس شروع ہوا، کانگریس، ترنمول کانگریس اور سماج وادی پارٹی کے اراکین اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور شور و غل اور ہنگامہ کرنے لگے۔ اڈانی کیس پر بحث اور تشدد پر قابو پانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپوزیشن نے نعرے بازی اور ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔ کچھ اراکین ایوان کے وسط میں آکر شور مچانے لگے۔ سماج وادی پارٹی کے اراکین نعرے لگا رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ سنبھل کے قاتلوں کو پھانسی دو، لاٹھی اور گولی کی حکومت نہیں چلے گی۔اس دوران پریذائیڈنگ آفیسر کرشنا پرساد ٹیناٹی نے ضروری دستاویزات ایوان میں پیش کیں۔اپوزیشن کے مسلسل ہنگامے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے شور شرابے کے درمیان کہا کہ کل جماعتی میٹنگ میں ایوان میں بلوں پر بحث اور منظوری کیلئے مناسب وقت طے کیا گیا تھا۔ دیگر مسائل کے حوالے سے بھی رولز بنائے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن اراکین قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ وہ اپوزیشن کے اس رویے کی مذمت کرتے ہیں۔ رجیجو نے کہا کہ اراکین کو ایوان میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا موقع ملتا ہے۔ کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے دوست ہنگامہ کر رہے ہیں اور ایوان کی کارروائی میں خلل ڈال رہے ہیں، یہ مناسب نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے وقف (ترمیمی) بل 2024 پر قائم کردہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کے لیے اس کی میعاد میں توسیع کرنے کے اپوزیشن کے مطالبے کو بھی تسلیم کر لیا ہے۔ اس کے باوجود کانگریس اور اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین ہنگامہ آرائی کر رہے ہیں اور ایوان کے کام کاج میں خلل ڈال رہے ہیں جو مناسب نہیں ہے۔ مسٹر رجیجو کے اس بیان کے بعد بھی اپوزیشن اراکین کا ہنگامہ جاری رہا۔پریزائیڈنگ آفیسر ٹیناٹی نے ہنگامہ آرائی کرنے والے اراکین پر زور دیا کہ وہ شور مچانا بند کریں اور ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلنے دیں، لیکن شور نہیں رکا۔ اس پر پریذائیڈنگ افسر نے ایوان کی کارروائی کل صبح 11 بجے تک کے لئے ملتوی کر دی۔قبل ازیں صبح 11 بجے جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی، اڈانی کیس پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے اپوزیشن اراکین کی ہنگامہ آرائی کے باعث لوک سبھا کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔صبح 11 بجے جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اسپیکر اوم برلا نے کانگریس کی لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا کو حلف دلایا، جنہوں نے کیرالہ کی وائناڈ لوک سبھا سیٹ سے ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کی، اور مہاراشٹر کی ناندیڑ سیٹ سے منتخب ہوئے رویندرا وسنت را چوان۔ دونوں اراکین کے حلف کے بعد برلا نے وقفہ سوالات شروع کیا لیکن اپوزیشن اراکین ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے اور اڈانی کیس پر فوری بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے ہنگامہ آرائی شروع کردی۔ہنگامہ آرائی کے درمیان اسپیکر نے وقفہ سوالات کرنے کی کوشش کی لیکن ہنگامہ شدت اختیار کر گیا۔ اسپیکر نے اراکین کو اپنی نشست پر جانے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسا موضوع اٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کا ہمارے ملک سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ برلا کی اپیل کے بعد بھی ایوان میں ہنگامہ نہیں رکا تو ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ادھراڈانی گروپ میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے راجیہ سبھا میں جمعرات کو بھی اپوزیشن ارکان کا ہنگامہ جاری رہا اور ایوان کی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کرنی پڑی پہلے التوا کے بعد جب چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے وقفہ سوال کے لیے ایوان کی کارروائی شروع کرنے کی کوشش کی تو کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین اپنی نشستوں سے آگے کھڑے ہوگئے اور اونچی آواز میں بولنے لگے۔ اس پر دھنکھڑ نے کچھ بھی ریکارڈ پر نہ لینے کی ہدایت دی۔ارکان سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے دھنکھڑ نے کہا کہ یہ سینئرز کا ایوان ہے اور 140کروڑ عوام کی امنگوں کو پورا کرنا اس ایوان کے ارکان کا فرض ہے۔ اراکین کو یہ فرض ضرور پورا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ مثبت بات چیت کی جگہ ہے۔اس سے قبل بھی وقفہ صفر کے دوران اپوزیشن ارکان نے جے پی سی کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ کیا تھا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی ملتوی کردی گئی تھی۔ ایوان میں جاری ہنگامہ آرائی کے باعث آج بھی وقفہ صفرمیں خلل پڑا اور وقفہ سوال نہیں ہوسکا۔