MPCC Urdu News 6 November 2024

2 weeks ago 1

آر ایس ایس میں سیدھا حملہ کرنے کی ہمت نہیں، اس لیے وہ چھپ کر آئین پر حملے کرتی ہے: راہل گاندھی

ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبے سے مودی کی نیندیں حرام

کچھ بھی ہو جائے ذات پر مبنی مردم شماری ہوکر رہے گی اور 50 فیصد ریزرویشن کی حد ختم ہوگی

لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کی ناگپور میں ’آئین کا اعزاز‘ کانفرنس میں شرکت

ناگپور/ممبئی: بھارت رتن ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر نے ملک کو جو آئین دیا ہے، وہ محض ایک کتاب نہیں، بلکہ جینے کا منتر ہے۔ اس آئین میں بدھ، اشوک، مہاتما بسویشور، راجرشی شاہو مہاراج، مہاتما پھلے اور ساوتری بائی پھلے جیسی عظیم شخصیات کی آواز شامل ہے۔ آئین کے خیالات ہزاروں سال پرانے ہیں اور اس میں تمام ذات، مذہب اور علاقوں کا احترام شامل ہے۔ یہی آئین بی جے پی اور آر ایس ایس کی جانب سے مسلسل حملوں کا نشانہ بن رہا ہے۔ آر ایس ایس آئین پر سیدھا حملہ نہیں کر سکتی، اس لیے وہ اس پر چھپ کر حملے کرتی ہے۔ اگر آر ایس ایس میں ہمت ہوتی تو وہ سامنے آ کر حملہ کرتی۔ یہ سخت تنقید لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے کی ہے۔

ناگپور میں آئین اعزاز کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ پر بھرپور حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر اور مہاتما گاندھی خود کے بارے میں نہیں بولتے تھے بلکہ جب بھی بولتے تو وہ کروڑوں لوگوں کی آواز ہوتی تھی۔ آئین میں سب کی ترقی کی ضمانت دی گئی ہے۔ آئین کی وجہ سے بنیادی تعلیم، اعلیٰ تعلیم، آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم اور عوامی اسپتال موجود ہیں۔ انتخابی کمیشن اور سرکاری ادارے ہیں۔ آئین میں ایک فرد ایک ووٹ، ہر ذات، مذہب اور علاقے کا احترام کیا گیا ہے۔ لیکن ملک میں 90 فیصد لوگوں پر روز ظلم ہو رہا ہے، اس کے خلاف ہماری لڑائی ہے۔ یہ 90 فیصد لوگ جیلوں اور منریگا میں نظر آتے ہیں۔ اس ظلم کو دور کرنے کے لیے ذات پر مبنی مردم شماری ضروری ہے۔ ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبے کی وجہ سے وزیر اعظم نریندر مودی کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں۔ جب میں ذات پر مبنی مردم شماری پر بات کرتا ہوں تو نریندر مودی مجھ پر الزام لگاتے ہیں کہ میں ملک توڑنے کی بات کر رہا ہوں۔ ذات پر مبنی مردم شماری پر کیا موقف اختیار کرنا ہے اس پر آر ایس ایس میں بھی غور ہو رہا ہے، لیکن انہوں نے کوئی بھی موقف اختیار کیا ہو، ذات پر مبنی مردم شماری کرنے سے کوئی روک نہیں سکتا اور 50 فیصد ریزرویشن کی حد بھی ختم کی جائے گی۔

راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر کسان قرض ادا نہ کر پائیں تو انہیں جیل بھیج دیا جاتا ہے اور جو کروڑوں کا قرض لے کر ملک چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں انہیں صنعت کار کہا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں سوال کیا کہ شیشو مندر کے لیے اتنی رقم کہاں سے آتی ہے؟ کہا جاتا ہے کہ یہ رقم گجرات، راجستھان، مدھیہ پردیش، نیشنل ہائی وے اور اڈانی و امبانی کی ہے۔ پانچ فیصد لوگ ملک چلا رہے ہیں۔

ناگپور پہنچنے کے فوراً بعد راہل گاندھی نے دکشا بھومی کا دورہ کیا اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر ان کے ساتھ انچارج رمیش چنیتھلا، ریاستی صدر نانا پٹولے، ریاستی اپوزیشن لیڈر وجے وڈیٹی وار، ریاستی نائب صدر نانا گاونڈے، ناگپور شہر ضلع کانگریس کے صدر ایم ایل اے وکاس ٹھاکرے، ایم ایل اے ابھیجیت ونجاری اور کانگریس کے عہدیدار و کارکنان بڑی تعداد میں موجود تھے۔

راہل گاندھی کی جدوجہد آئین کے تحفظ کے لیے ہے

کیا آئین کا تحفظ بی جے پی اور فڈنویس کو نکسلواد لگتا ہے؟: نانا پٹولے

آئین کی کتاب کا رنگ طے کرنے کا حق آئین مخالفین کو نہیں، راہل گاندھی کے پہلے جلسے سے ہی بی جے پی کے ہوش اڑ گئے

ممبئی: لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کے ناگپور میں پہلے ہی جلسے سے بھارتیہ جنتا پارٹی اور دیویندر فڈنویس کے ہوش اڑ گئے۔ گھبراہٹ میں فڈنویس نے راہل گاندھی پر بے بنیاد الزامات لگانے شروع کردیے ہیں۔ ہندو مذہب میں لال رنگ کو مقدس سمجھا جاتا ہے مگر بی جے پی کو یہی رنگ آئین کی کتاب پر ناپسند ہے۔ آئین کی کتاب کا رنگ لال ہو، پیلا یا کالا ہو یہ تعین کرنے کا اختیار آئین مخالف لوگوں کو نہیں ہونا چاہیے۔ کیا آئین بچانا بی جے پی اور فڈنویس کو شہری نکسلواد لگتا ہے؟ بھارت جوڑو یاترا میں راہل گاندھی کے ساتھ چلنے والے مراٹھی لوگ کیا شہری نکسلواد کے زمرے میں آتے ہیں؟ دیویندر فڈنویس کو بھارت جوڑو یاترا میں شامل مہاراشٹر کے عوام سے معافی مانگنی چاہیے۔ یہ بات مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے کہی ہے۔

فڈنویس پر تنقید کرتے ہوئے نانا پٹولے نے کہا کہ راہل گاندھی آئین کو بچانے کے لیے کوشاں ہیں اور آئین کی کتاب عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ جن لوگوں نے آئین اور ریزرویشن کی مخالفت کی اور آئین کو جلایا، بی جے پی نے ہمیشہ ان کی حمایت کی۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کے مرکزی طاقت کے قریب سوریش بھٹ آڈیٹوریم میں راہل گاندھی کا آئین کا اعزاز پروگرام ہونے پر ان کی بےچینی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اگر بی جے پی کو بائیں بازو کی سوچ رکھنے والے لوگ ملک دشمن لگتے ہیں تو انہیں بتانا چاہیے کہ کیرالا میں بائیں بازو کی حکومت ہے، مغربی بنگال میں بائیں بازو نے کئی دہائیوں تک حکمرانی کی ہے اور آج بھی ملک میں بائیں بازو کے ایم ایل اے اور ایم پی موجود ہیں۔ کیا ان کو ووٹ دینے والے عوام بھی ملک مخالف ہیں؟ اگر بی جے پی کو ایسا لگتا ہے تو مرکز میں ان کی حکومت ہے، فڈنویس ان کے خلاف کارروائی کریں۔ بی جے پی کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ کسی کو محب وطن یا مخالف وطن قرار دے سکے؟

پٹولے نے مزید کہا کہ راہل گاندھی ہی بی جے پی کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، اور اسی لیے منوواد سوچ رکھنے والے لوگ انہیں بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مگر ریاست کی عوام باشعور ہے اور بی جے پی کو سبق سکھائے بغیر سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔

سنجے ورما کی عارضی تقرری کا حکم نامہ کیوں؟ حکومت سے اتل لونڈھے کا سوال

24 گھنٹوں میں سنجے ورما کی مستقل تقرری کا حکم جاری کریں، ورنہ عدالت میں درخواست دائر کریں گے

پولیس ڈائریکٹر جنرل کی تقرری کے سلسلے میں کانگریس کے صوبائی صدر نانا پٹولے کا الیکشن کمیشن کو خط

رشمی شکلا کی مدت میں توسیع صرف پولیس ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کے لیے، قواعد کے مطابق ریٹائر ہونے والے افسر چھٹی پر کیسے؟

بی جے پی حکومت صرف رشمی شکلا پر ہی کیوں اصرار کر رہی ہے؟ کیا ریاست کے دیگر پولیس افسران قابل اور اہل نہیں؟

ممبئی: آئی پی ایس افسر رشمی شکلا کو پولیس ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے انتخابی کمیشن نے سنجے ورما کو پولیس ڈائریکٹر کے عہدے پر مقرر کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ حکم میں کہیں بھی عارضی تقرری کا ذکر نہیں ہے، لیکن ریاستی حکومت کے حکم میں اسے عارضی تقرری قرار دیا گیا۔ اس حوالے سے کانگریس کے صوبائی صدر نانا پٹولے نے چیف الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے۔ کانگریس کے چیف ترجمان اتل لونڈھے نے خبردار کیا ہے کہ اگر 24 گھنٹوں میں سنجے ورما کی مستقل تقرری کا حکم نہیں نکالا گیا تو عدالت میں درخواست دائر کی جائے گی۔

تلک بھون میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اتل لونڈھے نے کہا کہ رشمی شکلا کو جو مدت میں توسیع دی گئی تھی، وہ صرف پولیس ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کے لیے تھی، کسی اور عہدے کے لیے نہیں۔ وہ 60 سال کی عمر کو پہنچ چکی ہیں اور جیسے ہی الیکشن کمیشن نے انہیں ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے ہٹایا، وہ قواعد کے مطابق ریٹائرڈ سمجھی جاتی ہیں، پھر انہیں چھٹی پر کیسے بھیجا جا سکتا ہے؟ کیا مہاراشٹر میں ریاست کے لیے کوئی اور موزوں افسر نہیں ہے؟ کیوں صرف رشمی شکلا پر ہی زور دیا جا رہا ہے؟ سدھانند داتے، ریتیش کمار، سنجے ورما، اور پھنسالکر جیسے افسران قابل نہیں؟ 60 سال کے بعد بھی صرف ایک شخص پر اصرار کیوں؟ اس کا جواب آشیش شیلار کو دینا چاہیے۔

اتل لونڈھے نے مزید کہا کہ رشمی شکلا ریٹائرڈ ہونے کے باوجود ان کے لیے قانون میں الگ اصول بنائے جا رہے ہیں اور غلط قانونی تشریح کے ذریعے انہیں تقرری دی جا رہی ہے۔ رشمی شکلا کو برقرار رکھنے کے لیے نائب وزیر اعلیٰ فڑنویس اور ریاستی حکومت تمام قوانین، اصول، آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو پس پشت ڈال رہی ہے۔ بی جے پی حکومت کا یہ اقدام الیکشن پر اثر انداز ہونے کے لیے رشمی شکلا کی مدد لینے کی کوشش ہے۔ پولیس گاڑیوں کے ذریعے بی جے پی و مہا یوتی کے امیدواروں کو سہولت فراہم کرنے کی اطلاعات کے بارے میں سینئر رہنما شرد پوار نے بھی بات کی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ریاستی حکومت کو صرف رشمی شکلا پر ہی کیوں اتنا اصرار ہے۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article