بغُض۔ایک دَرپردہ ذہنی بیماری | انسان کی شخصیت کو کھوکھلا کردیتی ہے

3 hours ago 1

October 9, 2024

مختار احمد قریشی

بغض، نفرت، حسد اور کینہ وہ منفی جذبات ہیں جو انسانی دل میں سرایت کر کے اُسے اندر سے کھوکھلا کر دیتے ہیں۔ دلوں کا بغض ایک ایسی حالت ہے جو فرد کو ذہنی اور روحانی طور پر بیمار کر دیتا ہے اور معاشرتی تعلقات میں دراڑ ڈال دیتا ہے۔ دلوں میں بغض کی جڑیں نہایت گہری اور زہریلی ہوتی ہیں، جو نہ صرف فرد کی شخصیت کو بگاڑ دیتی ہیں بلکہ اجتماعی زندگی کو بھی متاثر کرتی ہیں۔

انسانی تعلقات میں بغض ایک چھپی ہوئی بیماری کی طرح ہوتا ہے، جو آہستہ آہستہ دلوں کو زہر آلود کرتا جاتا ہے۔ اس بیماری کا آغاز اکثر چھوٹی چھوٹی باتوں سے ہوتا ہے، جیسے کسی کی کامیابی پر حسد یا کسی کے اچھے کام پر دل میں ناگواری کا پیدا ہونا۔ ابتدا میں یہ جذبات معمولی محسوس ہوتے ہیں، لیکن جب ان پر قابو نہیں پایا جاتا، تو یہ بغض میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔

دلوں میں بغض کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ سب سے پہلی وجہ انسان کی اپنی ذات میں عدم تحفظ کا احساس ہے۔ جب کوئی شخص اپنے آپ کو دوسروں کے مقابلے میں کم تر محسوس کرتا ہے، تو وہ دوسرے لوگوں کی خوشیوں اور کامیابیوں سے حسد کرنے لگتا ہے۔ یہ حسد آہستہ آہستہ بغض کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اس کے علاوہ، ماضی میں ہونے والی کوئی ناانصافی یا غلط فہمی بھی دلوں میں بغض کا سبب بن سکتی ہے۔

بغض ایک ایسا زہر ہے جو نہ صرف دل و دماغ کو متاثر کرتا ہے، بلکہ انسان کے جسمانی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ یہ دل کی بیماریوں، ہائی بلڈ پریشر، اور دماغی تناؤ کا باعث بن سکتا ہے۔ جب انسان مسلسل بغض کے جذبات میں مبتلا رہتا ہے، تو وہ سکون اور اطمینان سے محروم ہو جاتا ہے۔ راتوں کو نیند کا غائب ہونا، ہر وقت پریشان رہنا اور خوشیوں کا چھن جانا، یہ سب بغض کے اثرات ہیں۔

دلوں کا بغض نہ صرف فرد کو متاثر کرتا ہے بلکہ پورے معاشرے میں بگاڑ پیدا کرتا ہے۔ جب افراد کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے نفرت اور کینہ ہو، تو وہ ایک دوسرے کے ساتھ مخلصانہ تعلقات نہیں بنا سکتے۔ نتیجتاً، معاشرتی رشتے کمزور ہو جاتے ہیں اور لوگ ایک دوسرے پر بھروسہ کرنے سے کتراتے ہیں۔ ایسے معاشرے میں محبت، ہمدردی اور تعاون کی جگہ نفرت، خود غرضی اور عدم تعاون لے لیتے ہیں۔

اسلامی تعلیمات میں بغض کو سخت ناپسند کیا گیا ہے اور اس سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دلوں کو بغض، حسد اور کینہ سے پاک رکھنا ایمان کی ایک نشانی ہے۔ ایک مسلمان کا دل محبت، اخلاص اور بھائی چارے کا مرکز ہونا چاہیے۔ جب دلوں میں بغض جگہ بنا لیتا ہے، تو وہ ایمان کی روشنی کو مدھم کر دیتا ہے اور انسان کو حق و باطل کی پہچان سے محروم کر دیتا ہے۔

اسلام میں دلوں کو صاف رکھنے پر بہت زور دیا گیا ہے۔ قرآن کریم میں بھی اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور ہمدردی کے ساتھ پیش آئیں، اور دلوں میں بغض نہ رکھیں۔ حدیث نبویؐ میں بھی اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ بغض رکھنے والا شخص جنت میں داخل نہیں ہو سکتا۔ رسول اللہؐ نے فرمایا: ’’تم جنت میں نہیں جاؤ گے جب تک ایمان نہ لاؤ، اور تمہارا ایمان مکمل نہیں ہوگا جب تک تم آپس میں محبت نہ کرو۔‘‘دلوں کا بغض دراصل انسان کی روحانیت کو کھا جاتا ہے اور اسے بے حسی اور غفلت کی طرف لے جاتا ہے۔ جب دل بغض سے بھرا ہوتا ہے تو اس میں اللہ کی محبت اور بندوں کی محبت کے لیے جگہ نہیں بچتی۔ انسان خود غرض ہو جاتا ہے اور اپنی ذات کے خول میں بند ہو کر رہ جاتا ہے۔

بغض سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلا قدم خود احتسابی ہے۔ انسان کو اپنے دل میں جھانک کر دیکھنا چاہیے کہ کہیں وہ کسی کے لیے ناپسندیدگی یا حسد کے جذبات تو نہیں رکھتا؟ اگر ایسا ہو تو فوراً توبہ کریں اور دل کو صاف کریں۔ دوسرا قدم معافی ہے۔ اگر کوئی آپ کے ساتھ زیادتی کرے یا آپ کو نقصان پہنچائے، تو اسے معاف کرنے کی عادت ڈالیں۔ معافی دل کو بغض سے آزاد کرتی ہے اور انسان کو روحانی سکون عطا کرتی ہے۔

تیسرا اہم قدم شکر گزاری ہے۔ اپنے رب کا شکر ادا کریں اور اس کی دی ہوئی نعمتوں پر قناعت کریں۔ جب انسان قناعت اور شکر گزاری کا راستہ اپناتا ہے تو اس کے دل میں حسد اور بغض کی جگہ نہیں بچتی۔ جو لوگ ہر حال میں شکر ادا کرتے ہیں، وہ دوسروں کی کامیابیوں اور خوشیوں پر خوش ہوتے ہیں اور خود بھی خوش رہتے ہیں۔

ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ زندگی بہت مختصر ہے۔ اس قلیل مدت کو بغض اور نفرت میں ضائع کرنا بے معنی ہے۔ دلوں کو صاف رکھیں، محبت بانٹیں اور ایک دوسرے کے لیے خیر خواہی کے جذبات رکھیں۔ یہی انسانیت کا اصل مطلب ہے اور یہی زندگی کا حقیقی سکون ہے۔

اگر ہم دلوں کے بغض سے نجات پا لیں تو نہ صرف ہماری زندگی خوشگوار ہو جائے گی بلکہ ہم ایک مضبوط اور خوشحال معاشرے کی بنیاد بھی رکھ سکیں گے۔ دل کی صفائی انسان کو اللہ کے قریب لے جاتی ہے اور دنیا میں بھی سکون اور خوشی کا ذریعہ بنتی ہے۔

رابطہ۔918082403001
[email protected]

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article