جنگ بندی معاہدہ ہورہا ہے تو بم کیوں برسا رہے ہو؟ صحافی کے سوال پر گھسیٹ کر باہر نکال دیا گیا (ویڈیو)

11 hours ago 1
جنگ بندی معاہدہ ہورہا ہے تو بم کیوں برسا رہے ہو؟ صحافی کے سوال پر گھسیٹ کر باہر نکال دیا گیا (ویڈیو) انٹونی بلنکن کی آخری پریس کانفرنس میں صحافی نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔

واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی پریس کانفرنس میں سوال کرنے پر سیکیورٹی نے صحافی کو گھسیٹ کر باہر نکال دیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی آخری پریس کانفرنس میں صحافی نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔ایک صحافی نے پریس کانفرنس کے دوران امریکی وزیر خارجہ سے پوچھا کہ جنگ بندی معاہدہ ہورہا ہے تو بم کیوں برسا رہے ہو، سوال کرنے پر سیکیورٹی اہلکاروں نے صحافی کو کانفرنس روم سے گھسیٹ کر باہر نکال دیا۔

رپورٹ کے مطابق کانفرنس میں موجود ایک صحافی نے پوچھا غزہ میں میرے صحافی دوستوں کے گھروں کو کیوں تباہ ہونے دیا گیا، آپ میڈیا کی آزادی کی بات کرتے ہیں اور سوالوں کے جواب نہیں دیتے۔ آپ عالمی مجرم ہیں آپ کو ہیگ میں عالمی عدالت میں جوابدہ ہونا چاہیے۔

"Are you compromised by Israel?"

Two journalists interrupted Secretary Antony Blinken’s remarks astatine the State Department by shouting questions astir US enactment for Israel. pic.twitter.com/eytkT8IV4r

— Al Jazeera English (@AJEnglish) January 16, 2025

ایک اور صحافی میکس بلومنتھل نے سوال کیا کہ جب مئی میں امن ڈیل ہوگئی تھی تو اسرائیل کو ہتھیار کیوں بھیجے جاتے رہے، امریکی وزیر خارجہ نے کسی بھی سوال کا جواب دیے بغیر یہ کہا کہ امید ہے اتوار سے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل شروع ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی یہ آخری پریس کانفرنس تھی۔ نو منتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ 20جنوری کو دوسری مدت صدارت کا حلف اٹھا ئیں گے۔

ہمیں فالو کریں

Google News

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article