اشفاق سعید
سرینگر // دہائیوں سے چلی آرہی روایت کے مطابق بجلی بحران نے ایک بار پھر سردیوں کے ایام میں لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ کر دیا ہے ۔مسلسل خشک موسم کے نتیجے میں ندی نالوں میں پانی کی سطح کمی ہونے سے بجلی کی پیداوار ی صلاحیت میں تقریباً80 فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔محکمہ بجلی کی جانب سے فی الحال شہری علاقوں میں، جہاں سمارٹ میٹر نصب ہیں، وہاں 6 گھنٹے اور قصبوں میں 8 گھنٹے سے زیادہ بجلی کی کٹوتی کی جا رہی ہے ۔یہ غیر اعلانیہ شیڈول ہے اور اسے ابھی تک مشتہر نہیں کیا گیا ہے۔ حالانکہ ماضی میں کٹوتی شیڈول کی تشہیر کی جاتی تھی۔لیکن بنیادی طور پر صورتحال اسکے بر عکس ہے۔ شہر سرینگر میں، جہاں سمارٹ میٹر نصب نہیں ہیں وہاں 10گھنٹے سے بھی زیادہ کٹوتی کی جارہی ہے جبکہ دہیات میں 12گھنٹے سے زیادہ کی کٹوتی کی جارہی ہے۔یہ روز کا معامول ہے اور اسکے علاوہ بیچ بیچ میں دس منٹ یا پندرہ منٹ کیلئے بجلی بند کرنے کا سلسلہ الگ ہے۔جموں و کشمیر میں 24 پن بجلی پروجیکٹ ہیں، جن میں سرکار کے پاس 13، این ایچ پی سی کے پاس 6 اور دیگر نجی کمپنیوں کے پاس5 ہیں۔حکومت کے 13 پروجیکٹوں میں 1197میگا واٹ بجلی پیداوار کی گنجائش ہے جبکہ این ایچ پی سی کے6 پروجیکٹوں کی2250 میگا واٹ اور دیگر پانچ کی 57.5 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔ این ایچ پی سی کی طرف سے جموں و کشمیر حکومت کو 12 فیصد سے کم بجلی بطور رائلٹی فراہم کی جارہی ہے۔ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق اس وقت کشمیر کے پاور گرڈز سے صرف 60-72 میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔105میگا واٹ اپر سند سٹیج سیکنڈصرف 30سے 35میگاواٹ بجلی پیدا کررہا ہے۔ لوور جہلم کی صلاحیت 105میگاواٹ ہے لیکن صرف 40سے 50میگاواٹ دے رہا ہے ۔ 2میگاواٹ پہلگام صرف ایک میگاواٹ اور 2میگاواٹ کرناہ پروجیکٹ آدھا میگاواٹ دے رہا ہے ۔اسکے علاوہ بغلیہار پروجیکٹ کی کل صلاحیت 900میگاواٹ ہے جو گھٹ کر 150رہ گئی ہے ۔این ایچ پی سی بجلی پروجیکٹس سے جموں وکشمیر کو 12فیصد بجلی بطور ریالٹی ملتی ہے ۔اوڑی فسٹ اوراوڑی دوم سے کل 720 میگاواٹ کی صلاحت ہے جس میں سے 80میگاواٹ جموں وکشمیر کو ملتی ہے ۔کشن گنگا کی کل صلاحیت 330میگاواٹ ہے جبکہ 100میگاواٹ رہ گئی ہے ۔ 23میگاواٹ میں سے پانچ میگاواٹ جموں وکشمیر کو ملتی ہے ۔ڈول ہستی 260 میگاواٹ صلاحیت کاہے لیکن صرف 50میگاواٹ دے رہاہے ۔ جموں وکشمیر میں بجلی پیدا کرنے کی کل صلاحیت1200میگاواٹ ہے۔ تاہم، صرف240میگا واٹ بجلی پیدا ہورہی ہے، جبکہ رائلٹی کے طور پر این ایچ پی سی سے قریب 90میگاواٹ مل رہے ہیں۔ مجموعی طور پر پی ڈی ڈی کے پاس اپنے پروجیکٹوں سے پیدا ہونے والی بجلی 330میگاواٹ ہے۔محکمہ کا کہنا ہے کہ اس وقت تقریباً ً 2100 میگاواٹ کی طلب ہے لیکن دستیابی صرف 1600 سے 1650 میگاواٹ ہے، لہٰذا انہیں کٹوتی پر عملدر آمد کرانا مجبوری بن گئی ہے۔