مٹھی کیمپ کے قریب مہاجرکشمیری پنڈتوں کی دکانیں مسمار

5 hours ago 1

عظمیٰ نیوزسروس

جموں//جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے جموں شہر میں مہاجر کشمیری پنڈتوں سے تعلق رکھنے والی ایک درجن دکانوں کو مبینہ طور پر نوٹس جاری کیے بغیر منہدم کر دیا ہے، جس سے مختلف طبقوں کی طرف سے احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے جنہوں نے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔حکام نے بتایا کہ مسماری مہم بدھ کو شروع کی گئی تھی، جس میں تین دہائیاں قبل مٹھی کیمپ کے قریب مہاجر کشمیری پنڈتوں کی بنائی گئی دکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔پرانی دکانیں جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی زمین پر واقع تھیں۔ریلیف کمشنر اروند کاروانی نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے علاقے کا دورہ کیا اور متاثرہ خاندانوں کو یقین دلایا کہ علاقے میں ان کے لیے نئی دکانیں تعمیر کی جائیں گی۔یہ دکانیں جے ڈی اے کی زمین پر تھیں۔ امدادی تنظیم نے مٹھی کیمپ فیز II میں ایک شاپنگ کمپلیکس کی تعمیر کے لیے ٹینڈر جاری کیے ہیں۔ دس دکانیں جلد ہی تعمیر کر کے ان دکانداروں کو الاٹ کر دی جائیں گی۔سیاسی جماعتوں بشمول بی جے پی، پی ڈی پی اور اپنی پارٹی، اور کئی کشمیر پنڈت تنظیموں نے جے ڈی اے کی کارروائی کی مذمت کی اور مہاجر کمیونٹی کے لیے نئی دکانوں کی تعمیر کا مطالبہ کیا تاکہ ان کی روزی روٹی برقرار رکھنے میں مدد مل سکے۔اپنی گرائی گئی دکان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس کے مالک کلدیپ کسرو نے کہا’’بہتر سہولیات اور مالی مدد فراہم کرکے ہمیں زندہ رہنے میں مدد کرنے کے بجائے، اس حکومت نے ہماری دکانوں کو بلڈوز کرکے ہماری روٹی روزی چھین لی ہے‘‘۔1991میں ایک ٹین کے شیڈ میں اپنی دکان قائم کرنے والے ایک اور دکاندار جاو لال بھٹ نے کہا’’جب ہم صرف ان دکانوں سے ہونے والی کمائی پر منحصر ہیں تو ہم اپنے خاندانوں کا پیٹ کیسے پال سکتے ہیں؟ ہم لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلیٰ سے مداخلت کرتے ہوئے ہمیں انصاف دلانے کی اپیل کرتے ہیں‘‘۔ایک اور دکاندار جواہر لال نے مسماری کو ’’سراسر غنڈہ گردی‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا ’’ہمیں انہدام کے لیے کوئی نوٹس نہیں دیا گیا‘‘۔مٹھی مہاجر کیمپ کے صدر انیل بھان نے انہدام کے وقت پر تنقید کی۔انکاکہناتھا’’اسے مزید ایک ماہ انتظار کرنا چاہیے تھا کیونکہ امدادی محکمہ پہلے ہی کیمپ کے اندر ان کے لیے دکانیں بنا رہا ہے۔ اس ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکتا تھا‘‘۔پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ایکس پر متاثرہ دکانداروں کا ایک کلپ شیئر کیا اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ پر زور دیا کہ وہ ہمدردی اور عجلت کے ساتھ اس مسئلے کو حل کریں۔بی جے پی کے ترجمان جی ایل رینا، جنہوں نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی اورکہا ’’یہ بظاہر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی قیادت والی این سی کانگریس حکومت کی واپسی کے فوراً بعد انتقامی کارروائی معلوم ہوتی ہے‘‘۔انہوںنے کہا کہ جے ڈی اے کو ان خاندانوں کو متبادل فراہم کرنا چاہیے تھا۔ حکومت کو اس بے بس کمیونٹی کو نشانہ بنانا بند کرنا چاہیے ۔اپنی پارٹی کے جنرل سکریٹری اور سابق قانون ساز وجے بکایا نے مایوسی کا اظہار کیا اور جے ڈی اے کے ارادوں پر سوال اٹھایا۔انکاکہناتھا’’مٹھی میں تقریباً 30 سال سے کشمیری پنڈت مہاجروں کی طرف سے چلائی جا رہی کئی دکانوں کو منہدم کر دیا گیا ہے۔ اگر ان دکانوں کو کسی جائز وجہ سے ہٹانا تھا تو نوٹس دے کر متبادل جگہ فراہم کی جانی چاہیے تھی۔ حکام کی جانب سے یہ انتہائی قابل مذمت اقدام ہے‘‘۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article