Last updated نومبر 15, 2024
’بٹیں گے تو جیب کٹیں گے‘ اور ’بی جے پی والے ہٹیں گے تو دام گھٹیں گے‘
عوام کو درپیش سنگین مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے بی جے پی کٹیں گے بٹیں گے اور ووٹ جہاد کے نعرے دے رہی ہے
ممبئی: بی جے پی حکومت کے دور میں مہنگائی اپنے عروج پر ہے۔ خوردنی تیل سمیت دیگر اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔ لہسن 500 روپے فی کلو اور پیاز 100 روپے کلو ہو گیا ہے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے سے عام اور متوسط طبقے کے گھرانوں کا کچن بجٹ تباہ ہو گیا ہے۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے میڈیا اینڈ پبلسٹی ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین پون کھیڑا نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت اس مہنگائی کے ذریعے مہاراشٹر کے ہر خاندان کی جیب سے سالانہ 90 ہزار روپے لوٹ رہی ہے اور لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے بٹیں گے تو کٹیں گے اور ووٹ جہاد جیسے نعرے لگا رہی ہے۔ بی جے پی کے پاس عوام کے ان بنیادی سوالات کا کوئی جواب نہیں ہے۔
جمعرات کو تلک بھون میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پون کھیڑا نے بی جے پی حکومت پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی سے لے کر بی جے پی کے سڑک چھاپ لیڈر بھی تمام موضوعات پر تقریریں کرتے پھر رہے ہیں، لیکن عوامی مسائل پر ایک لفظ بھی نہیں بولتے۔ یہ بی جے پی کی انتخابی مہم ہے۔ جھارکھنڈ میں انتخابی مہم چلاتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ملک میں دراندازی ہوئی ہے، لیکن ملک میں 11 سال سے مودی حکومت ہے، تو یہ دراندازی کیسے ہوئی؟ اس کا جواب انہیں خود دینا چاہیے۔
مہاراشٹر کی انتخابی مہم میں بھی بی جے پی بٹیں گے تو کٹیں گے‘، ’ایک ہیں تو سیف ہیں‘ اور ’ووٹ جہاد‘ کے نعرے لگا رہی ہے۔ بھلے ہی بی جے پی لوگوں کو بے وقوف سمجھے لیکن مہاراشٹر کے لوگ سمجھدار ہیں اور بی جے پی کے اس اقدام کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی مہاراشٹر کے ہر خاندان کی جیب سے 90 ہزار روپے لوٹ رہی ہے اور دوسری جانب خواتین کو 1500 روپے دینے کا دکھاوا کر رہی ہے۔ مودی اور بی جے پی کو 90 ہزار روپے کی لوٹ کا حساب دینا چاہئے۔
مہاوکاس اگھاڑی کو اپنی پانچ نکاتی گارنٹی کو نافذ کرنے کے لیے ایک سال میں 5 لاکھ کروڑ روپے کی ضرورت ہوگی۔ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ عوام کی فلاح و بہبود سے متعلق اسکیموں کے لیے پیسہ کہاں سے آئے گا، یہ جواب دو دن پہلے ہماچل پردیش کے سی ایم سکھویندر سکھو نے دیا تھا۔ یہاں تک کہ جب یو پی اے حکومت نے منریگا اسکیم شروع کی تھی تب بھی بی جے پی لیڈر ارون جیٹلی اور سشما سوراج نے یہی سوال کیا تھا، لیکن یو پی اے حکومت نے منریگا اسکیم کو کامیاب بنایا اور اسے نافذ کیا۔ اگر مہاراشٹر میں ایم وی اے حکومت گرانے کے لیے ایک ایم ایل اے کو 50 کروڑ دینے کے پیسے ہیں تو عوام کو پیسے دینے میں کیا حرج ہے؟ اس پریس کانفرنس میں ریاستی کانگریس کے چیف ترجمان اتل لونڈھے اور مہاراشٹر کے میڈیا انچارج اسمبلی انتخابات سریندر راجپوت موجود تھے۔
راہل گاندھی کا مہاراشٹر میں زبردست انتخابی مہم، ایم وی اےکی حکومت بنانے کا عزم
بی جے پی نے مہاراشٹر کے ترقیاتی منصوبوں کو گجرات منتقل کر کے بے روزگاری بڑھائی: راہل گاندھی کا الزام
نندوربار/ناندیڑ: کانگریس کے لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر راہل گاندھی نے مہاراشٹر میں مہاوکاس اگھاڑی کے امیدواروں کے حق میں نندوربار اور ناندیڑ میں دو بڑے انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔ ان جلسوں میں انہوں نے مہاراشٹر کی ترقی اور آئین کی حفاظت کے حوالے سے اپنی پارٹی کا موقف واضح کیا۔
راہل گاندھی نے کہا کہ ہندوستان کے آئین میں سب کو عزت سے جینے کا حق دیا گیا ہے لیکن وزیر اعظم نریندر مودی آئین کو ’خالی کتاب‘ کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں نہ صرف برسا منڈا، گوتم بدھ، مہاتما گاندھی، مہاتما پھلے اور ڈاکٹر امبیڈکر کے خیالات شامل ہیں بلکہ اس میں ہندوستان کا علم اور ملک کی روح بھی ہے۔ نریندر مودی نے آئین کو خالی کتاب قرار دے کر ان عظیم شخصیات کی توہین کی ہے، جنہوں نے ملک کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ کانگریس اور مہاوکاس اگھاڑی ہر حال میں آئین کا تحفظ کرے گی اور آئین مخالف طاقتوں کو شکست دے کر مہاراشٹر میں ایک مضبوط حکومت قائم کرے گی۔
انہوں نے بی جے پی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ ’آدیواسی‘ کو ’ونواسی‘ کہہ کر ان کے حقوق سے محروم کر رہے ہیں، کانگریس نے پیسا قانون اور زمین کے حصول کے قانون کے ذریعے آدیواسیوں کے حقوق کی حفاظت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برسا منڈا نے برطانوی سامراج کے خلاف لڑ کر اپنی جان دی اور آج ہمیں نریندر مودی اور بی جے پی کے خلاف لڑنا پڑ رہا ہے۔
راہل گاندھی نے بی جے پی کی حکومت پر مزید الزامات عائد کیے اور کہا کہ بی جے پی نے مہاراشٹر کے متعدد بڑے ترقیاتی منصوبوں کو گجرات اور دیگر ریاستوں میں منتقل کر دیا جس کے نتیجے میں مہاراشٹر کے نوجوانوں کو روزگار کے لیے دوسرے صوبوں کا رخ کرنا پڑا۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ویدانتا-فاکسکان سیمی کنڈکٹر منصوبہ، ٹاٹا ایئر بس منصوبہ، آئی فون منصوبہ اور ڈرگ پارک جیسے منصوبے اگر مہاراشٹر میں ہوتے تو لاکھوں نوجوانوں کو روزگار ملتا، لیکن بی جے پی حکومت نے یہ منصوبے گجرات بھیج کر مہاراشٹر میں پانچ لاکھ نوکریاں ضائع کر دی ہیں۔
راہل گاندھی نے وعدہ کیا کہ مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت کسی بھی منصوبے کو گجرات منتقل ہونے نہیں دے گی اور جو منصوبے مہاراشٹر کے ہیں، وہ یہاں ہی رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت نے ممبئی کی ایک لاکھ کروڑ روپے کی زمین اڈانی گروپ کو دے دی ہے، لیکن آدیواسیوں، دلتوں، کسانوں، خواتین اور پسماندہ طبقات کے لیے کچھ نہیں کیا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کی حکومت بننے کے بعد خواتین کو ہر مہینے ۳ ہزار روپے، مفت بس سروس، کسانوں کو ۳ لاکھ تک قرض معاف، ۲۵ لاکھ کا ہیلتھ انشورنس، مفت دوا، بے روزگار نوجوانوں کو ۴ ہزار روپے ماہانہ بھتہ اور ۲.۵ لاکھ سرکاری نوکریاں فراہم کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ انہوں نے وعدہ کیا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کرائیجائےگی نیز ۵۰ فیصد ریزرویشن کی حد ختم کی جائے گی۔