محمد تسکین
بانہال//2008 میں سابق ضلع ڈوڈہ سے وجود میں آئے پہاڑی ضلع رام بن کے کئی تحصیل دفاتر کے علاوہ ازل سے ہی کمیشن خوری کیلئے بدنام محکمہ دیہی ترقیات میں بھی مبینہ رشوت خوری سے عام لوگ تنگ آئے ہیں اور انہیں روزمرّہ کے کام نپٹانے ، اراضی اور جائیداد سے متعلق کاغذی لوازمات بشمول نقولات اور فرد وغیرہ بنانے اورمختلف اسناد کی حصولیابی کیلئے مبینہ طور پر ملازمین کی مٹھیاں گرم کرنا پڑتی ہیں۔ لوگوں کا الزام ہے کہ بانہال اور رامسو کے دو سب ڈویژنوں پر مشتمل بانہال ، اُکڑال پوگل پرستان اور رامسو کے تحصیل دفاتر میں عام لوگوں کو محکمہ مال سے متعلقہ معاملات نپٹانے میں ملازمین کی کمی کی وجہ سے بہت زیاہ وقت لگتا ہے اور کام کی نوعیت کے حساب سے لوگوں سے مبینہ طور پر رشوت بھی لی جاتی ہے ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ضلع رام بن میں محکمہ دیہی ترقیات کے مختلف بلاکوں میں منریگا ، فائنانس کمیشن 14اور 15کے علاوہ میٹریل کی رقومات برسوںسے محکمہ سے واجب الوصول ہیں جبکہ پرائم منسٹر آواس یوجنا کے تحت مفت مکانوں کی تعمیر کیلئے دی جارہی قسطوں کی ادائیگی میں بھی محکمہ دیہی ترقیات بانہال ، رامسو ، اکڑال پوگل پرستان اور کھڑی مہو منگت میں تعینات ملازمین اور سابقہ پنچایتی نمائندوں نے مبینہ طور پر رشوت لی گئی ہے یا اس کا تقاضا کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سکیموں سے محکمہ کے ملازمین نے خرد برد کرکے کروڑوں کی املاک کھڑا کی ہیں اور لوگوں سے مبینہ طور پر رشوت کے نام پر رقومات بھی لی گئی ہیں جس میں PMAY سکیم کے غیر مستحق افراد بھی شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ دیہی ترقیات کے اس طریقہ کار نے غریبوں کے اس محکمہ سے وابستہ لوگوں کی اُمیدوں کو زمین بوس کر دیا ہے اور مفت مکانات بنانے کا خواب محکمہ کے ملازمین کی نااہلی کی وجہ سے نامکمل ہیں اور برفباری بھی ہونے والی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سال مئی کے مہینے میں تحصیل دفتر بانہال میں کرائم برانچ کے ایک چھاپے میں رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کئے گئے ایک ملازم کی گرفتاری کے بعد کسی حد تک عام لوگوں کو راحت ملی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ سلسلہ مبینہ طور پر پھر پرانی ڈگر پر چل رہا ہے اور عام لوگوں کو اپنے کام نپٹانے میں ملازمین کی بہانہ بازیوں کا سامنا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہا کہ چند مہینے پہلے تحصیلدار رام بن کو بھی مبینہ رشوت خوری کی شکایات کے بعد ڈپٹی کمشنر رامبن نے معطل کر دیا تھا اور ایسی کاروائیوں سے عام لوگوں کو راحت ملتی ہے اور معمول کے مطابق کام نپٹانے شروع ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف تحصیل دفاتر کے باہر پبلک سروس گارنٹی ایکٹ کے بڑے بڑے بورڈ آیزاں ہیں اور بورڈ پر مشتہر لسٹ کے مطابق مختلف کاغذات اور اسناد کو مکمل کرکے سائل کو فراہم کرنے کیلئے تعین کی گئی مدت کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے ۔حلقہ انتخاب بانہال اور گول کے کئی عوامی وفود اور پنچایتی نمائندوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ مال اور محکمہ دیہی ترقیات میں جاری رشوت خوری کا قلع قمع کرنے کیلئے ممبر اسمبلی بانہال حاجی سجاد شاہین کی طرف سے دکھائی جا رہی ذاتی دلچسپی سے انہیں روشنی کی ایک کرن دکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک مہینے کے وقفے میں ممبر اسمبلی بانہال سجاد شاہین کورپش سے پاک انتظامیہ کیلئے پر عزم اور کوشاں ہیں اور ممبر اسمبلی بننے کے بعد سجاد شاہین اس عزم کا اظہار کئی عوامی خطابات میں کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس سینئر لیڈر اور ممبر اسمبلی بانہال حاجی سجاد شاہین مسلسل مختلف علاقوں ، سرکاری اداروں ، سرکاری سکولوں اور دیگر دفاتر کا دورہ کرکے سسٹم اور عوامی مسائل کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں اور عام لوگ پُر امید ہیکہ آنے والے دنوں میں اس کے زمینی سطح پر مثبت نتائج سامنے آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگ ضلع رام بن کے دفاتر میں رشوت خوری سے پاک انتظامیہ چاہتے ہیں تاکہ عام لوگوں کو صاف و شفاف انتظامیہ فراہم ہو سکے۔پچھلے دنوں ممبر اسمبلی بانہال حاجی سجاد شاہین نے بانہال میں افسروں کی ایک میٹنگ کے بعد کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرکاری محکموں سے رشوت خوری کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے وہ ایک پرُعزم ہیں اور وہ عوامی شکایتی سیل کا قیام عمل میں لائیں گے جس میں عام لوگ ان کے حلقہ انتخاب میں رشوت خوری اور دیگر مسائل کو اجاگر کر سکیں گے ۔ سجاد شاہین نے کہا کہ یہ شکایتی سیل سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دستیاب رہے گی اور ممبر اسمبلی اور ڈپٹی کمشنر رام بن بھی اسں شکایتی سیل کے ممبران ہونگے تاکہ انتظامیہ کو جوابدہ بنایا جا سکے اور عوام کو زندگی کے ہر شعبے میں راحت پہنچائی جا سکے ۔