نوجوان نسل کی رہنمائی اور جدید دور کے تقاضے | نوجوانوں کےاذہان پر مادیت پرستی کا گہرا اثر

7 hours ago 1

مولانا قاری اسحاق گورا

دنیا جس تیزی سے بدل رہی ہے، اُس میں ہر شخص خصوصاً نوجوانوں کو درپیش چیلنجز دن بہ دن بڑھتے جا رہے ہیں۔ ایسے میں اسلامی تعلیمات کی اہمیت اور زیادہ واضح ہو جاتی ہے، کیونکہ یہ ایک ایسا راستہ فراہم کرتی ہیں جو نہ صرف روحانی سکون دیتی ہے بلکہ انسان کو زندگی کے ہر میدان میں کامیابی کا راستہ دکھاتی ہیں۔ اسلامی تعلیمات ہمیشہ سے مسلمانوں کی زندگی کا ایک لازمی حصہ رہی ہیں، خاص طور پر نوجوانوں کی تربیت میں ان کا کردار نہایت اہم ہے۔ تاہم وقت کے ساتھ دنیا کے تقاضے بھی بدلتے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے نوجوانوں کی تربیت میں نئی چیلنجز سامنے آ رہے ہیں۔ آج کے دور میں مدارس اور دیگر دینی ادارے جو کہ دینی تعلیم کا اہم ذریعہ ہیں، ان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نوجوانوں کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانے کے ساتھ ساتھ انہیں جدید دنیا کے تقاضوں سے بھی آگاہ کریں۔ نوجوانوں کو دین کے قریب لانے کے لیے ضروری ہے کہ مدارس اپنے نصاب اور طریقہ تدریس میں ایسے عوامل کو شامل کریں جو انہیں دنیاوی چیلنجوں کا سامنا کرنے کے قابل بنائیں۔
دورِ جدید میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد دین سے دور ہوتی جا رہی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ نوجوانوں کی ترجیحات بدل گئی ہیں۔ ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کی بدولت نوجوانوں کی زندگی کا ایک بڑا حصہ غیر دینی سرگرمیوں میں صرف ہوتا ہے۔ وہ مذہبی تعلیمات سے دور ہو چکے ہیں اور ان کا زیادہ تر وقت انٹرنیٹ، سوشل میڈیا اور جدید دنیاوی تفریحات میں گزر رہا ہے۔ مادیت پرستی نے نوجوانوں کے ذہنوں پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ وہ دنیاوی کامیابیوں کو اپنی زندگی کا مقصد بنا بیٹھے ہیں اور اس دوڑ میں دین کو بھول چکے ہیں۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے نوجوانوں کو واپس دین کی طرف لانے کے لیے خاص توجہ کی ضرورت ہے۔
جدید تعلیمی نظام میں دینی تعلیم کو کافی اہمیت نہیں دی جا رہی ہے، اسکولوں اور کالجوں میں دینی موضوعات پر بحث کم ہوتی ہے اور دنیاوی تعلیم کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ نوجوان اپنے دین سے غافل ہوتے جا رہے ہیں اور انہیں دین کی بنیادی معلومات بھی حاصل نہیں ہوتی۔
مدارس ہمیشہ سے دین کی تعلیم کا ایک مضبوط ذریعہ رہے ہیں۔ یہاں قرآن، حدیث، فقہ، اور دیگر اسلامی علوم کی تعلیم دی جاتی ہے جو کہ نسل در نسل مسلمانوں کے لیے دینی روشنی فراہم کرتے ہیں۔ تاہم، موجودہ دور کے تقاضے کچھ الگ ہیں۔ مدارس کو اپنی تعلیمی پالیسی میں ایسے اقدامات شامل کرنے کی ضرورت ہے جو نوجوانوں کو اسلامی تعلیمات کے ساتھ ساتھ جدید دنیا کی ضروریات سے بھی ہم آہنگ کریں۔
دنیاوی علوم کا مدارس کے نصاب میں شامل ہونا آج کے دور کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ قرآن و حدیث کی تعلیم کے ساتھ ساتھ سائنس، ٹیکنالوجی، ریاضی، اور دیگر دنیاوی علوم کی تدریس بھی مدارس میں دی جانی چاہیے تاکہ طلبہ کو دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
مدارس کو جدید تقاضوں کو اپنا کر اپنی تعلیمات میں تبدیلی لانی چاہیے تاکہ نوجوانوں کو اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کا طریقہ سکھایا جا سکے۔ اس میں خاص طور پر انٹرنیٹ، جدید ٹیکنالوجی، اور دنیاوی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے تربیت شامل ہونی چاہیے۔
دینی تعلیم کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مدارس جدید وسائل کا استعمال کریں۔ ٹیکنالوجی نے ہر شعبے کو بدل کر رکھ دیا ہے اور دینی تعلیم بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ مدارس کو ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں کو دین کے قریب لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
آن لائن تعلیم کا فروغ موجودہ دور کی اہم ضرورت ہے۔ نوجوانوں کو دینی تعلیم دینے کے لیے آن لائن کورسز، لیکچرز، اور ویڈیوز کا اہتمام کیا جا سکتا ہے۔ اس طریقے سے وہ طلبہ بھی مستفید ہو سکتے ہیں جو مدارس یا دینی اداروں تک رسائی نہیں رکھتے۔
سوشل میڈیا آج کل کے نوجوانوں کے لیے ایک مؤثر ذریعہ ہے۔ مدارس اور دینی اداروں کو سوشل میڈیا پر اپنی موجودگی بڑھانی چاہیے تاکہ نوجوانوں کو اسلامی تعلیمات تک آسان رسائی حاصل ہو سکے۔ اس کے ذریعے اسلامی مواد کو فروغ دیا جا سکتا ہے جو نوجوانوں کو دین کی طرف مائل کرے۔
دینی تربیت میں اساتذہ کا کردار بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ اساتذہ نہ صرف تعلیم دیتے ہیں بلکہ وہ طلبہ کی اخلاقی تربیت اور فکری نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اساتذہ کو جدید تعلیم اور دینی علوم دونوں میں مہارت حاصل ہونی چاہیے تاکہ وہ نوجوانوں کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تیار کر سکیں۔
اساتذہ کی تربیت میں جدید تقاضوں کو شامل کرنا نہایت ضروری ہے۔ دینی تعلیم دینے والے اساتذہ کو ٹیکنالوجی، دنیاوی علوم، اور جدید تعلیمی تکنیکوں سے بھی واقف ہونا چاہیے تاکہ وہ طلبہ کو دونوں جہانوں میں کامیاب ہونے کے قابل بنا سکیں۔
اسلام ہمیشہ سے دینی اور دنیاوی تعلیم میں توازن کو اہمیت دیتا آیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اس بات کا بہترین نمونہ ہے کہ انہوں نے دنیاوی اور دینی امور کو کس طرح توازن کے ساتھ نبھایا۔ مدارس کو بھی اس بات پر زور دینا چاہیے کہ نوجوانوں کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی علوم میں بھی مہارت حاصل ہو۔
نوجوانوں کی تربیت میں دنیاوی ہنر اور پیشہ ورانہ تعلیم کو بھی شامل کرنا چاہیے۔ مدارس کو ہنر مند تعلیم کے مواقع فراہم کرنے چاہئیں تاکہ نوجوان خود کفیل بن سکیں اور معاشرے میں بہتر مقام حاصل کر سکیں۔
موجودہ دور میں دینی تعلیم کے فروغ کے لیے جدید اسلامی ادارے قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ادارے نوجوانوں کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید علوم میں بھی مہارت فراہم کریں گے، تاکہ وہ دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب ہو سکیں۔
نبی کریمؐ کی سیرت اور اسلامی اخلاقیات نوجوانوں کے لیے ایک بہترین نمونہ ہیں۔ مدارس کو نوجوانوں کو اسلامی اصولوں کے مطابق تربیت دینی چاہیے تاکہ وہ اپنی زندگی میں اخلاقیات اور دین کو اہمیت دے سکیں۔
مدارس اور دینی اداروں کو چاہیے کہ وہ اپنے نصاب کو جدید خطوط پر استوار کریں۔ نوجوانوں کو اسلامی تعلیمات کے ساتھ ساتھ جدید دنیاوی علوم کی طرف بھی راغب کیا جائے تاکہ وہ دونوں میدانوں میں کامیاب ہو سکیں۔ اسلامی نصاب میں جدید موضوعات جیسے ٹیکنالوجی، معیشت، سیاست، اور ماحولیات کو شامل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
نوجوانوں کو دین کے قریب لانے کے لیے مختلف تحریکات کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔ ان تحریکات کے ذریعے نوجوانوں میں دین کا شعور بیدار کیا جا سکتا ہے اور انہیں اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی ترغیب دی جا سکتی ہے۔نوجوانوں کو دین کی طرف مائل کرنے کے لیے مختلف اسلامی پروگرامز اور کورسز کا انعقاد کیا جا سکتا ہے۔ یہ پروگرامز نوجوانوں میں دین کی محبت پیدا کریں گے اور ان کی تربیت میں اہم کردار ادا کریں گے۔
نوجوانوں کی دینی تربیت موجودہ دور کے چیلنجز میں سے ایک اہم چیلنج ہے۔ مادیت پرستی، ٹیکنالوجی کا غیر مناسب استعمال، اور دنیاوی تعلیم میں دین کی عدم موجودگی نے نوجوانوں کو دین سے دور کر دیا ہے۔ مدارس اور دینی اداروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے نصاب اور تدریسی طریقوں میں تبدیلی لا کر نوجوانوں کو اسلامی تعلیمات کی طرف راغب کریں۔ جدید تقاضوں کے مطابق دینی اور دنیاوی تعلیم کا امتزاج نوجوانوں کو ایک کامیاب اور متوازن زندگی گزارنے کے قابل بنائے گا۔ مدارس کو ٹیکنالوجی اور دنیاوی علوم کو اپنے نصاب میں شامل کرنا چاہیے تاکہ نوجوان دونوں جہانوں میں کامیابی حاصل کر سکیں۔ آن لائن تعلیم، سوشل میڈیا کا مثبت استعمال، اور جدید ہنر مند تعلیم کے مواقع فراہم کرنا اس عمل کو مزید مؤثر بنا سکتے ہیں۔ اساتذہ کی تربیت اور جدید اسلامی اداروں کا قیام بھی اس مقصد کے حصول کے لیے ضروری ہے۔ اسلامی اخلاقیات اور نبی کریم ﷺ کی سیرت کو نوجوانوں کی زندگیوں میں شامل کر کے انہیں دین کے قریب لایا جا سکتا ہے۔ مجموعی طور پر، نوجوانوں کی دینی تربیت کے لیے مدارس اور دینی اداروں کو ایک نئے اور جامع نصاب کی ضرورت ہے جو کہ جدید دنیا کے چیلنجوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلامی تعلیمات کو فروغ دے۔ اس طرح نوجوان نہ صرف اپنی دنیاوی زندگی میں کامیاب ہوں گے بلکہ آخرت میں بھی کامیابی حاصل کریں گے۔
[email protected]

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article